وزیراعظم کا پٹرولیم بحران میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ
بحران میں ملوث افراد، اداروں اور کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، وزیراعظم
DOHA:
وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم بحران میں ملوث آئل کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے پیٹرول کمیشن رپورٹ پر کابینہ کو بریفنگ میں بتایا کہ آئل کمپنیوں نے 26 روز تک پیٹرول کی سپلائی روکے رکھی، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول ذخیرہ کیا جس سے بحران پیدا ہوا اور پیٹرول بحران سے عام صارفین کو 7 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
وفاقی کابینہ میں انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر طویل بحث کے بعد وزیراعظم عمران خان نے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جس میں شفقت محمود، شیریں مزاری اور اسد عمر شامل ہیں، انکوائری رپورٹ پر کیا ایکشن لیا جائے، اس پر 3 رکنی کمیٹی سفارشات تیار کرے گی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ بحران میں ملوث افراد، اداروں اور کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پیٹرول بحران رپورٹ؛ اوگرا ختم کرنے، سیکریٹری پیٹرولیم اور ڈی جی آئل کیخلاف کارروائی کی سفارش
وفاقی کابینہ اجلاس میں بعض وفاقی وزراء کی جانب سے انکوائری رپورٹ پر شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہےکہ جس قانون کے ذریعے کمپنیوں نے ناجائز پیسہ بنایا اسے بدلہ جائے۔
وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور علی زیدی سمیت متعدد وزراء نے سوالات کیے جس پر ندیم بابر وضاحت پیش کرتے رہے، فیصل واوڈا کی جانب سے سوال کیا گیا کہ تیل سستا ہوا تو پورٹ پر کیوں رکا رہا جب کہ جو کمپنیاں ملوث تھیں ان کے لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیے گئے۔ علی زیدی کی جانب سے بھی سخت سوالات کیے گئے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی کو چیئرمین این ڈی ایم اے، سید علی جاوید ہمدانی کو سوئی ناردرن گیس کمپنی کا ایم ڈی، عمران میناری کو سوئی سدرن گیس کمپنی کا ایم ڈی تعینات کرنے کی منظوری دی جب کہ بجلی فراہم کرنے والی 3 کمپنیوں کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز مسترد کرتے ہوئے بجلی فراہم کرنے والی تمام 10 کمپنیوں کے سربراہان کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ ملک میں پیٹرول کی مہنگی داموں فروخت کے بحران پر وزیراعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی، کمیٹی نے رپورٹ میں اوگرا کو پارلیمنٹ کے ذریعے ختم کرنے اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم بحران میں ملوث آئل کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پٹرولیم بحران سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نے پیٹرول کمیشن رپورٹ پر کابینہ کو بریفنگ میں بتایا کہ آئل کمپنیوں نے 26 روز تک پیٹرول کی سپلائی روکے رکھی، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے پیٹرول ذخیرہ کیا جس سے بحران پیدا ہوا اور پیٹرول بحران سے عام صارفین کو 7 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
وفاقی کابینہ میں انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر طویل بحث کے بعد وزیراعظم عمران خان نے انکوائری رپورٹ کی سفارشات کا جائزہ لینے کے لیے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جس میں شفقت محمود، شیریں مزاری اور اسد عمر شامل ہیں، انکوائری رپورٹ پر کیا ایکشن لیا جائے، اس پر 3 رکنی کمیٹی سفارشات تیار کرے گی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ بحران میں ملوث افراد، اداروں اور کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پیٹرول بحران رپورٹ؛ اوگرا ختم کرنے، سیکریٹری پیٹرولیم اور ڈی جی آئل کیخلاف کارروائی کی سفارش
وفاقی کابینہ اجلاس میں بعض وفاقی وزراء کی جانب سے انکوائری رپورٹ پر شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا اور ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہےکہ جس قانون کے ذریعے کمپنیوں نے ناجائز پیسہ بنایا اسے بدلہ جائے۔
وفاقی وزیر فیصل واوڈا اور علی زیدی سمیت متعدد وزراء نے سوالات کیے جس پر ندیم بابر وضاحت پیش کرتے رہے، فیصل واوڈا کی جانب سے سوال کیا گیا کہ تیل سستا ہوا تو پورٹ پر کیوں رکا رہا جب کہ جو کمپنیاں ملوث تھیں ان کے لائسنس منسوخ کیوں نہیں کیے گئے۔ علی زیدی کی جانب سے بھی سخت سوالات کیے گئے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز ستی کو چیئرمین این ڈی ایم اے، سید علی جاوید ہمدانی کو سوئی ناردرن گیس کمپنی کا ایم ڈی، عمران میناری کو سوئی سدرن گیس کمپنی کا ایم ڈی تعینات کرنے کی منظوری دی جب کہ بجلی فراہم کرنے والی 3 کمپنیوں کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز مسترد کرتے ہوئے بجلی فراہم کرنے والی تمام 10 کمپنیوں کے سربراہان کی تعیناتی کے لیے اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ ملک میں پیٹرول کی مہنگی داموں فروخت کے بحران پر وزیراعظم کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی، کمیٹی نے رپورٹ میں اوگرا کو پارلیمنٹ کے ذریعے ختم کرنے اور سیکریٹری پیٹرولیم ڈویژن کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