جامعہ کراچی نے 2 سالہ ڈگری وماسٹرز پروگرام ختم کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا
کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام شروع کریں گے نہ ہی دو سالہ گریجویشن میں داخلوں کا سلسلہ روک رہے ہیں، وائس چانسلر
جامعہ کراچی نے اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی جانب سے 2 سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام ختم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔
سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی نے اعلی تعلیمی کمیشن کی جانب سے دو سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام ختم کرنے اور2018 کے بعد سے اسے تسلیم نہ کرنے اور کالجوں میں سیمسٹر کی بنیاد پر ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور کالجوں میں دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام کو جاری رکھنے اور داخلوں کا سلسلہ نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایچ ای سی کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے حکومت سندھ کو بھجوائی گئی سمری میں کیا گیا ہے کہ پالیسی میں پرائیویٹ طلبہ کے مستقبل اور تعلیم کے ساتھ ساتھ جامعات کی مالی صورتحال تک کا خیال نہیں رکھا گیا ایسے میں کہ جب جامعہ 2 بلین روپے کے سالانہ خسارے کا شکار ہے کالجوں کی ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے لیے مطلوبہ انفرااسٹریکچر موجود نہیں جبکہ جامعہ کراچی اپنے انتظامی اخراجات کا 27 فیصد حصہ ان ہی ڈگری اور ماسٹرز پروگرام سے پورا کرتی ہے۔
"ایکسپریس"سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی ماضی میں مسلسل دو بار ایچ ای سی کے اس فیصلے کو اپنی اکیڈمک کونسل میں پیش کرچکی ہے اور دونوں بار اکیڈمک کونسل نے اس فیصلے کو یکسر مسترد کیا ہے جبکہ ایچ ای سی نے کالجوں میں دو سالہ گریجویشن کے بجائے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانے کے سلسلے میں کالجوں کی انتظامی اور اکیڈمک strengthening کے سلسلے میں بھی کچھ نہیں کیا لہذا کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام فی الحال قابل عمل نہیں ہے اور جامعہ کراچی الحاق شدہ کالجوں میں دو سالہ ڈگری پروگرام جاری رکھے گی اور داخلوں کا سلسلہ نہیں روکیں گے۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی اس سلسلے میں چیئرمین ایچ ای سی کو ایک خط لکھ رہی ہے جس میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری سے کہا جائے گا کہ وہ دو سالہ ڈگری پروگرام کے سلسلے میں ملک بھر کی 187 سرکاری و نجی جامعات کے وائس چانسلر کے فورم کا ایک اجلاس بلائیں اور اس معاملے کو وائس چانسلرز کے سامنے پیش کریں۔
جامعہ کراچی کے کوالٹی انہاسمنٹ سیل کے قائم مقام ڈائریکٹر جاوید اکرم نے اس خط کی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا کہ خط کا ڈرافٹ تیار یے جو ایچ ای سی کو بھجوایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ؛ملک بھر سے دو سالہ ایم اے، ایم ایس سی کی ڈگری مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو اس حوالے سے ایک سمری ارسال کی ہے جس میں دو سالہ ڈگری پروگرام کو بند کرنے اور اس کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانے سے متعلق تحریری بریفنگ دیتے ہوئے اسے طلبہ اور بالخصوص پرائیویٹ طلبہ کے لیے ایک مشکل قرار دیا ہے جبکہ مزید کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی پہلے ہی اپنی سالانہ گرانٹ کی مد میں 2 بلین روپے کے خسارے کا شکار ہے دو سالہ ڈگری پروگرام یونیورسٹی کی وہ واحد آمدنی ہے جو ہمارے مالی مسائل میں ہمیں شیلٹر فراہم کررہی ہے جامعہ کراچی کے انتظامی اخراجات کا 27 فیصد ان ہی امتحانات یا دو سالہ ڈگری پروگرام سے پورا ہوتا ہے۔
دوسری جانب کوالٹی انہاسمنٹ سیل کے قائم مقام ڈائریکٹر نے "ایکسپریس " سے گفتگو میں دعوی کیا کہ جامعہ کراچی کے پاس دو سالہ ڈگری اور ایم اے پروگرام میں 70 ہزار طلبہ انرولڈ ہیں جس میں پرائیویٹ طلبہ بھی شامل ہیں۔
