آج کا پاکستان دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہےقوم صوبائیت لسانیت اور فرقوں میں بٹ چکی قائد اعظم محمد عل?
عدلیہ،سول،ملٹری،بیورو کریسی،سیاستدان اورتمام ادارےمیرٹ اورانصاف کوبالائےطاق رکھ کراپنےاپنے مفادات کے حصول میں لگ گئے
بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے موجودہ حالات پر65 سال بعد ایکسپریس نیوز پر قوم سے تصوراتی خطاب کیاجس کا متن روزنامہ ایکسپریس پاکستانیوں کے لیے شائع کررہا ہے۔
میرے پیارے پاکستانیوں... السلام و علیکم... میں آپ کا اپنا محمد علی جناح 65 سال کی دوری کے بعد آج ایک بار پھر آپ سے مخاطب ہوں...میں وہی جناح ہوں... جس کے کاندھے سے کاندھا ملا کر آپ کے آبائو اجداد نے پاکستان کو آزاد کرایا تھا۔ اور اس آزادی کو حاصل کرنے کیلیے اپنے گھر بار، عزت و آبرو اور لاکھوں جانوں کی قربانی دیں۔ آج جب میں اپنے پاکستان کو دیکھتا ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے...آج پاکستانی قوم شدید مایوسی اور بے چینی کا شکار ہے...ہر طرف لاقانونیت، قتل و غارت اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے...14 اگست 1947 سے پہلے ہمارا ایک ہی نعرہ تھا... لے کے رہیں گے پاکستان... بٹ کے رہے گا ہندوستان... مگر آج تم میں سے ہر کوئی الگ الگ نعرے لگارہاہے۔ ہر کوئی الگ الگ مقصد کے لیے بے سود جدوجہد میں لگا ہے۔ میں آپ کو ایک قوم دے کر گیا تھا، آپ نے اسے فرقوں، صوبائیت اور لسانی گروہ میں تقسیم کردیا۔ایک جھنڈے تلے جمع ہونے والی قوم، مختلف جھنڈوں اور نعروں میں بٹ گئی۔
میں چاہتا تھا کہ پاکستان میں ایک مثالی معاسی نظام ہو جو انسانی مساوات اور معاشرتی انصاف کے سچے تصورات پر قائم ہو... لیکن عدلیہ... سول... ملٹری... بیورو کریسی... سیاستدان اور تمام ادارے میرٹ اور انصاف کو بالائے طاق رکھ کر اپنے اپنے مفادات کے حصول میں لگ گئے۔عوام اور سیاسردانوں نے مل کر یہ پاکستان بنایا تھا... مگر افسوس فوج سیاست میں ملوث ہوگئیا ور سیاستدان خود کو فوج کے سائے میں محفوظ سمجھنے لگے... اور عوام بے یار و مددگار رہ گئی...آپ لوگوں کے بیچ سیاسی اور فوجی چپقلش نے ملک کے مشرقی حصے کو ہم سے علیحدہ کردیا... اگر کسی کی جیت ہوئی تھی تو اس کو حکومت بنانے کا پورا حق تھا۔
آپ اگر کسی کو اس کے حق میں محروم کرو گے، تو نفرت جنم لے گی...عزیز پاکستانیوں... ملک کو اس حال تک پہنچانے میں ان لوگوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے... جو اپنے ملک اور قوم کو مسائل کے دلدل میں چھوڑ کر خود کو امت مسلمہ کا لیڈر منوانے کی دھن میں مگ ہوگئے تھے... مگر یہ لوگ شاید بھول گئے تھے کہ کوئی لیڈر اپنے ملک اور اپنی قوم سے دور لیڈر نہیں ہوتا...اگر آپ کو یاد ہوتو میں نے آپ سے ہی مخاطب ہوکر کہا تھا کہ پاکستان ایسا ملک ہوگا...جہاں ہر رنگ و نسل اور مذہب کے ماننے والے کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی آزادی ہوگی... میں نے یہ بات خود سے تو نہیں کہی... اور اگر آپ کو یاد ہو تو یہ بات آج سے 1400 سال پہلے ہمارے پیارے نبی نے اپنے آخری خطبے میں کہی تھی میں نے تو صرف اسے آپ کے سامنے ایک مرتبہ اپنے الفاظ میں دہرایا تھا... مگر آج پاکستان میں معاملہ اس کے بالکل ہی الٹ نظر آتا ہے...
