لاہوریوں نے جلسہ مسترد کرکے پی ڈی ایم کو آئینہ دکھادیا فردوس عاشق
عمران خان ایک ویژنری لیڈر ہے اور یہ دو نابالغ سیاسی بچے کپتان پر تنقید کررہے ہیں، بشارت چیمہ، پریس کانفرنس
وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت چیمہ نے کہا ہے کہ مریم فرما رہیں تھیں کہ 13 دسمبر کو آر ہوگا یا پار، عوام نے دیکھا نہ آر ہوا نہ پار بس پی ڈی ایم ہوئی خوار اسی طرح فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آج آر ہوا نہ پار بلکہ ان کا بیانیہ سرحد پار ہوا۔
یہ بات انہوں ںے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ مریم فرما رہیں تھیں کہ 13 دسمبر کو آر ہوگا یا پار، عوام نے دیکھا نہ آر ہوا نہ پار بس پی ڈی ایم ہوئی خوار، ن لیگ نے مینار پاکستان کے میدان کا چوتھائی حصہ منتخب کرکے آغاز میں ہی اپنی شکست تسلیم کرلی، اس جلسے کے بعد اگر لاہور میں کورونا کیسز بڑھے تو اس کی ذمہ دار پی ڈی ایم اور جلسہ منتظمین ہوں گے، جلسے میں شریک افراد سے درخواست ہے کہ اپنے آپ کو قرنطینہ کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور کے عوام نے نہ آر کیا نہ پار کیا بس پی ڈی ایم کو لاچارکیا، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہا کہ مریم ضمانت پر ہیں، باپ اشتہاری، کزن اور چچا جیل میں اور بھائی مفرور اور وہ حکومت کو کھلے عام چیلنج کررہی ہیں، عمران خان ایک ویژنری لیڈر ہے اور یہ دو نابالغ سیاسی بچے کپتان پر تنقید کررہے ہیں، لانگ مارچ کا شور مچانے والوں نے نہ تاریخ دی اور نہ اپنے کارکنوں کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا، یہ ایک غیرقانونی اور غیر آئینی جلسہ تھا جس کے منتظمین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آج آر ہوا نہ پار بلکہ ان کا بیانیہ سرحد پار ہوا، فردوس عاشق
معا ون خصوصی وزیراعلی پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپنی ذات کے درد میں مبتلا اور اقتدار سے محرومی کا درد لیے راجکماری آہ و بکا سے جڑا بیانیہ گلی گلی میں نوحے کی صورت میں پڑھتی رہیں اس کے باوجود لاہور کے باشعور اور غیور عوام نے پی ڈی ایم کے صف ماتم پر کی جانے والی تقریروں کو سنی ان سنی کردیا۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے اہل لاہورکے پاکستان کے ساتھ لازوال رشتے کو پامال کرنے کے لیے بے ہودہ گفتگو کی، پی ڈی ایم قائدین کی خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ یہ گٹھ جوڑ پاکستان کے مخالفین کو ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ہے، یہ لوگ پاکستان میں جلسے و جلوس اور مظاہرے کرکے دنیا کی توجہ بھارت سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
فردوس عاشق نے مزید کہا کہ قوم پاکستان کے غداروں کو معاف نہیں کرے گی، مینار پاکستان قومی یکجہتی کی علامت ہے وہاں لاہوریوں کو طعنے دیئے گئے اور تاریخ کو مسخ کیاگیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ پاکستان کے اداروں کو گالیاں دیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہے، ایسے عناصر کی سرکوبی کے لیے لائحہ عمل بنا رہے ہیں۔
یہ بات انہوں ںے ڈی جی پی آر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ مریم فرما رہیں تھیں کہ 13 دسمبر کو آر ہوگا یا پار، عوام نے دیکھا نہ آر ہوا نہ پار بس پی ڈی ایم ہوئی خوار، ن لیگ نے مینار پاکستان کے میدان کا چوتھائی حصہ منتخب کرکے آغاز میں ہی اپنی شکست تسلیم کرلی، اس جلسے کے بعد اگر لاہور میں کورونا کیسز بڑھے تو اس کی ذمہ دار پی ڈی ایم اور جلسہ منتظمین ہوں گے، جلسے میں شریک افراد سے درخواست ہے کہ اپنے آپ کو قرنطینہ کرلیں۔
یہ بھی پڑھیں : لاہور کے عوام نے نہ آر کیا نہ پار کیا بس پی ڈی ایم کو لاچارکیا، شاہ محمود قریشی
انہوں نے کہا کہ مریم ضمانت پر ہیں، باپ اشتہاری، کزن اور چچا جیل میں اور بھائی مفرور اور وہ حکومت کو کھلے عام چیلنج کررہی ہیں، عمران خان ایک ویژنری لیڈر ہے اور یہ دو نابالغ سیاسی بچے کپتان پر تنقید کررہے ہیں، لانگ مارچ کا شور مچانے والوں نے نہ تاریخ دی اور نہ اپنے کارکنوں کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا، یہ ایک غیرقانونی اور غیر آئینی جلسہ تھا جس کے منتظمین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
آج آر ہوا نہ پار بلکہ ان کا بیانیہ سرحد پار ہوا، فردوس عاشق
معا ون خصوصی وزیراعلی پنجاب فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپنی ذات کے درد میں مبتلا اور اقتدار سے محرومی کا درد لیے راجکماری آہ و بکا سے جڑا بیانیہ گلی گلی میں نوحے کی صورت میں پڑھتی رہیں اس کے باوجود لاہور کے باشعور اور غیور عوام نے پی ڈی ایم کے صف ماتم پر کی جانے والی تقریروں کو سنی ان سنی کردیا۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے اہل لاہورکے پاکستان کے ساتھ لازوال رشتے کو پامال کرنے کے لیے بے ہودہ گفتگو کی، پی ڈی ایم قائدین کی خاموشی ظاہر کرتی ہے کہ یہ گٹھ جوڑ پاکستان کے مخالفین کو ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ہے، یہ لوگ پاکستان میں جلسے و جلوس اور مظاہرے کرکے دنیا کی توجہ بھارت سے ہٹانا چاہتے ہیں۔
فردوس عاشق نے مزید کہا کہ قوم پاکستان کے غداروں کو معاف نہیں کرے گی، مینار پاکستان قومی یکجہتی کی علامت ہے وہاں لاہوریوں کو طعنے دیئے گئے اور تاریخ کو مسخ کیاگیا، یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ پاکستان کے اداروں کو گالیاں دیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی رہے، ایسے عناصر کی سرکوبی کے لیے لائحہ عمل بنا رہے ہیں۔
انہو ں نے مزید کہا کہ لاہوریوں نے جلسہ مسترد کرکے آئینہ دکھایا، آج آر ہوا نہ پار بلکہ ان کا بیانیہ سرحد پار ہوا۔