2020 سیاستدان پارلیمنٹ کم اورعدالتوں کے چکرزیادہ لگاتے رہے

ہائیکورٹ اور احتساب عدالت کی راہ داریوں میں سال بھر سیاستدانوں کے نام کی آوازیں گونجتی رہیں

شہباز شریف گرفتار ہوئے تو احتساب عدالت میں پیشیاں شروع ہو گئیں: فوٹو: فائل

لاہور:
2020 کا سورج بھی متعدد سیاستدانوں کیلئے نیک شگون ثابت نہ ہوا، سیاستدان پارلیمنٹ کم اورعدالتوں کے چکرزیادہ لگاتے رہے. اپوزیشن لیڈرسمیت کئی سیاستدانوں نے گرفتاریوں سے بچنے کیلئے عدالتوں کا رخ کیا۔

ہائیکورٹ اوراحتساب عدالت کی راہ داریوں میں سال بھرسیاستدانوں کے نام کی آوازیں گونجتی رہیں۔ کرپشن، آمدن سے زائد اثاثہ جات سمیت دیگرکیسز کے دلدل پھنسے سیاستدانوں نے ضمانتوں کیلئے عدالتوں کا رخ کیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی لیکن ضمانت نہ ملنے پر ہائیکورٹ سے ہی گرفتارہوگئے۔


مریم نواز نے اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا لیکن تاحال اس کیس پر فیصلہ نہیں ہو سکا۔ صوبائی اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی منی لاندڑنگ کیس میں ضمانت نہ ملنے پر اسیری کاٹ رہے ہیں جبکہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں رانا ثناء اللہ لاہورہائیکورٹ سے عبوری ضمانت پر ہیں ۔

نیب کی تابڑ توڑ گرفتاریوں کے بعد اپوزیشن جماعت کے رہنما احتساب عدالت کی راہداریوں میں نظر آئے۔ شہباز شریف گرفتار ہوئے تو احتساب عدالت میں پیشیاں شروع ہو گئیں۔ نیب اس سال بھی چوہدری برادران، علیم خان اور سبطین خان کے خلاف تفتیش مکمل کر کہ ریفرنس دائرنہ کر سکا۔

سال 2020 میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو گیپکو اسکینڈل میں بری کیا۔ انسداددہشتگردی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر جماعت الدعوی کے سربراہ حافظ سعید کو مختلف مقدمات میں سزائیں سنائیں جبکہ لاہور کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہونے پر لیگی رہنما ضمانتوں کے لیے عدالتوں پیش ہوئے اور ابھی بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔
Load Next Story