محمد اکرم آزادانہ و روایتی سلیکشن کمیٹی کے حامی

بورڈ سے سربراہی کیلیے بات ہوئی ہے، ابھی کچھ فائنل نہیں ہوا،سابق پیسر

پوسٹ سنبھالنے پرپشاورزلمی کوچھوڑدوں گا،2عہدوں سے انصاف ممکن نہیں فوٹو؛ فائل

محمد اکرم آزادانہ حیثیت میں کام کرنے والی روایتی سلیکشن کمیٹی کے حامی ہیں۔

مصباح الحق کی جگہ چیف سلیکٹر کی پوسٹ سنبھالنے کیلیے محمد اکرم مضبوط امیدوار ہیں، پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے مجھ سے رابطہ کیا ہے،ان کی دیگر افراد سے بھی بات چیت ہورہی ہوگی، ابھی کچھ حتمی طورپر طے نہیں ہوا، جب ہماری بات شروع ہوئی تو پی ایس ایل کے میچز قریب تھے، میں پشاور زلمی کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز نہیں کر سکتا تھا۔

باقاعدہ پیشکش پر عہدہ قبول کرنے کے سوال پر محمد اکرم نے کہا کہ پاکستان کے لیے کام کرنا بڑے اعزاز کی بات ہے، اس کے ساتھ پہلے سے موجود ذمہ داریوں کو بھی مکمل کرنا ہوتا ہے، ابھی میرے پشاور زلمی کے ساتھ بھی چند کام زیر تکمیل ہیں، کوچنگ ہو یا سلیکشن پاکستان کے لیے کام کرنے کا ایک جذبہ ہمیشہ سے موجود ہے،اگر فرنچائز کے ساتھ ذمہ داریاں مکمل ہو جاتی ہیں اور اس دوران انٹرویو کے لیے بلایا گیا تو ضرور جاؤں گا۔

انھوں نے کہا کہ ایسوسی ایشنز کے 6کوچز بڑے تجربہ کار ہیں، ان کی رائے کی اہمیت ہے لیکن میری ذاتی رائے میں آزادانہ حیثیت میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی بہتر ہوگی، اگر میں خود کوچ کے طور پر کام کر رہا ہوں تو میری کوشش ہوگی کہ سلیکشن کمیٹی کا حصہ نہ بنوں،یہ بھی دیکھنا یہ ہوگا کہ کوچز ڈریسنگ روم میں کسی کرکٹر کو عدم انتخاب کی وجہ بتانے کوئی پریشانی تو محسوس نہیں کرتے،کسی بھی کوچ کی خواہش ہوتی ہے کہ ڈریسنگ روم کا ماحول خوشگوار رہے، اسی لیے بہتر ہے کہ ایک آزادانہ حیثیت میں کام کرنے والی سلیکشن کمیٹی ہو۔

محمد اکرم نے کہا کہ اگر مجھے بطور چیف سلیکٹر کام کرنے کا موقع ملا تو پشاور زلمی کو خیرباد کہہ دوں گا، پی سی بی کی ذمہ داری اتنی بڑی ہے کہ دن رات کام کرنے کی ضرورت ہو گی، بیک وقت دونوں عہدوں سے انصاف نہیں کیا جا سکتا، کنسلٹنٹ کے طور پر مشورے دینا اور بات ہے لیکن فل ٹائم صرف ایک ہی کام کیا جا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بطور ہیڈ کوچ کام کرتے ہوئے میں نے فٹنس پر خصوصی توجہ دی کیونکہ پہلے ایسا کوئی کلچر ہی نہیں تھا، بطور چیف سلیکٹر بھی اس پر بھرپور توجہ دوں گا لیکن صرف یہی ایک چیز سلیکشن کا معیار نہیں ہے،ہیڈکوچ اور ہائی پرفارمنس سینٹر کے کوچز کی مشاورت سے فیصلے ہوں گے۔


ڈیرن سیمی آئندہ سیزن میں بطور ہیڈکوچ ہی سرگرم نظر آئیں گے

پشاور زلمی کے ڈائریکٹر کرکٹ محمد اکرم نے کہا ہے کہ ڈیرن سیمی آئندہ سیزن میں بطور ہیڈکوچ ہی سرگرم نظر آئیں گے،رواں پی ایس ایل سیزن میں پشاور زلمی کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہ رہنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں جلدی مومینٹم حاصل کرنا بہت ضروری ہے،کتنے پلیئر ٹیم کو جوائن کرنے کیلیے وقت پر آ رہے ہیں، کس موقع پر انجریز ہوئی ہیں،یہ بھی اہم ہوتا ہے۔

مثال کے طور پر ملتان سلطانز نے لیگ مرحلے میں اچھا مومینٹم حاصل کیا بعد ازاں پرفارم نہیں کرپائے اور باہر ہوگئے،پلے آف مرحلے میں گیند گیلی ہونے سے بھی مسائل ہوئے، پشاور زلمی کی انجریز اور کمبی نیشن کے مسائل اپنی جگہ بہرحال دوسری ٹیموں کو کریڈٹ دینا چاہیے کہ وہ اچھا کھیلیں۔

کیریئر میں توقعات کے مطابق کارکردگی نہ دکھانے پراکرم مایوس

اپنے کیریئر میں صلاحیت ہونے کے باوجود توقعات کے مطابق کارکردگی نہ پیش کرنے پر محمد اکرم مایوس ہیں،انھوں نے کہا کہ کئی دیگر نوجوان بولرز کے بھی اس طرح کے مسائل رہے، وسیم اکرم اور وقار یونس غیر معمولی کارکردگی پیش کر رہے تھے، اگر ان کی کوئی انجری وغیرہ ہوتی تو تب ہی کسی دوسرے کو موقع ملتا۔

انھوں نے کہا کہ حسرت ضرور رہ جاتی ہے مگر وہ ٹرین اب گزر گئی، اب جو ذمہ داریوں کی اننگز میں اچھا کھیلنے کی کوشش کر رہا ہوں، توجہ اس بات پر ہے کہ نوجوان بولرز کی کارکردگی کس طرح بہتر بنائی جا سکتی ہے تاکہ جو غلطیاں ہم کرتے رہے وہ یہ نہ کریں۔
Load Next Story