ٹرانس جینڈر بھی حج اورعمرہ کے لیے جانا چاہتے ہیں زعنائیہ چوہدری
بعض خواجہ سراجرائم اورغلط کاموں میں ملوث ہیں،تعلیم لازمی قراردی جائے
پاکستان میں 90 فیصد ٹرانس جینڈرز کی شناختی دستاویزات پران کی جنس مرد یا عورت درج ہے، پاسپورٹ پرٹرانس جینڈر لکھا ہو تو حج اورعمرہ کے لئے نہیں جاسکتے، مدارس اورچرچ میں مذہبی تعلیم حاصل کرنیوالے ٹرانس جینڈربچے جنسی استحصال کا شکار ہوتے ہیں، میں نے خود لڑکابن کرتعلیم حاصل کی اورآج بھی میرے شناختی کارڈ اورتعلیمی اسنادپرمیری جنس مرد ہے لیکن میری جسامت خواتین سے مشابہہ ہے۔ خواجہ سراؤں میں گورو کا درجہ ماں اورباپ کی مانند ہوتا ہے جوایسے بچوں کی پرورش کرتا ہے جنہیں ان کے اپنے بھی ٹھکرادیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہارخواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے کام کرنیوالی معروف خواجہ سرا زعنائیہ چوہدری نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کیا۔
زعنائیہ چوہدری نے بتایا کہ اس کا ایک بھائی اور 2 بہنیں ہیں اوروہ لاہورمیں اپنی فیملی کے ساتھ ہی رہتی ہیں، ان کی فیملی نے اسے قبول کرلیا ہے تاہم بعض معاملات میں وہ سمجھتی ہیں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجاتا ہے۔ ان کی والدہ بعض اوقات کہتی ہیں کہ سوسائٹی والے کیاکہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بچن میں ان کے والدین نے اسے ایک بیٹے کی طرح پالاہے اورسکول میں بھی وہ لڑکابن کرہی پڑھتی رہ ہیں۔ بلکہ اپنی تمام تعلیم لڑکابن کرہی مکمل کی ہے کیونکہ کالج اوریونیورسٹی کے فارم پر جنس کے خانے میں لڑکایا لڑکی کی آپشن ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاوہ بچپن میں عام بچوں کی طرح مدرسے میں قرآن پاک پڑھنے جاتی تھیں لیکن اس وقت مدارس میں بچوں کو بھیجتے ہوئے ڈرلگتاہے، بعض اوقات مدارس،مساجد اورگرجاگھروں میں بچوں کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایاجاتاہے۔ زعنائیہ کہتی ہیں ٹرانس جینڈربھی حج اورعمرہ کے لئے جاناچاہتے ہیں لیکن اگرپاسپورٹ پران کی جنس ٹرانس جینڈرلکھی گئی ہوتو سعودی حکومت حج اورعمرہ کی اجازت نہیں دیتی ہے، ٹرانس جینڈر کے پاسپورٹ پران کی جنس کی جگہ ایکس لکھاجاتا ہے ،امیگریشن کے حوالے سے بنایا گیا سافٹ وئیر ایکس کوقبول نہیں کرتا ہے۔یہ ہماری حکومت کی نااہلی ہے، اس پربات ہونی چاہئے، زعنائیہ کہتی ہیں اسی وجہ سے ان سمیت 90 فیصدٹرانس جینڈرزکے تعلیمی اسناد،قومی شناختی کارڈاورپاسپورٹ پرجنس مردیاعورت لکھی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا وہ یہ مانتی ہیں کہ بعض خواجہ سراجرائم اورغلط کاموں میں ملوث ہیں لیکن جب ان کے پاس تعلیم اور روزگارنہیں ہوگا تووہ پیٹ پالنے کے لئے کچھ ناکچھ توکریں گے۔ جس طرح اچھے اوربرے مرد اور عورتیں ہوتی ہیں اسی طرح اچھے اور برے خواجہ سرا بھی ہیں۔ انہوں نے پشاورمیں خواجہ سراکی وجہ سے ہونیوالے کئی افرادکے قتل سے متعلق کہا یہ توقانون نافذ کرنیوالے ادارے ہی بتاسکتے ہیں کہ ان افراد کے قتل میں قصوروارکون ہے، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں توخواجہ سرا گولیوں کی بوچھاڑ میں ڈانس کررہے ہوتے ہیں،یہ کوئی آسان کام نہیں ہوتا ہے۔
