تیل و گیس رائلٹی453 کھرب ہے رقم عوامی مفاد میں خرچ کی جائے سپریم کورٹ
جہاں گیس نکلتی ہے وہاں5 میل کے اندرآبادیوں کوفراہم کی جائے،کمپنی سرگرمیاں مقامی لوگوں کیلیے نقصان دہ نہیں ہونی چاہئیں
KARACHI:
سپریم کورٹ نے قرار دیاہے کہ جن علاقوں میں تیل وگیس تلاش کرنے والی کمپنیاں کام کررہی ہیں وہاں انکی سرگرمیوں سے مقامی لوگوں کوکوئی نقصان نہیں پہنچناچاہیے،مقامی لوگوں کوان معاشی سرگرمیوں اور معدنی پیداوار سے فائدہ اٹھانے کابھرپور موقع دیا جائے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیاہے کہ گیس کے تمام ذخائرکے اردگرد 5 میل کے دائرے میں واقع آبادیوں اوردیہات کو ترجیحی بنیاد پرگیس فراہم کی جائے ۔یہ فیصلہ سانگھڑمیں تیل وگیس کی کمپنیوں کے باعث ماحول کونقصان پہنچنے کے بارے میں ازخودنوٹس کیس میں جاری کیاگیاہے۔جسٹس جوادایس خواجہ نے یہ فیصلہ تحریرکیا ۔ عدالت نے قرار دیاکہ تیل وگیس کی پیداواری کمپنیاں ان علاقوں کی فلاح و بہبود سے متعلق حکومت کے ساتھ طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں پرعائد ہونے والی رائلٹی خام تیل کی مد میں ایک کھرب60ارب روپے اورگیس کی مد میں2کھرب 93 ارب روپے (کل4کھرب 53ارب )تک جا پہنچتی ہے، یہ بہت خطیر رقوم ہیں، خصوصاًاگر اس بات کو مد نظر رکھا جائے کہ پاکستانی عوام کے لیے پینے کے صاف پانی اور عمدہ تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں کے لیے ان رقوم کا استعمال ہو۔عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ سماجی فلاح و بہبود سے متعلق تیل وگیس تلاش کرنے والی اور پیداواری کمپنیوںکی شرائطِ معاہدہ کا بھرپور نفاذاور مناسب نگرانی کی جائے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیاہے کہ جن علاقوں میں تیل وگیس تلاش کرنے والی کمپنیاں کام کررہی ہیں وہاں انکی سرگرمیوں سے مقامی لوگوں کوکوئی نقصان نہیں پہنچناچاہیے،مقامی لوگوں کوان معاشی سرگرمیوں اور معدنی پیداوار سے فائدہ اٹھانے کابھرپور موقع دیا جائے۔
عدالت نے یہ حکم بھی دیاہے کہ گیس کے تمام ذخائرکے اردگرد 5 میل کے دائرے میں واقع آبادیوں اوردیہات کو ترجیحی بنیاد پرگیس فراہم کی جائے ۔یہ فیصلہ سانگھڑمیں تیل وگیس کی کمپنیوں کے باعث ماحول کونقصان پہنچنے کے بارے میں ازخودنوٹس کیس میں جاری کیاگیاہے۔جسٹس جوادایس خواجہ نے یہ فیصلہ تحریرکیا ۔ عدالت نے قرار دیاکہ تیل وگیس کی پیداواری کمپنیاں ان علاقوں کی فلاح و بہبود سے متعلق حکومت کے ساتھ طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمپنیوں پرعائد ہونے والی رائلٹی خام تیل کی مد میں ایک کھرب60ارب روپے اورگیس کی مد میں2کھرب 93 ارب روپے (کل4کھرب 53ارب )تک جا پہنچتی ہے، یہ بہت خطیر رقوم ہیں، خصوصاًاگر اس بات کو مد نظر رکھا جائے کہ پاکستانی عوام کے لیے پینے کے صاف پانی اور عمدہ تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں کے لیے ان رقوم کا استعمال ہو۔عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ سماجی فلاح و بہبود سے متعلق تیل وگیس تلاش کرنے والی اور پیداواری کمپنیوںکی شرائطِ معاہدہ کا بھرپور نفاذاور مناسب نگرانی کی جائے۔