سہیل تنویر قومی اسکواڈ میں جگہ نہ ملنے پر مایوس
وہاب اور سہیل کھیل سکتے ہیں تو میری عمر بھی ان کے برابر ہے،پیسر
لاہور:
سہیل تنویر دورہ نیوزی لینڈ کیلیے قومی اسکواڈ میں جگہ نہ بنانے پر مایوس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل تنویر نے کہاکہ میں اپنی کارکردگی کے پیش نظر یہ امید کررہا تھا کہ دورئہ نیوزی لینڈ کیلیے اسکواڈ میں شامل ہوں گا، منتخب نہ ہونے کا افسوس ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں 3 سال سے ٹیم میں واپسی کا منتظر ہوں، ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں، مسلسل 2ٹی ٹوئنٹی سال ورلڈکپ آرہے ہیں، ان میں شرکت ہدف ہے، جہاں بھی موقع ملے100فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کرتا ہوں، فٹنس کو برقرار رکھنے اور پرفارم کرنے کیلیے کوشاں رہوں گا، اب یہ سلیکشن کمیٹی پر منحصر ہے کہ وہ مجھے کب موقع دیتی ہے، وہاب ریاض اور سہیل خان ملک کی نمائندگی کرسکتے ہیں تو میری عمر بھی ان کے برابر ہے، میری خواہش ہے کہ جب ریٹائرمنٹ کا وقت آئے تو ملک کیلیے کھیل رہا ہوں۔
ایک سوال پر سہیل تنویر نے کہا کہ بابر اعظم اور اے بی ڈی ویلیئرز کو رنز بنانے سے روکنا مشکل لگا، قومی ٹیم کے کپتان پر زیادہ انحصار درست نہیں، کامیابی میں سب کو اپنا کردار نبھانا ہوگا، بابر اعظم تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانے کا فیصلہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ کے لیے سودمند ثابت ہوگا، قیادت کی اضافی ذمہ داری سے ان کی بیٹنگ پر اثر نہیں پڑا، امید ہے کہ پاکستان کی فتوحات کا گراف بلند ہوگا۔
سہیل تنویر دورہ نیوزی لینڈ کیلیے قومی اسکواڈ میں جگہ نہ بنانے پر مایوس ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل تنویر نے کہاکہ میں اپنی کارکردگی کے پیش نظر یہ امید کررہا تھا کہ دورئہ نیوزی لینڈ کیلیے اسکواڈ میں شامل ہوں گا، منتخب نہ ہونے کا افسوس ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں 3 سال سے ٹیم میں واپسی کا منتظر ہوں، ہمت ہارنے والوں میں سے نہیں، مسلسل 2ٹی ٹوئنٹی سال ورلڈکپ آرہے ہیں، ان میں شرکت ہدف ہے، جہاں بھی موقع ملے100فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کرتا ہوں، فٹنس کو برقرار رکھنے اور پرفارم کرنے کیلیے کوشاں رہوں گا، اب یہ سلیکشن کمیٹی پر منحصر ہے کہ وہ مجھے کب موقع دیتی ہے، وہاب ریاض اور سہیل خان ملک کی نمائندگی کرسکتے ہیں تو میری عمر بھی ان کے برابر ہے، میری خواہش ہے کہ جب ریٹائرمنٹ کا وقت آئے تو ملک کیلیے کھیل رہا ہوں۔
ایک سوال پر سہیل تنویر نے کہا کہ بابر اعظم اور اے بی ڈی ویلیئرز کو رنز بنانے سے روکنا مشکل لگا، قومی ٹیم کے کپتان پر زیادہ انحصار درست نہیں، کامیابی میں سب کو اپنا کردار نبھانا ہوگا، بابر اعظم تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانے کا فیصلہ مستقبل میں پاکستان کرکٹ کے لیے سودمند ثابت ہوگا، قیادت کی اضافی ذمہ داری سے ان کی بیٹنگ پر اثر نہیں پڑا، امید ہے کہ پاکستان کی فتوحات کا گراف بلند ہوگا۔