منیر نیازی اور پروین شاکر کی برسی پر کوئی تقریب نہ ہوسکی

شہر قائدکا کوئی ثقافتی ادارہ عظیم قلمکاروں کی یاد میں محفل آراستہ نہ کرسکا

شہر قائدکا کوئی ثقافتی ادارہ عظیم قلمکاروں کی یاد میں محفل آراستہ نہ کرسکا

معروف شاعر منیر نیازی اور ممتاز شاعرہ پروین شاکر کی برسی خاموشی سے گزرگئی شہر قائدکے کسی ثقافتی ادارے نے ان عظیم قلم کاروں کی یاد میں تقریب کا اہتمام نہیں کیا۔

ممتاز شاعر منیر نیازی کے انتقال کو7برس بیت گئے لیکن آج بھی منیر نیازی اپنے مداحوں میں زندہ ہیں منیر نیازی نے جنگل ہوا شام اور دھند جیسی علامات سے انسانی جذبات کی ترجمانی کی تخلیق کا منفرد اسلوب اور انداز بیان کی بے نیازی اردو ادب میں صرف منیر نیازی کا خاصہ ہے،منیر نیازی بیک وقت شاعر ادیب اور صحافی تھے انکا بلند پایہ کلام کبھی کسی نظریے کے زیر اثر نہیں رہا اس کے علاوہ منیر نیازی نے اپنی غزلوں سے سلور سکرین پر بھی ہجر و وصال کے جذبات کی ترجمانی باکمال انداز میں کی منیر نیازی کا تخلیقی سرمایہ 13اردو اور 3 پنجابی مجموعوں پر محیط ہے،الفاظ کے گلدستے سے خوشبو بانٹنے والی نامور شاعرہ پروین شاکرکی 19 ویں برسی بھی خاموشی سے گزرگئی۔




ذرائع ابلاغ کے سوا کسی ادارے نے انکی خدمات کو یاد نہیں رکھا پروین شاکر کی شاعری میں احساس کی جو شدت دکھائی دیتی ہے وہ انکے ہم عصر شعرا میں نہیں دکھتا اسی انفرادیت سے انھیں بہت کم وقت میں جو شہرت ملی وہ کسی کے حصے میں نہیں آئی جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کرنے والی پروین شاکر نے درس وتدریس سے ملازمت کا آغازکیا1986میں وہ کسٹم میں سیکنڈ سیکریٹری بنی،ں26 دسمبر 1994 کو ایک حادثے میں شاعری سے محبت کو موضوع بنانے والی پروین شاکر اپنے چاہنے والوں کو روتا چھوڑگئیں۔
Load Next Story