ٹرانس جینڈرکمیونٹی میں گورو کا کیاکردارہوتا ہے اس حوالے سے زعنائیہ چوہدری نے کہا گورو ان کے نزدیک ایک سرپرست کا درجہ رکھتا ہے جو ایسے بچوں کوباپ اورماں بن کرپالتا ہے جنہیں ان کے اپنے ٹھکرادیتے ہیں، لیکن ہماری کوشش ہے کہ ایسے ٹرانس جینڈرز کے لئے تعلیم لازمی قراردی جائے اورایسے گوروجو اپنے شاگردوں کو تعلیم نہیں دلواتے انہیں جرمانے بھی کئے جائیں گے۔
زعنائیہ چوہدری نے بتایا کہ اس کا ایک بھائی اور 2 بہنیں ہیں اوروہ لاہورمیں اپنی فیملی کے ساتھ ہی رہتی ہیں، ان کی فیملی نے اسے قبول کرلیا ہے تاہم بعض معاملات میں وہ سمجھتی ہیں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیاجاتا ہے۔ ان کی والدہ بعض اوقات کہتی ہیں کہ سوسائٹی والے کیاکہیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بچن میں ان کے والدین نے اسے ایک بیٹے کی طرح پالاہے اورسکول میں بھی وہ لڑکابن کرہی پڑھتی رہ ہیں۔ بلکہ اپنی تمام تعلیم لڑکابن کرہی مکمل کی ہے کیونکہ کالج اوریونیورسٹی کے فارم پر جنس کے خانے میں لڑکایا لڑکی کی آپشن ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاوہ بچپن میں عام بچوں کی طرح مدرسے میں قرآن پاک پڑھنے جاتی تھیں لیکن اس وقت مدارس میں بچوں کو بھیجتے ہوئے ڈرلگتاہے، بعض اوقات مدارس،مساجد اورگرجاگھروں میں بچوں کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایاجاتاہے۔ زعنائیہ کہتی ہیں ٹرانس جینڈربھی حج اورعمرہ کے لئے جاناچاہتے ہیں لیکن اگرپاسپورٹ پران کی جنس ٹرانس جینڈرلکھی گئی ہوتو سعودی حکومت حج اورعمرہ کی اجازت نہیں دیتی ہے، ٹرانس جینڈر کے پاسپورٹ پران کی جنس کی جگہ ایکس لکھاجاتا ہے ،امیگریشن کے حوالے سے بنایا گیا سافٹ وئیر ایکس کوقبول نہیں کرتا ہے۔یہ ہماری حکومت کی نااہلی ہے، اس پربات ہونی چاہئے، زعنائیہ کہتی ہیں اسی وجہ سے ان سمیت 90 فیصدٹرانس جینڈرزکے تعلیمی اسناد،قومی شناختی کارڈاورپاسپورٹ پرجنس مردیاعورت لکھی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا وہ یہ مانتی ہیں کہ بعض خواجہ سراجرائم اورغلط کاموں میں ملوث ہیں لیکن جب ان کے پاس تعلیم اور روزگارنہیں ہوگا تووہ پیٹ پالنے کے لئے کچھ ناکچھ توکریں گے۔ جس طرح اچھے اوربرے مرد اور عورتیں ہوتی ہیں اسی طرح اچھے اور برے خواجہ سرا بھی ہیں۔ انہوں نے پشاورمیں خواجہ سراکی وجہ سے ہونیوالے کئی افرادکے قتل سے متعلق کہا یہ توقانون نافذ کرنیوالے ادارے ہی بتاسکتے ہیں کہ ان افراد کے قتل میں قصوروارکون ہے، خیبرپختونخوا،بلوچستان میں توخواجہ سرا گولیوں کی بوچھاڑ میں ڈانس کررہے ہوتے ہیں،یہ کوئی آسان کام نہیں ہوتا ہے۔
ٹرانس جینڈرکمیونٹی میں گورو کا کیاکردارہوتا ہے اس حوالے سے زعنائیہ چوہدری نے کہا گورو ان کے نزدیک ایک سرپرست کا درجہ رکھتا ہے جو ایسے بچوں کوباپ اورماں بن کرپالتا ہے جنہیں ان کے اپنے ٹھکرادیتے ہیں، لیکن ہماری کوشش ہے کہ ایسے ٹرانس جینڈرز کے لئے تعلیم لازمی قراردی جائے اورایسے گوروجو اپنے شاگردوں کو تعلیم نہیں دلواتے انہیں جرمانے بھی کئے جائیں گے۔