قید تنہائی سے نکلنے کیلیے کرکٹرز کی بے تابی بڑھ گئی
زیر تحقیق دونوں کیسز ماضی میں کوروناکا شکار ثابت ہوگئے
قید تنہائی سے نکلنے کیلیے قومی کرکٹرز کی بے تابی بڑھ گئی جب کہ زیر تحقیق دونوں کیسز ماضی میں کوروناکا شکار ثابت ہوگئے۔
پاکستانی اسکواڈ کے تمام ارکان اس وقت کرائسٹ چرچ کے نواح میں آئسولیشن مکمل کررہے ہیں، مجموعی طور پر 8 کے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹس مثبت آئی تھیں،ان میں سے 2 ماضی میں وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے پازیٹیو آئے تھے، انھیں نان انفیکشیس کیسز قرار دیتے ہوئے دیگر کلیئر کھلاڑیوں کے فلور پر رہنے کی اجازت مل گئی تھی۔
نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق جن 2 ارکان کے کیسز زیر غور تھے انھیں بھی ہسٹورک یعنی ماضی میں وائرس زدہ قرار دیا گیا، اب مجموعی طور پازیٹیو کرکٹرز کی تعداد 10 ہوگئی ہے، ان میں سے 4 ہسٹورک اور کلیئر کھلاڑیوں کے فلور میں واپس آ چکے، باقی 6کو بالکل الگ تھلگ رکھا گیا ہے، نیگیٹو ہونے پر ہی ان کے بارے میں سوچا جائے گا۔
دریں اثناء جمعرات کو نویں روز کی ٹیسٹنگ بھی مکمل ہوگئی، کوئی مزید کیس سامنے نہ آیا تو ٹریننگ کی اجازت بھی ملنے کا قوی امکان ہے، پاکستانی اسکواڈ کی آخری کورونا ٹیسٹنگ 12ویں روز اتوار کو شیڈول ہے، دوسری جانب شاہینز کا پہلا میچ منسوخ ہونے کے بعد پورے اسکواڈ کو ایک ساتھ بھرپور پریکٹس کا موقع دینے کا پلان بنایا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ اے کے مابین پہلا 4 روزہ میچ گذشتہ روز پی سی بی کی درخواست پر منسوخ کردیا گیا تھا، مینیجڈ آئسولیشن میں کھلاڑیوں کی پریکٹس میں تاخیر کے سبب تاریخوں میں تبدیلی یا منسوخی کا کہا گیا تھا، قرنطینہ کی مدت پوری ہونے کے بعد قومی کرکٹرز اب کوئنز ٹاؤن میں متعدد انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچز کھیلنے کو ترجیح دیں گے، تمام ارکان 8 دسمبر کو کوئنز ٹاؤن روانہ ہوں گے مگر اس سے قبل اسکواڈ میں شامل ہر رکن کو انفرادی طور پر نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کی کلیئرنس درکار ہوگی۔
کوئنز ٹاؤن پہنچنے پر قومی کرکٹ ٹیم اور پاکستان شاہینز کا اسکواڈ علیحدہ علیحدہ ہوٹل میں قیام کرے گا، یہاں پریکٹس میچز کے بعد پاکستان شاہینز کا اسکواڈ 14 دسمبر کو وانگرائیاور قومی اسکواڈ اگلے روز آکلینڈ روانہ ہوگا جہاں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پہلا ٹی ٹوئنٹی 18دسمبر کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان شاہینز اور نیوزی لینڈ اے کے مابین واحد 4 روزہ میچ 17 دسمبر سے شروع ہوگا۔
دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے نیوزی لینڈ میں کورونا پروٹوکولز کو انگلینڈ سے بالکل مختلف قرار دے دیا،پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں انھوں نے کہا کہ زندگی میں ہمیں کئی بار مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کرکٹ گراؤنڈ میں ہم مشکل اور چیلنجنگ حالات سے نکلنا ہی تو سیکھتے ہیں، اس صورتحال میں کھلاڑی کے باہمی ربط میں مضبوطی آئی ہے، سینئرز اپنے گروپ میں موجود نوجوان کرکٹرز سے مکمل رابطے میں ہیں، کرکٹ اور فیملی سمیت مختلف معاملات پر بات چیت ہوتی ہے، سب ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم گراؤنڈ میں پریکٹس کی بہت کمی محسوس کررہے ہیں، کرکٹ کی بھوک بڑھ گئی، سب چاہتے ہیں کہ جلد سرگرمیوں کا آغاز کریں، جب پریکٹس شروع ہوگی تو یہ سب کچھ پیچھے رہ جائے گا اور صرف کرکٹ پر توجہ مرکوز ہوگی، ہمارے لیے پاکستان کی نمائندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں، یہ ایک بہت بڑا اعزاز اور فخر کی بات ہے۔