مجھے نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ... پاکستان کو تباہ کرنے والوں نے اس گھر کو بھی نہیں بخشا... جو پاکستان کی پہچان تھا، جہاں میں نے زندگی کے آخری ایام گزارے تھے... جہاں کے در دیوار سے میری یادیں جڑی تھیں... کیا آزادی پاکر ہم نے کوئی غلطی کی؟شرمندگی اور ندامت سب سے بڑی سزا ہے لیکن جب اسے یکسر نظر انداز کردیا جائے تو جائز اور ناجائز کام میں تمیز نہیں رہتی... وہ کسی با اختیار کا کردار ہو یا عام آدمی کا۔ہم اپنے مقصد کے لیے کٹھن راستے پر چلے تھے... ہر مشکل سے لڑے تھے... ہمارا عزم پکا تھا تو منزل نے خود قدم چومے یہ نہیں ہے کہ اس قوم کی مائوں نے پھر کوئی بڑے اور قابل لوگ پیدا نہیں کیے... ایسا بالکل ہوا مگر ان میں سے کچھ ایوان اقتدار میں پہنچ کر حکمران بن گئے...اور آپ بھی شاید مجبوراً اپنی تقدیر بار بار ان کے ہاتھ میں سونپتے رہے ہیں... کاش ان حکمرانوں میں سے کوئی ایک ایسا لیڈر بھی بن پاتا جو پوری قوم کو ایک پرچم کے سائے تلے جمع کرپاتا، لیکن یہاں نام نہاد جمہوریت اور آمریت کی باریاں لگ گئیں۔
ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے ہر حربے استعمال کیے گئے۔ آپ کو ملک انتہائی اہم ہے... مگر یہاں اسی گرد خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں... آپ کی اپنی ہی طاقت آپ کی کمزوری بنتی جارہی ہے... لیکن اس کی حفاظت کرنا آپ پر لازم ہے... پیارے پاکستانیوں... میرے ہم عصر و میں سے زیادہ تر جہان فانی سے کوچ کرگئے اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی شاید کچھ برس بعد نہ رہیں... ملک کی باگ ڈور اپ نے ہی سنبھالنی ہے... ابھی بھی موقع ہے۔میں آج آپ سے نالاں ضرور ہوں مگر نا امید نہیں۔ قوموں پر کڑا وقت آتا ہے اور قومیں خود کو سدھارتی بھی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اب بھی کوئی لیڈر آپ لوگوں میں سے ہی سامنے آئے گا... مگر اس کے لیے آپ کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا۔اٹھ کے اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے... مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے...میری باتوں پر ٹھنڈے دل سے غور کرنا... دعا ہے کہ ... خدا پاکستان کی حفاظر کرے... پاکستان پائندہ باد۔
میرے پیارے پاکستانیوں... السلام و علیکم... میں آپ کا اپنا محمد علی جناح 65 سال کی دوری کے بعد آج ایک بار پھر آپ سے مخاطب ہوں...میں وہی جناح ہوں... جس کے کاندھے سے کاندھا ملا کر آپ کے آبائو اجداد نے پاکستان کو آزاد کرایا تھا۔ اور اس آزادی کو حاصل کرنے کیلیے اپنے گھر بار، عزت و آبرو اور لاکھوں جانوں کی قربانی دیں۔ آج جب میں اپنے پاکستان کو دیکھتا ہوں تو میرا دل خون کے آنسو روتا ہے...آج پاکستانی قوم شدید مایوسی اور بے چینی کا شکار ہے...ہر طرف لاقانونیت، قتل و غارت اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے...14 اگست 1947 سے پہلے ہمارا ایک ہی نعرہ تھا... لے کے رہیں گے پاکستان... بٹ کے رہے گا ہندوستان... مگر آج تم میں سے ہر کوئی الگ الگ نعرے لگارہاہے۔ ہر کوئی الگ الگ مقصد کے لیے بے سود جدوجہد میں لگا ہے۔ میں آپ کو ایک قوم دے کر گیا تھا، آپ نے اسے فرقوں، صوبائیت اور لسانی گروہ میں تقسیم کردیا۔ایک جھنڈے تلے جمع ہونے والی قوم، مختلف جھنڈوں اور نعروں میں بٹ گئی۔
