امریکا نے ترکی پراقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردیں
روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم کی خریداری پر امریکا نے ترک حکام پر مختلف پابندیوں کا اعلان کیا ہے
روس سے دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے روس سے فضائی ڈیفنس سسٹم ایس 400 خریدنے پر ترکی کے محکمہ دفاعی پیداوار پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکا کی جانب سے نیٹو میں شامل اپنے اتحادی ملک ترکی کے خلاف پابندی عائد کرنے کے لیے 2017ء کے ایک ایسے قانون کا استعمال کیا گیا ہے جو اس سے پہلے کبھی امریکی تاریخ میں کسی اتحادی ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا گیا۔
پابندی کا اعلان کرنے سے قبل روس سے ایس 400 دفاعی نظام خریدنے کے باعث امریکا ترکی کو اپنے اسٹیلتھ ایف 35 جنگی طیاروں کے تربیتی پروگرام سے بھی خارج کرچکا ہے لیکن اس کے بعد مزید کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔ اگرچہ امریکی حکام کی جانب سے اس نظام کی خریداری کو نیٹو کے لیے مسلسل خطرہ قرار دیا جاتا رہا تھا۔
اس حوالے سے امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ ترکی کی اعلیٰ سطح کی قیادت کو یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ ان کی جانب سے ایس 400 کی خریداری امریکی عسکری ٹیکنالوجی، اہل کاروں اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، علاوہ ازیں اس خریداری سے روس کے دفاعی شعبے کو غیر معمولی منافع ہوگا اور ترک مسلح افواج میں روس کا اثر و رسوخ بھی بڑھے گا۔
انہوں ںے کہا کہ ہمارے خبردار کرنے کے باوجود نیٹو میں اسی دفاعی نظام کے متبادل ہوتے ہوئے ترکی نے ایس 400 خریدنے کا فیصلہ کیا تاہم ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ ترکی اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرے تاکہ دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل برقرار رہے، اس کے لیے ترکی کو فوری طور پر ایس 400 سے دست بردار ہونا ہوگا۔
امریکا کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق دفاعی ساز و سامان کی خریداری کی ایجنسی کے سربراہ اسماعیل دیمر اور تین دیگر حکام پر ہوگا۔ جن حکام پر پابندی عائد کی گئی ہے امریکا میں ان کے داخلے پر پابندی اور اثاثے ضبط کرنے کے اقدامات ممکن ہوں گے۔ پابندی کے بعد اس ایجنسی کو فراہم کردہ برآمداتی لائسنس، قرضے وغیرہ بھی منسوخ کردیے جائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے روس سے فضائی ڈیفنس سسٹم ایس 400 خریدنے پر ترکی کے محکمہ دفاعی پیداوار پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔
امریکا کی جانب سے نیٹو میں شامل اپنے اتحادی ملک ترکی کے خلاف پابندی عائد کرنے کے لیے 2017ء کے ایک ایسے قانون کا استعمال کیا گیا ہے جو اس سے پہلے کبھی امریکی تاریخ میں کسی اتحادی ملک کے خلاف استعمال نہیں کیا گیا۔
پابندی کا اعلان کرنے سے قبل روس سے ایس 400 دفاعی نظام خریدنے کے باعث امریکا ترکی کو اپنے اسٹیلتھ ایف 35 جنگی طیاروں کے تربیتی پروگرام سے بھی خارج کرچکا ہے لیکن اس کے بعد مزید کوئی اقدام نہیں کیا گیا تھا۔ اگرچہ امریکی حکام کی جانب سے اس نظام کی خریداری کو نیٹو کے لیے مسلسل خطرہ قرار دیا جاتا رہا تھا۔
اس حوالے سے امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ ترکی کی اعلیٰ سطح کی قیادت کو یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ ان کی جانب سے ایس 400 کی خریداری امریکی عسکری ٹیکنالوجی، اہل کاروں اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، علاوہ ازیں اس خریداری سے روس کے دفاعی شعبے کو غیر معمولی منافع ہوگا اور ترک مسلح افواج میں روس کا اثر و رسوخ بھی بڑھے گا۔
انہوں ںے کہا کہ ہمارے خبردار کرنے کے باوجود نیٹو میں اسی دفاعی نظام کے متبادل ہوتے ہوئے ترکی نے ایس 400 خریدنے کا فیصلہ کیا تاہم ہم اب بھی چاہتے ہیں کہ ترکی اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرے تاکہ دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل برقرار رہے، اس کے لیے ترکی کو فوری طور پر ایس 400 سے دست بردار ہونا ہوگا۔
امریکا کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا اطلاق دفاعی ساز و سامان کی خریداری کی ایجنسی کے سربراہ اسماعیل دیمر اور تین دیگر حکام پر ہوگا۔ جن حکام پر پابندی عائد کی گئی ہے امریکا میں ان کے داخلے پر پابندی اور اثاثے ضبط کرنے کے اقدامات ممکن ہوں گے۔ پابندی کے بعد اس ایجنسی کو فراہم کردہ برآمداتی لائسنس، قرضے وغیرہ بھی منسوخ کردیے جائیں گے۔