پاکستانی اسکواڈ کے تمام ارکان اس وقت کرائسٹ چرچ کے نواح میں آئسولیشن مکمل کررہے ہیں، مجموعی طور پر 8 کے کورونا ٹیسٹ کی رپورٹس مثبت آئی تھیں،ان میں سے 2 ماضی میں وائرس کا شکار ہونے کی وجہ سے پازیٹیو آئے تھے، انھیں نان انفیکشیس کیسز قرار دیتے ہوئے دیگر کلیئر کھلاڑیوں کے فلور پر رہنے کی اجازت مل گئی تھی۔
نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق جن 2 ارکان کے کیسز زیر غور تھے انھیں بھی ہسٹورک یعنی ماضی میں وائرس زدہ قرار دیا گیا، اب مجموعی طور پازیٹیو کرکٹرز کی تعداد 10 ہوگئی ہے، ان میں سے 4 ہسٹورک اور کلیئر کھلاڑیوں کے فلور میں واپس آ چکے، باقی 6کو بالکل الگ تھلگ رکھا گیا ہے، نیگیٹو ہونے پر ہی ان کے بارے میں سوچا جائے گا۔
دریں اثناء جمعرات کو نویں روز کی ٹیسٹنگ بھی مکمل ہوگئی، کوئی مزید کیس سامنے نہ آیا تو ٹریننگ کی اجازت بھی ملنے کا قوی امکان ہے، پاکستانی اسکواڈ کی آخری کورونا ٹیسٹنگ 12ویں روز اتوار کو شیڈول ہے، دوسری جانب شاہینز کا پہلا میچ منسوخ ہونے کے بعد پورے اسکواڈ کو ایک ساتھ بھرپور پریکٹس کا موقع دینے کا پلان بنایا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ اے کے مابین پہلا 4 روزہ میچ گذشتہ روز پی سی بی کی درخواست پر منسوخ کردیا گیا تھا، مینیجڈ آئسولیشن میں کھلاڑیوں کی پریکٹس میں تاخیر کے سبب تاریخوں میں تبدیلی یا منسوخی کا کہا گیا تھا، قرنطینہ کی مدت پوری ہونے کے بعد قومی کرکٹرز اب کوئنز ٹاؤن میں متعدد انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچز کھیلنے کو ترجیح دیں گے، تمام ارکان 8 دسمبر کو کوئنز ٹاؤن روانہ ہوں گے مگر اس سے قبل اسکواڈ میں شامل ہر رکن کو انفرادی طور پر نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کی کلیئرنس درکار ہوگی۔
کوئنز ٹاؤن پہنچنے پر قومی کرکٹ ٹیم اور پاکستان شاہینز کا اسکواڈ علیحدہ علیحدہ ہوٹل میں قیام کرے گا، یہاں پریکٹس میچز کے بعد پاکستان شاہینز کا اسکواڈ 14 دسمبر کو وانگرائیاور قومی اسکواڈ اگلے روز آکلینڈ روانہ ہوگا جہاں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پہلا ٹی ٹوئنٹی 18دسمبر کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔ پاکستان شاہینز اور نیوزی لینڈ اے کے مابین واحد 4 روزہ میچ 17 دسمبر سے شروع ہوگا۔
دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے نیوزی لینڈ میں کورونا پروٹوکولز کو انگلینڈ سے بالکل مختلف قرار دے دیا،پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں انھوں نے کہا کہ زندگی میں ہمیں کئی بار مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کرکٹ گراؤنڈ میں ہم مشکل اور چیلنجنگ حالات سے نکلنا ہی تو سیکھتے ہیں، اس صورتحال میں کھلاڑی کے باہمی ربط میں مضبوطی آئی ہے، سینئرز اپنے گروپ میں موجود نوجوان کرکٹرز سے مکمل رابطے میں ہیں، کرکٹ اور فیملی سمیت مختلف معاملات پر بات چیت ہوتی ہے، سب ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم گراؤنڈ میں پریکٹس کی بہت کمی محسوس کررہے ہیں، کرکٹ کی بھوک بڑھ گئی، سب چاہتے ہیں کہ جلد سرگرمیوں کا آغاز کریں، جب پریکٹس شروع ہوگی تو یہ سب کچھ پیچھے رہ جائے گا اور صرف کرکٹ پر توجہ مرکوز ہوگی، ہمارے لیے پاکستان کی نمائندگی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں، یہ ایک بہت بڑا اعزاز اور فخر کی بات ہے۔