ادھر جامعہ کراچی کی جانب سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو بھجوائی گئی سمری میں حکومت سندھ کو بتایا گیا ہے کہ ایچ ای سی نے دو سالہ ڈگری اور ایم اے پروگرام کی بندش کے حوالے سے کیے گئے فیصلے میں رجسٹریشن حاصل کرکے پرائیویٹ گریجویشن اور ماسٹرز کرنے والے طلبہ اور ان کی تعلیم کو ملحوظ خاطر ہی نہیں رکھا سمری میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کی اس پالیسی پر جامعہ کراچی کی تنقید اور آبزرویشن بھی ریکارڈ کا حصہ بنائی جانی چاہیے کہ ایچ ای سی نے اس پالیسی کو بناتے وقت ان ہزاروں طلبہ کو یکسر نظر انداز کردیا جو کسی سرکاری یا نجی کالجوں میں داخلوں کے بغیر ہی پرائیویٹ بنیادوں پر بی اے ، بی ایس سی او ایم اے ایم ایس سی کے امتحانات میں شریک ہوتے ہیں۔
سمری میں جامعہ کراچی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام ختم کرنے اور اس کے جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری متعارف کرانے پر اپنے تحفظات دے چکے ہیں مزید کیا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا وقت ہے جب جامعہ کراچی نئے اکیڈمک سیشن کےداخلوں کے مرحلے میں داخل ہورہی ہے جبکہ یونیورسٹی کو 2 بلین روپے کی گرانٹ کے خسارے کا سامنا ہے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی اپنے الحاق شدہ کالجوں پر صرف اکیڈمک کنٹرول رکھتے ہے جبکہ کالجوں کا انتظامی کنٹرول ڈائریکٹر جنرل کالجز کے پاس ہے اس پالیسی کا اطلاق اس وقت تک نہیں ہوسکتا جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف کالجز اس معاملے میں اپنا کردار ادا نہ کرے سمری کے مطابق متعلقہ تمام ہی کالجز میں دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانے کے لیے مطلوبہ مطلوبہ، اسٹاف تک موجود نہیں ہے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے نوٹیفیکیشن کے مطابق دسمبر 2018 تک دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام میں انرولڈ ہونے والے طلبہ دسمبر 2018 تک اپنی ڈگری مکمل کرلیں جو اپنے کورسز مکمل نہ کرسکے انھیں گریجویشن ڈگری کے بجائے ایسوسی ایٹ ڈگری ایوارڈ ہوگی جبکہ جو طلبہ دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کریں گے ان کی ڈگری کو چار سالہ بی ایس پروگرام کے چوتھے سیمسٹر کی مساوی تعلیم تسلیم کیا جائے گا اور وہ بی ایس ڈگری پروگرام میںں داخلہ لے کر مزید چار سیمسٹر مکمل کرکے چار سالہ بی ایس پروگرام کی ڈگری لے سکیں گے۔
سمری میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کی جانب سے مذکورہ حکم نامہ فوری طور پر قابل عمل نہیں ہے ایچ ای سی نے اس پالیسی کو دیتے وقت پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی مالی صورتحال کو مد نظر نہیں رکھا جس کے سبب سرکاری جنرل یونیورسٹیز مالی مشکلات سے دوچار ہونگی۔
سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی نے اعلی تعلیمی کمیشن کی جانب سے دو سالہ گریجویشن اور ماسٹرز پروگرام ختم کرنے اور2018 کے بعد سے اسے تسلیم نہ کرنے اور کالجوں میں سیمسٹر کی بنیاد پر ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور کالجوں میں دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام کو جاری رکھنے اور داخلوں کا سلسلہ نہ روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایچ ای سی کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے حکومت سندھ کو بھجوائی گئی سمری میں کیا گیا ہے کہ پالیسی میں پرائیویٹ طلبہ کے مستقبل اور تعلیم کے ساتھ ساتھ جامعات کی مالی صورتحال تک کا خیال نہیں رکھا گیا ایسے میں کہ جب جامعہ 2 بلین روپے کے سالانہ خسارے کا شکار ہے کالجوں کی ایسوسی ایٹ ڈگری شروع کرنے کے لیے مطلوبہ انفرااسٹریکچر موجود نہیں جبکہ جامعہ کراچی اپنے انتظامی اخراجات کا 27 فیصد حصہ ان ہی ڈگری اور ماسٹرز پروگرام سے پورا کرتی ہے۔
"ایکسپریس"سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی ماضی میں مسلسل دو بار ایچ ای سی کے اس فیصلے کو اپنی اکیڈمک کونسل میں پیش کرچکی ہے اور دونوں بار اکیڈمک کونسل نے اس فیصلے کو یکسر مسترد کیا ہے جبکہ ایچ ای سی نے کالجوں میں دو سالہ گریجویشن کے بجائے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانے کے سلسلے میں کالجوں کی انتظامی اور اکیڈمک strengthening کے سلسلے میں بھی کچھ نہیں کیا لہذا کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام فی الحال قابل عمل نہیں ہے اور جامعہ کراچی الحاق شدہ کالجوں میں دو سالہ ڈگری پروگرام جاری رکھے گی اور داخلوں کا سلسلہ نہیں روکیں گے۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ جامعہ کراچی اس سلسلے میں چیئرمین ایچ ای سی کو ایک خط لکھ رہی ہے جس میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری سے کہا جائے گا کہ وہ دو سالہ ڈگری پروگرام کے سلسلے میں ملک بھر کی 187 سرکاری و نجی جامعات کے وائس چانسلر کے فورم کا ایک اجلاس بلائیں اور اس معاملے کو وائس چانسلرز کے سامنے پیش کریں۔
