موجودہ دور حکومت میں کسی مجرم کو پھانسی نہیں دی گئی
یکم جنوری 2018 سے آج تک کسی مجرم کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری نہیں ہوئے
گزشتہ 3 سال سے پاکستان کی کسی بھی جیل میں کسی بھی سزائے موت کے منتظر مجرم کو پھانسی نہیں دی گئی۔
موجودہ تحریک انصاف کی حکومت جب سے اقتدار میں آئی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد غیر اعلانیہ موخر کر دیا گیا ہے، یکم جنوری 2018 سے آج تک3سال گزرنے پر کسی بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کسی بھی مجرم کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری نہیں کئے جبکہ سیشن،انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کی خصوصی عدالتوں سے مجرمان کو پھانسی کی سزائیں مسلسل سنائی جارہی ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اس وقت مجموعی طور پر298 سزائے موت کے مجرمان قید ہیں۔ ان میں سے170 کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں ہائی کورٹ120 سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں جبکہ 8 مجرمان کی رحیم کی اپیلیں صدر مملکت سیکریٹریٹ میں زیر التواء ہیں۔
موجودہ تحریک انصاف کی حکومت جب سے اقتدار میں آئی پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد غیر اعلانیہ موخر کر دیا گیا ہے، یکم جنوری 2018 سے آج تک3سال گزرنے پر کسی بھی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے کسی بھی مجرم کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری نہیں کئے جبکہ سیشن،انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کی خصوصی عدالتوں سے مجرمان کو پھانسی کی سزائیں مسلسل سنائی جارہی ہیں۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اس وقت مجموعی طور پر298 سزائے موت کے مجرمان قید ہیں۔ ان میں سے170 کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں ہائی کورٹ120 سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں جبکہ 8 مجرمان کی رحیم کی اپیلیں صدر مملکت سیکریٹریٹ میں زیر التواء ہیں۔