حکومت نے اسحاق ڈار کا انٹرویو ملک دشمنی کے مترادف قرار دے دیا
باہر بیٹھ کر یہ لوگ قومی اداروں کے خلاف بولتے ہیں، شہزاد اکبر اور شہباز گِل کی نیوز کانفرنس
مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور معاون خصوصی شہباز گِل نے اسحاق ڈار کے غیر ملکی چینل کو انٹرویو کو ملک دشمنی کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا باہر بیٹھ کر ملک کے اداروں کے خلاف بولتے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے اسحاق ڈار کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو پر اسلام آباد میں شہباز گل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی پر مفرور شخص کے انٹرویو سے عوام محظوظ ہوئے، گزشتہ روز مفرور اسحاق ڈار نے کہا میری ایک ہی پراپرٹی ہے، اسحاق ڈارغیرملکی صحافی کے سوالات کا جواب نہیں دے سکے، وہ اگر پاکستان آجاتے تو عدالتوں کے سوالات کا جوابات کیسے دیتے، سابق وزیرخزانہ نے کہا نیب کی حراست میں درجنوں لوگ انتقال کرگئے، لیکن کسی کو پتا نہیں چلا، انہیں بلا کر اس بارے میں پوچھنا چاہیے، وہ کسی ایک شخص کا ہی نام بتا دیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے انٹرویو میں کئی مضحکہ خیز باتیں کیں، انہوں نے جائیداد سے متعلق جھوٹ بولا کہ میری ایک جائیداد ہے جس پر حکومت نے قبضہ کرلیا، حالانکہ ان کی پاکستان میں اور بیرون ملک متعدد جائیدادیں ہیں، اسلام آباد میں ان کی 6 ایکڑ زمین اور ڈی ایچ اے میں گھر ہے، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں 3 پلاٹ ہیں، 8 گاڑیاں ہیں، اس کے علاوہ کچھ کمپنیاں بھی ہیں اور کچھ میں پارٹنر شپ ہے، اسحاق ڈار کے کافی بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں رقم موجود ہے، ان سے متعلق یہ معلومات جے آئی ٹی میں سامنے آئی تھیں، بی بی سی ہم سے رابطہ کرتا ہم ایف بی آر سے تفصیلات بھیج دیتے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار اپنے اوپر لگائی گئی چارج شیٹ کا جواب نہیں دے رہے، وہ شاید کسی کے حکم پر غیر ملکی چینل کو انٹرویو دینے چلے گئے، 3 سال پہلے وہ پاکستان سے گئے، ایسے مرض کا علاج کروا رہے ہیں جس کا علاج برطانیہ بھی نہیں ہے، نواز شریف ماضی میں شکنجے میں آئے تو اسحاق ڈار نے اقبال بیان دے دیا تھا، وہ انٹرویو میں بے نقاب ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ باہر بیٹھ کر یہ لوگ قومی اداروں کے خلاف بولتے ہیں، یہ ملک کا پیسہ لوٹ کر کہتے ہیں ہمارا موقف نہیں سنا جاتا، عالمی میڈیا پر اداروں پر حملے کرنیوالے ملک کے خیرخواہ نہیں، دشمن کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو فاشسٹ ملک ڈیکلیئر کرایا جائے، کل اسحاق ڈار کا کوئی پاؤں پکڑ کر دیکھتا تو پتہ چلتا کہ پاؤں کیسے کانپتا ہے۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ غیر ملکی چینل نواز شریف کے انٹرویو کے لیے کافی دیر سے کوشش کر رہا تھا، مریم صفدر کے مشورے پر اسحاق ڈار کو انٹرویو کیلئے بھیجا گیا، انٹرویو کے دوران کبھی زبان باہر آئی، کبھی آنکھیں ٹیڑھی ہوئیں، اسحاق ڈار کو ذبح ہونے کے لیے سامنے بٹھایا گیا، سب نے دیکھ لیا اسحاق ڈار سے سوال گندم جواب چنا آیا، اسحاق ڈار سے پوچھا گیا آپ بیمار تو لگتے نہیں تو جواب دیا پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، اسحاق ڈار تمام جرائم کے داعی ہیں، جو میرٹ پر کلرک نہیں بن سکتے وہ وزیرخزانہ رہ چکے ہیں۔
وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے اسحاق ڈار کے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو پر اسلام آباد میں شہباز گل کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی پر مفرور شخص کے انٹرویو سے عوام محظوظ ہوئے، گزشتہ روز مفرور اسحاق ڈار نے کہا میری ایک ہی پراپرٹی ہے، اسحاق ڈارغیرملکی صحافی کے سوالات کا جواب نہیں دے سکے، وہ اگر پاکستان آجاتے تو عدالتوں کے سوالات کا جوابات کیسے دیتے، سابق وزیرخزانہ نے کہا نیب کی حراست میں درجنوں لوگ انتقال کرگئے، لیکن کسی کو پتا نہیں چلا، انہیں بلا کر اس بارے میں پوچھنا چاہیے، وہ کسی ایک شخص کا ہی نام بتا دیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے انٹرویو میں کئی مضحکہ خیز باتیں کیں، انہوں نے جائیداد سے متعلق جھوٹ بولا کہ میری ایک جائیداد ہے جس پر حکومت نے قبضہ کرلیا، حالانکہ ان کی پاکستان میں اور بیرون ملک متعدد جائیدادیں ہیں، اسلام آباد میں ان کی 6 ایکڑ زمین اور ڈی ایچ اے میں گھر ہے، الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں 3 پلاٹ ہیں، 8 گاڑیاں ہیں، اس کے علاوہ کچھ کمپنیاں بھی ہیں اور کچھ میں پارٹنر شپ ہے، اسحاق ڈار کے کافی بینک اکاؤنٹس ہیں جن میں رقم موجود ہے، ان سے متعلق یہ معلومات جے آئی ٹی میں سامنے آئی تھیں، بی بی سی ہم سے رابطہ کرتا ہم ایف بی آر سے تفصیلات بھیج دیتے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ اسحاق ڈار اپنے اوپر لگائی گئی چارج شیٹ کا جواب نہیں دے رہے، وہ شاید کسی کے حکم پر غیر ملکی چینل کو انٹرویو دینے چلے گئے، 3 سال پہلے وہ پاکستان سے گئے، ایسے مرض کا علاج کروا رہے ہیں جس کا علاج برطانیہ بھی نہیں ہے، نواز شریف ماضی میں شکنجے میں آئے تو اسحاق ڈار نے اقبال بیان دے دیا تھا، وہ انٹرویو میں بے نقاب ہوچکے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ باہر بیٹھ کر یہ لوگ قومی اداروں کے خلاف بولتے ہیں، یہ ملک کا پیسہ لوٹ کر کہتے ہیں ہمارا موقف نہیں سنا جاتا، عالمی میڈیا پر اداروں پر حملے کرنیوالے ملک کے خیرخواہ نہیں، دشمن کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو فاشسٹ ملک ڈیکلیئر کرایا جائے، کل اسحاق ڈار کا کوئی پاؤں پکڑ کر دیکھتا تو پتہ چلتا کہ پاؤں کیسے کانپتا ہے۔
شہباز گل کا کہنا تھا کہ غیر ملکی چینل نواز شریف کے انٹرویو کے لیے کافی دیر سے کوشش کر رہا تھا، مریم صفدر کے مشورے پر اسحاق ڈار کو انٹرویو کیلئے بھیجا گیا، انٹرویو کے دوران کبھی زبان باہر آئی، کبھی آنکھیں ٹیڑھی ہوئیں، اسحاق ڈار کو ذبح ہونے کے لیے سامنے بٹھایا گیا، سب نے دیکھ لیا اسحاق ڈار سے سوال گندم جواب چنا آیا، اسحاق ڈار سے پوچھا گیا آپ بیمار تو لگتے نہیں تو جواب دیا پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں، اسحاق ڈار تمام جرائم کے داعی ہیں، جو میرٹ پر کلرک نہیں بن سکتے وہ وزیرخزانہ رہ چکے ہیں۔