لیجنڈ گلوکارہ بلقیس خانم کو حکومت نے نظر انداز کر دیا

4 دہائیوں سے میوزک انڈسٹری سے وابستہ ہیں، فنکاروں کو فراموش کرنا روایت بن چکا

حکومت انھیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازے، غلام عباس، جواد احمد اور حمیراچنا

ISLAMABAD:
پاکستان میں لیجنڈ فنکاروں کوفراموش کرنے کی روایت پرانی ہے، وقت بدلنے کے بعد بھی ہمارے اداروں اور حکومت کوہوش نہیں آیا۔

ماضی کے مقابلے میں گزشتہ5 برس پاکستانی فنکاروں پر پڑوسی ملک بہت مہربان رہا، شاید یہی وجہ ہے کہ ہندوستان نے ہمارے فنکاروں کوان کی مرضی کے مطابق کئی پراجیکٹس میں کام دیا اور ان کے فن سے فیضیاب ہوئے مگر پاکستان کے ثقافتی ادارے اور حکومت تب بھی نہیں جاگی، پاکستان میوزک انڈسٹری سے گزشتہ ساڑھے4 دہائیوں سے وابستہ لیجنڈ گلوکارہ بلقیس خانم کا شمار پاکستان کی ان گلوکارائوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پاکستانی میوزک انڈسٹری کو روح بخشی مگر افسوس وہ آج بھی حکومتی سرپرستی سے محروم ہیں، ہمارے ایوانوں میں بیٹھے لوگ ان کی خدمات کے طفیل انھیں کوئی بھی اعزاز دینے سے قاصررہے۔




اس حوالے سے پاکستان کے ممتاز غزل گائیک غلام عباس کا کہنا ہے کہ بلقیس خانم کا پاکستانی میوزک کے لیے بڑا کردار ہے، انھوں نے جتنا بھی گایا اپنی ہم عصر گلوکارائوں سے ذرا ہٹ کے گایا، انھوں نے''انوکھا لاڈلا'' اور ''کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں'' جیسی لازوال غزلیں گائی ہیں، نئے گانے والوں کے لیے بلقیس اکیڈمی کادرجہ رکھتی ہیں، میں حکومت وقت سے اپیل کرتا ہوں کہ انھیں حکومتی ایواڈ سے نواز اجائے، گلوکار جواد احمد نے کہا کہ بلقیس جی کا پاکستانی گائیکی میں اہم کردار ہے، حکومت کو انھیں پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازنا چاہیے، گلوکارہ حمیراچنہ کا کہنا تھا کہ میڈم نورجہاں، ناہیداختر، بلقیس خانم اور منی بیگم سمیت کئی گلوکارائوں کا بڑا کام ہے۔
Load Next Story