ساڑھے تین کروڑ سال پرانے چیتے کا ڈھانچہ 84 ہزار 350 ڈالر میں نیلام
120 سینٹی میٹر لمبا شیر کا قدیم ڈھانچا گزشتہ برس امریکا میں کھدائی کے دوران دریافت ہوا تھا
امریکی ریاست ڈکوٹا سے گزشتہ برس کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے ساڑھے تین کروڑ سال پرانے چیتے کے ڈھانچے کی 84 ہزار 350 ڈالر میں نیلامی ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے پیگوئیٹ نیلام گھر میں تلوار کی شکل کے دانت رکھنے والے ساڑھے تین کروڑ سال پرانے چیتے کی نیلامی ہوئی اور صرف ایک منٹ میں ہی نادر و نایاب چیزوں کے شوقین تاجر یان کوئینن نے 120 سینٹی میٹر لمبے ڈھانچے کو 84 ہزار 350 ڈالر کے عوض خرید لیا۔
گزشتہ برس امریکا میں کھدائی کے دوران دریافت ہونے والا ڈھانچہ 90 فیصد تک مکمل ہے تاہم بقیہ 10 فیصد گم شدہ ہڈیوں کو تھری ڈی پرنٹرز کے ذریعے دوبارہ بنایا گیا تھا۔ نیلامی کے لیے کافی افراد موجود تھے جب کہ جانوروں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ڈھانچے کو نیلامی کے بجائے سائنسی تحقیق اور عوامی دلچسپی کے لیے میوزیم میں رکھنے کے لیے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
دوسری جانب اس قدیم ڈھانچے کو خریدنے والے یان کوئینن کا موقف تھا کہ تلوار جیسے دانت رکھنے والے اس چیتے کی بات کریں تو یہ سائنسی دلچسپی کا حامل ڈھانچہ نہیں ہے کیونکہ یہ سائنس کے لیے کچھ نیا نہیں ہے اور اس قسم کے درجنوں ڈھانچے پہلے بھی دریافت کر چکے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے پیگوئیٹ نیلام گھر میں تلوار کی شکل کے دانت رکھنے والے ساڑھے تین کروڑ سال پرانے چیتے کی نیلامی ہوئی اور صرف ایک منٹ میں ہی نادر و نایاب چیزوں کے شوقین تاجر یان کوئینن نے 120 سینٹی میٹر لمبے ڈھانچے کو 84 ہزار 350 ڈالر کے عوض خرید لیا۔
گزشتہ برس امریکا میں کھدائی کے دوران دریافت ہونے والا ڈھانچہ 90 فیصد تک مکمل ہے تاہم بقیہ 10 فیصد گم شدہ ہڈیوں کو تھری ڈی پرنٹرز کے ذریعے دوبارہ بنایا گیا تھا۔ نیلامی کے لیے کافی افراد موجود تھے جب کہ جانوروں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ڈھانچے کو نیلامی کے بجائے سائنسی تحقیق اور عوامی دلچسپی کے لیے میوزیم میں رکھنے کے لیے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
دوسری جانب اس قدیم ڈھانچے کو خریدنے والے یان کوئینن کا موقف تھا کہ تلوار جیسے دانت رکھنے والے اس چیتے کی بات کریں تو یہ سائنسی دلچسپی کا حامل ڈھانچہ نہیں ہے کیونکہ یہ سائنس کے لیے کچھ نیا نہیں ہے اور اس قسم کے درجنوں ڈھانچے پہلے بھی دریافت کر چکے ہیں۔