میں چاہتا تھا کہ پاکستان میں ایک مثالی معاسی نظام ہو جو انسانی مساوات اور معاشرتی انصاف کے سچے تصورات پر قائم ہو... لیکن عدلیہ... سول... ملٹری... بیورو کریسی... سیاستدان اور تمام ادارے میرٹ اور انصاف کو بالائے طاق رکھ کر اپنے اپنے مفادات کے حصول میں لگ گئے۔عوام اور سیاسردانوں نے مل کر یہ پاکستان بنایا تھا... مگر افسوس فوج سیاست میں ملوث ہوگئیا ور سیاستدان خود کو فوج کے سائے میں محفوظ سمجھنے لگے... اور عوام بے یار و مددگار رہ گئی...آپ لوگوں کے بیچ سیاسی اور فوجی چپقلش نے ملک کے مشرقی حصے کو ہم سے علیحدہ کردیا... اگر کسی کی جیت ہوئی تھی تو اس کو حکومت بنانے کا پورا حق تھا۔
آپ اگر کسی کو اس کے حق میں محروم کرو گے، تو نفرت جنم لے گی...عزیز پاکستانیوں... ملک کو اس حال تک پہنچانے میں ان لوگوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے... جو اپنے ملک اور قوم کو مسائل کے دلدل میں چھوڑ کر خود کو امت مسلمہ کا لیڈر منوانے کی دھن میں مگ ہوگئے تھے... مگر یہ لوگ شاید بھول گئے تھے کہ کوئی لیڈر اپنے ملک اور اپنی قوم سے دور لیڈر نہیں ہوتا...اگر آپ کو یاد ہوتو میں نے آپ سے ہی مخاطب ہوکر کہا تھا کہ پاکستان ایسا ملک ہوگا...جہاں ہر رنگ و نسل اور مذہب کے ماننے والے کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی آزادی ہوگی... میں نے یہ بات خود سے تو نہیں کہی... اور اگر آپ کو یاد ہو تو یہ بات آج سے 1400 سال پہلے ہمارے پیارے نبی نے اپنے آخری خطبے میں کہی تھی میں نے تو صرف اسے آپ کے سامنے ایک مرتبہ اپنے الفاظ میں دہرایا تھا... مگر آج پاکستان میں معاملہ اس کے بالکل ہی الٹ نظر آتا ہے...
مجھے نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ... پاکستان کو تباہ کرنے والوں نے اس گھر کو بھی نہیں بخشا... جو پاکستان کی پہچان تھا، جہاں میں نے زندگی کے آخری ایام گزارے تھے... جہاں کے در دیوار سے میری یادیں جڑی تھیں... کیا آزادی پاکر ہم نے کوئی غلطی کی؟شرمندگی اور ندامت سب سے بڑی سزا ہے لیکن جب اسے یکسر نظر انداز کردیا جائے تو جائز اور ناجائز کام میں تمیز نہیں رہتی... وہ کسی با اختیار کا کردار ہو یا عام آدمی کا۔ہم اپنے مقصد کے لیے کٹھن راستے پر چلے تھے... ہر مشکل سے لڑے تھے... ہمارا عزم پکا تھا تو منزل نے خود قدم چومے یہ نہیں ہے کہ اس قوم کی مائوں نے پھر کوئی بڑے اور قابل لوگ پیدا نہیں کیے... ایسا بالکل ہوا مگر ان میں سے کچھ ایوان اقتدار میں پہنچ کر حکمران بن گئے...اور آپ بھی شاید مجبوراً اپنی تقدیر بار بار ان کے ہاتھ میں سونپتے رہے ہیں... کاش ان حکمرانوں میں سے کوئی ایک ایسا لیڈر بھی بن پاتا جو پوری قوم کو ایک پرچم کے سائے تلے جمع کرپاتا، لیکن یہاں نام نہاد جمہوریت اور آمریت کی باریاں لگ گئیں۔
ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے ہر حربے استعمال کیے گئے۔ آپ کو ملک انتہائی اہم ہے... مگر یہاں اسی گرد خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں... آپ کی اپنی ہی طاقت آپ کی کمزوری بنتی جارہی ہے... لیکن اس کی حفاظت کرنا آپ پر لازم ہے... پیارے پاکستانیوں... میرے ہم عصر و میں سے زیادہ تر جہان فانی سے کوچ کرگئے اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی شاید کچھ برس بعد نہ رہیں... ملک کی باگ ڈور اپ نے ہی سنبھالنی ہے... ابھی بھی موقع ہے۔میں آج آپ سے نالاں ضرور ہوں مگر نا امید نہیں۔ قوموں پر کڑا وقت آتا ہے اور قومیں خود کو سدھارتی بھی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اب بھی کوئی لیڈر آپ لوگوں میں سے ہی سامنے آئے گا... مگر اس کے لیے آپ کو خواب غفلت سے بیدار ہونا ہوگا۔اٹھ کے اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے... مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے...میری باتوں پر ٹھنڈے دل سے غور کرنا... دعا ہے کہ ... خدا پاکستان کی حفاظر کرے... پاکستان پائندہ باد۔