کیپٹن ر صفدر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست مسترد
سیکورٹی فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے عدالت کوئی احکامات جاری نہیں کرسکتی، اسلام آباد ہائی کورٹ
ہائی کورٹ نے مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ کیپٹن (ر) صفدر نے موقف اختیار کیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے سیکیورٹی کے لیے سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی ہے لیکن وہ فیصلہ نہیں کررہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے تحت چلنے والی ریاست میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اس ملک کے 22 کروڑ عوام ہیں کیا ہر ایک سیکیورٹی کے لئے درخواست دے گا، جس پر کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عام آدمی نہیں، وہ مریم نواز کے شوہر ہیں۔
کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل کے جواب پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہی بدقسمتی ہے کہ ریاست نے کچھ کو خاص اور کچھ کو عام سمجھا، اس عدالت نے اس نوعیت کی ہر درخواست کو مسترد کیا ہے۔ ریاست کے سامنے آپ کی درخواست آگئی ہے اب وہ اس کا جائزہ لیں گے، ریاست کو اس عدالت کی ہدایت کی ضرورت نہیں، یہ عدالت ریاست کو نہیں کہہ سکتی کہ کسی کو سیکیورٹی دے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ سب سے کمزور کو بھی سیکیورٹی دی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو فول پروف سیکیورٹی فراہمی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، عدالت امید کرتی ہے کہ ریاست امتیازی سلوک کئے بغیر ہر شہری کی سیکورٹی فراہمی یقینی بنائے گی، سیکورٹی فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے عدالت کوئی احکامات جاری نہیں کرسکتی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ کیپٹن (ر) صفدر نے موقف اختیار کیا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے سیکیورٹی کے لیے سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی ہے لیکن وہ فیصلہ نہیں کررہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے تحت چلنے والی ریاست میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اس ملک کے 22 کروڑ عوام ہیں کیا ہر ایک سیکیورٹی کے لئے درخواست دے گا، جس پر کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عام آدمی نہیں، وہ مریم نواز کے شوہر ہیں۔
کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل کے جواب پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہی بدقسمتی ہے کہ ریاست نے کچھ کو خاص اور کچھ کو عام سمجھا، اس عدالت نے اس نوعیت کی ہر درخواست کو مسترد کیا ہے۔ ریاست کے سامنے آپ کی درخواست آگئی ہے اب وہ اس کا جائزہ لیں گے، ریاست کو اس عدالت کی ہدایت کی ضرورت نہیں، یہ عدالت ریاست کو نہیں کہہ سکتی کہ کسی کو سیکیورٹی دے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ سب سے کمزور کو بھی سیکیورٹی دی جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر کو فول پروف سیکیورٹی فراہمی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی، عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ شہریوں کو سیکورٹی فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، عدالت امید کرتی ہے کہ ریاست امتیازی سلوک کئے بغیر ہر شہری کی سیکورٹی فراہمی یقینی بنائے گی، سیکورٹی فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے عدالت کوئی احکامات جاری نہیں کرسکتی۔