جی ایس پی پلس وفاقی حکومت نے ایکشن پلان مرتب کرلیا
متعلقہ وزارتوں واداروں کویکم جنوری سے یورپ کیلیے بلارکاوٹ برآمدات یقینی بنانے کی ہدایت
FAISALABAD:
یورپین یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد وفاقی حکومت میں وزارتوں اور محکمہ جات کی سطح پراس خصوصی رعایت سے بھرپور استفادے کے لیے ایکشن پلان مرتب کرلیا گیا ہے جس کے تحت یکم جنوری 2014سے جی ایس پی پلس کے نفاذ کے بعد فوری طور پرہزاروں پاکستانی مصنوعات کی یورپی ممالک کو ڈیوٹی فری برآمد شروع کرنے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے وزارت تجارت، ٹیکسٹائل انڈسٹری، وزارت صنعت وپیداوار، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں اوراداروںکو خصوصی ہدایات جاری کردی گئی ہیں جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ جی ایس پی پلس درجے کے مطابق یورپی ممالک کی منڈیوں کے لیے پاکستانی مصنوعات کی یکم جنوری سے بلارکاوٹ برآمدات کو یقینی بنائیں تاکہ اس رعایت سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ جی ایس پی پلس درجے کی اہمیت، ملکی برآمدات میں اضافے کے امکانات اور اس اسکیم کے تحت برآمد کی جانے والی مصنوعات کے بارے پاکستانی برآمدکنندگان کے لیے آگہی مہم بھی شروع کی جارہی ہے۔
دوسری طرف ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور استفادہ یقینی بنانے کے لیے متحرک ہوگئی۔ ایکسپورٹرز کی آگہی کے لیے خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ڈی اے پی کی سیکریٹری رابعہ جویری آغاز نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز کو سہولت اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ٹی ڈی اے پی بھرپور کردارادا کریگی، اس ضمن میں ٹی ڈی اے پی میں خصوصی ڈیسک قائم کی جارہی ہے جبکہ جلد ہی ایکسپورٹرز کی معلومات اور رہنمائی کے لیے موبائل ایپلی کیشن بھی متعارف کرائی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تمام زونل دفاتر میں بھی بہترین وسائل بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ برآمدات میں اضافے کے اس اہم موقع سے زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹے جا سکیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار بشیر علی محمد نے تمام چیمبرز آف کامرس اور ایسوسی ایشن پر زور دیا کہ جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ایسوسی ایشنز اور چیمبرز کی سطح پر خصوصی جی ایس پی سیل قائم کیے جائیں، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور وفاقی وزارت تجارت کے ساتھ روابط اور کوآرڈینیشن کو مضبوط بنایا جائے تاکہ جی ایس پی پلس سے متعلق کسی بھی مسئلے کی صورت میں فوری طور پر حل تلاش کیا جاسکے۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈبلیو ٹی او سیل کے سربراہ مجیب احمد خان نے ایکسپورٹرز کو جی ایس پی اور جی ایس پی پلس کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی جس میں تمام شعبوں کے لیے پیدا ہونے والے امکانات کا جائزہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے ایکسپورٹرز کو جی ایس پی پلس کی قانونی باریکیوں اور تقاضوں سمیت سماجی اور ماحولیاتی تحفظ لیبر رائٹس سے متعلق کنوینشنز کی جزیات سے بھی آگہی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس اسکیم کی ابتدائی مدت 3سال ہے تاہم اس سہولت سے 10سال تک بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے، یورپی یونین 2سال بعد کمپلائنس رپورٹ جاری کریگی۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری اور حکومت بالخصوص تجارت اور برآمدات سے متعلق محکموں اور وزارت کے درمیان مضبوط کوآرڈینیشن کے ذریعے چیلنجز سے نمٹاجاسکتا ہے،یورپی یونین کوبرآمدات 6 ارب ڈالر ہیں جو رواں مالی سال 7.5ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہیں، جی ایس پی پلس کی سہولت کاروباری ماحول، پیداواریت اور افرادی قوت کی بہتری میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ سیمینار میں 200سے زائد ایکسپورٹرز نے شرکت کی۔
