ملک کی پہلی خاتون سکھ صحافی کی ہراساں کئے جانے پر وزیراعظم سے نوٹس کی اپیل
خود کو سکھ ظاہر کرنے والا گروہ مجھے بلیک میل کرکے پیسوں کا مطالبہ کررہا ہے، منمیت کور کا موقف
پاکستان کی پہلی سکھ خاتون صحافی منمیت کور نے انہیں تشدد اور ہراساں کئے جانے پر وزیراعظم عمران خان اور انسانی حقوق کمیشن سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی پہلی سکھ خاتون صحافی منمیت کور کا کہنا ہے کہ انہیں چند مقامی افراد کی طرف سے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ان پر اور ان کے شوہر پر تشدد بھی کیا گیا، منمیت کور کے مطابق سکھ برادری سے تعلق رکھنے والا یہ گروہ انہیں بلیک میل کرکے پیسوں کا مطالبہ کررہا ہے،اس گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں ۔
انسانی حقوق کمیشن کے نام درخواست میں منمیت کورنے کہا ہے کہ کچھ ماہ قبل اسی گروہ کے اویناش نامی شخص کی اہلیہ نے ان کے شوہر کو گاڑی خریدنے کے بہانے گھر بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد تشدد کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی ۔ اس کے بعد اسی گروہ نے ان کے گھر دھاوا بول دیا اور انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس کی اطلاع مقامی پولیس کو بھی دی گئی۔
منمیت کور کا کہنا تھا کہ وہ اس گروہ کو بے نقاب کریں گی۔ ان کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو سکھ برادری سے منسوب کر رہے ہیں مگر یہ لوگ سکھ نہیں ہیں،اس گروہ کو بھارت کے ان گروپوں کی سرپرستی حاصل ہے جو پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کرتے ہیں، خود پاکستان میں رہتے ہوئے یہ گروہ پاکستان اورسکھ کمیونٹی کوبدنام کرنے کے لئے احتجاج کا ڈھونگ رچاتا رہتا ہے، اس گروہ کا اصل مقصد بیرون ملک سیاسی پناہ حاصل کرنا ہے۔
خاتون صحافی نے وزیراعظم سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم اقلیتوں کےحقوق یقینی بنائیں ۔ سکھ کمیونٹی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور محب وطن ہے۔
واضح رہے کہ من میت کور انسانی حقوق اوراقلیتی برادری کے مسائل کواجاگرکرنے کے حوالے سے اہم کام کرتی رہی ہیں اس بنا پر وہ کئی ایوارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں، انہوں نے ہمیشہ پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی پہلی سکھ خاتون صحافی منمیت کور کا کہنا ہے کہ انہیں چند مقامی افراد کی طرف سے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ان پر اور ان کے شوہر پر تشدد بھی کیا گیا، منمیت کور کے مطابق سکھ برادری سے تعلق رکھنے والا یہ گروہ انہیں بلیک میل کرکے پیسوں کا مطالبہ کررہا ہے،اس گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں ۔
انسانی حقوق کمیشن کے نام درخواست میں منمیت کورنے کہا ہے کہ کچھ ماہ قبل اسی گروہ کے اویناش نامی شخص کی اہلیہ نے ان کے شوہر کو گاڑی خریدنے کے بہانے گھر بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد تشدد کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال کر بلیک میل کرنے کی کوشش کی ۔ اس کے بعد اسی گروہ نے ان کے گھر دھاوا بول دیا اور انہیں بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس کی اطلاع مقامی پولیس کو بھی دی گئی۔
منمیت کور کا کہنا تھا کہ وہ اس گروہ کو بے نقاب کریں گی۔ ان کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو سکھ برادری سے منسوب کر رہے ہیں مگر یہ لوگ سکھ نہیں ہیں،اس گروہ کو بھارت کے ان گروپوں کی سرپرستی حاصل ہے جو پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈا کرتے ہیں، خود پاکستان میں رہتے ہوئے یہ گروہ پاکستان اورسکھ کمیونٹی کوبدنام کرنے کے لئے احتجاج کا ڈھونگ رچاتا رہتا ہے، اس گروہ کا اصل مقصد بیرون ملک سیاسی پناہ حاصل کرنا ہے۔
خاتون صحافی نے وزیراعظم سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وزیراعظم اقلیتوں کےحقوق یقینی بنائیں ۔ سکھ کمیونٹی ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے اور محب وطن ہے۔
واضح رہے کہ من میت کور انسانی حقوق اوراقلیتی برادری کے مسائل کواجاگرکرنے کے حوالے سے اہم کام کرتی رہی ہیں اس بنا پر وہ کئی ایوارڈ بھی اپنے نام کرچکی ہیں، انہوں نے ہمیشہ پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