ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج پر اکسانے کے الزام میں صحافی کو پھانسی

رواں برس جون میں روح اللہ زم کو فساد پھیلانے کے الزام میں ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی

روح اللہ زم کو 2017 میں حکومت مخالف احتجاج منظم کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی(فوٹو، فائل )

ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج پر اکسانے کے الزام میں صحافی روح اللہ زم کو دی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا۔

ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق 2017 میں حکومت مخالف احتجاج پر اکسانے کے جرم میں صحافی روح اللہ زم کی سزائے موت پر آج عمل درآمد کردیا گیا۔ روح اللہ زم آمد نیوز کے نام سے معروف ایپلی کیشن ٹیلی گراف پر نیوز فراہمی کے سروس کے بانی تھے۔

منگل کو ایران کی سپریم کورٹ نے زم کو دی جانے والی سزا کی توثیق کردی تھی۔ انہیں 2019 میں جلا وطنی کے دوران گرفتار کیا گیا۔ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے مطابق زم کو عراق میں ایک خصوصی آپریشن کرکے گرفتار کیا گیا تھا تاہم عراقی ذرائع اس بات کی تصدیق نہیں کرتے۔


رواں برس جون میں روح اللہ زم کو فساد پھیلانے کے الزام میں ایک عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ عام طور پر جاسوسی یا ایرانی حکومت کے خلاف سازش کے الزام کے لیے یہی عنوان استعمال کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ روح اللہ زم پراپنی ویب سائٹ ٹیلی گراف نیوز فیڈ کے ذریعے 2017 میں حکومت مخالف احتجاج کے وقت اور مقام وغیرہ کی معلومات عام کرتا تھا۔ اس احتجاج کو 2009 کے انتخابات کے بعد ہونے والے مظاہروں کے بعد سب سے بڑا احتجاج قرار دیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں گزشتہ برس نومبر میں بھی حکومت مخالف احتجاج کے بعد بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔

صحافی روح اللہ زم کی سزائے موت کے بعد رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے اس اقدام کی مزمت کی ہے اور ایران کے سپریم لیڈر کو اس کے لیے براہ راست ذمے دار قرار دیا ہے۔

 
Load Next Story