یورپین یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد وفاقی حکومت میں وزارتوں اور محکمہ جات کی سطح پراس خصوصی رعایت سے بھرپور استفادے کے لیے ایکشن پلان مرتب کرلیا گیا ہے جس کے تحت یکم جنوری 2014سے جی ایس پی پلس کے نفاذ کے بعد فوری طور پرہزاروں پاکستانی مصنوعات کی یورپی ممالک کو ڈیوٹی فری برآمد شروع کرنے کے انتظامات کو حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے وزارت تجارت، ٹیکسٹائل انڈسٹری، وزارت صنعت وپیداوار، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں اوراداروںکو خصوصی ہدایات جاری کردی گئی ہیں جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ جی ایس پی پلس درجے کے مطابق یورپی ممالک کی منڈیوں کے لیے پاکستانی مصنوعات کی یکم جنوری سے بلارکاوٹ برآمدات کو یقینی بنائیں تاکہ اس رعایت سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔ ذرائع نے بتایا کہ جی ایس پی پلس درجے کی اہمیت، ملکی برآمدات میں اضافے کے امکانات اور اس اسکیم کے تحت برآمد کی جانے والی مصنوعات کے بارے پاکستانی برآمدکنندگان کے لیے آگہی مہم بھی شروع کی جارہی ہے۔
دوسری طرف ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور استفادہ یقینی بنانے کے لیے متحرک ہوگئی۔ ایکسپورٹرز کی آگہی کے لیے خصوصی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ڈی اے پی کی سیکریٹری رابعہ جویری آغاز نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز کو سہولت اور رہنمائی فراہم کرنے کے لیے ٹی ڈی اے پی بھرپور کردارادا کریگی، اس ضمن میں ٹی ڈی اے پی میں خصوصی ڈیسک قائم کی جارہی ہے جبکہ جلد ہی ایکسپورٹرز کی معلومات اور رہنمائی کے لیے موبائل ایپلی کیشن بھی متعارف کرائی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تمام زونل دفاتر میں بھی بہترین وسائل بروئے کار لائے جائیں گے تاکہ برآمدات میں اضافے کے اس اہم موقع سے زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹے جا سکیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف صنعتکار بشیر علی محمد نے تمام چیمبرز آف کامرس اور ایسوسی ایشن پر زور دیا کہ جی ایس پی پلس کی سہولت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ایسوسی ایشنز اور چیمبرز کی سطح پر خصوصی جی ایس پی سیل قائم کیے جائیں، ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور وفاقی وزارت تجارت کے ساتھ روابط اور کوآرڈینیشن کو مضبوط بنایا جائے تاکہ جی ایس پی پلس سے متعلق کسی بھی مسئلے کی صورت میں فوری طور پر حل تلاش کیا جاسکے۔
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈبلیو ٹی او سیل کے سربراہ مجیب احمد خان نے ایکسپورٹرز کو جی ایس پی اور جی ایس پی پلس کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی جس میں تمام شعبوں کے لیے پیدا ہونے والے امکانات کا جائزہ پیش کیا گیا۔ انہوں نے ایکسپورٹرز کو جی ایس پی پلس کی قانونی باریکیوں اور تقاضوں سمیت سماجی اور ماحولیاتی تحفظ لیبر رائٹس سے متعلق کنوینشنز کی جزیات سے بھی آگہی فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس اسکیم کی ابتدائی مدت 3سال ہے تاہم اس سہولت سے 10سال تک بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے، یورپی یونین 2سال بعد کمپلائنس رپورٹ جاری کریگی۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری اور حکومت بالخصوص تجارت اور برآمدات سے متعلق محکموں اور وزارت کے درمیان مضبوط کوآرڈینیشن کے ذریعے چیلنجز سے نمٹاجاسکتا ہے،یورپی یونین کوبرآمدات 6 ارب ڈالر ہیں جو رواں مالی سال 7.5ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہیں، جی ایس پی پلس کی سہولت کاروباری ماحول، پیداواریت اور افرادی قوت کی بہتری میں بھی معاون ثابت ہوگی۔ سیمینار میں 200سے زائد ایکسپورٹرز نے شرکت کی۔