جامعہ کراچی کے کوالٹی انہاسمنٹ سیل کے قائم مقام ڈائریکٹر جاوید اکرم نے اس خط کی تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا کہ خط کا ڈرافٹ تیار یے جو ایچ ای سی کو بھجوایا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ؛ملک بھر سے دو سالہ ایم اے، ایم ایس سی کی ڈگری مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو اس حوالے سے ایک سمری ارسال کی ہے جس میں دو سالہ ڈگری پروگرام کو بند کرنے اور اس کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانے سے متعلق تحریری بریفنگ دیتے ہوئے اسے طلبہ اور بالخصوص پرائیویٹ طلبہ کے لیے ایک مشکل قرار دیا ہے جبکہ مزید کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی پہلے ہی اپنی سالانہ گرانٹ کی مد میں 2 بلین روپے کے خسارے کا شکار ہے دو سالہ ڈگری پروگرام یونیورسٹی کی وہ واحد آمدنی ہے جو ہمارے مالی مسائل میں ہمیں شیلٹر فراہم کررہی ہے جامعہ کراچی کے انتظامی اخراجات کا 27 فیصد ان ہی امتحانات یا دو سالہ ڈگری پروگرام سے پورا ہوتا ہے۔
دوسری جانب کوالٹی انہاسمنٹ سیل کے قائم مقام ڈائریکٹر نے "ایکسپریس " سے گفتگو میں دعوی کیا کہ جامعہ کراچی کے پاس دو سالہ ڈگری اور ایم اے پروگرام میں 70 ہزار طلبہ انرولڈ ہیں جس میں پرائیویٹ طلبہ بھی شامل ہیں۔
ادھر جامعہ کراچی کی جانب سے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو بھجوائی گئی سمری میں حکومت سندھ کو بتایا گیا ہے کہ ایچ ای سی نے دو سالہ ڈگری اور ایم اے پروگرام کی بندش کے حوالے سے کیے گئے فیصلے میں رجسٹریشن حاصل کرکے پرائیویٹ گریجویشن اور ماسٹرز کرنے والے طلبہ اور ان کی تعلیم کو ملحوظ خاطر ہی نہیں رکھا سمری میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کی اس پالیسی پر جامعہ کراچی کی تنقید اور آبزرویشن بھی ریکارڈ کا حصہ بنائی جانی چاہیے کہ ایچ ای سی نے اس پالیسی کو بناتے وقت ان ہزاروں طلبہ کو یکسر نظر انداز کردیا جو کسی سرکاری یا نجی کالجوں میں داخلوں کے بغیر ہی پرائیویٹ بنیادوں پر بی اے ، بی ایس سی او ایم اے ایم ایس سی کے امتحانات میں شریک ہوتے ہیں۔
سمری میں جامعہ کراچی نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہم دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام ختم کرنے اور اس کے جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری متعارف کرانے پر اپنے تحفظات دے چکے ہیں مزید کیا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا وقت ہے جب جامعہ کراچی نئے اکیڈمک سیشن کےداخلوں کے مرحلے میں داخل ہورہی ہے جبکہ یونیورسٹی کو 2 بلین روپے کی گرانٹ کے خسارے کا سامنا ہے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی اپنے الحاق شدہ کالجوں پر صرف اکیڈمک کنٹرول رکھتے ہے جبکہ کالجوں کا انتظامی کنٹرول ڈائریکٹر جنرل کالجز کے پاس ہے اس پالیسی کا اطلاق اس وقت تک نہیں ہوسکتا جبکہ ڈائریکٹوریٹ آف کالجز اس معاملے میں اپنا کردار ادا نہ کرے سمری کے مطابق متعلقہ تمام ہی کالجز میں دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام کی جگہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرانے کے لیے مطلوبہ مطلوبہ، اسٹاف تک موجود نہیں ہے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے نوٹیفیکیشن کے مطابق دسمبر 2018 تک دو سالہ ڈگری اور ماسٹرز پروگرام میں انرولڈ ہونے والے طلبہ دسمبر 2018 تک اپنی ڈگری مکمل کرلیں جو اپنے کورسز مکمل نہ کرسکے انھیں گریجویشن ڈگری کے بجائے ایسوسی ایٹ ڈگری ایوارڈ ہوگی جبکہ جو طلبہ دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کریں گے ان کی ڈگری کو چار سالہ بی ایس پروگرام کے چوتھے سیمسٹر کی مساوی تعلیم تسلیم کیا جائے گا اور وہ بی ایس ڈگری پروگرام میںں داخلہ لے کر مزید چار سیمسٹر مکمل کرکے چار سالہ بی ایس پروگرام کی ڈگری لے سکیں گے۔
سمری میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی کی جانب سے مذکورہ حکم نامہ فوری طور پر قابل عمل نہیں ہے ایچ ای سی نے اس پالیسی کو دیتے وقت پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کی مالی صورتحال کو مد نظر نہیں رکھا جس کے سبب سرکاری جنرل یونیورسٹیز مالی مشکلات سے دوچار ہونگی۔