کیوی پاور ہاؤس میں اضافہ گرین شرٹس کا دل دہلانے لگا
دوسرا ٹی ٹوئنٹی آج ہوگا،کین ولیمسن کی واپسی،بولٹ اور ساؤدی پیس بیٹری کو مزید جاندار بنائیں گے۔
دوسرے ٹی ٹوئنٹی سے قبل کیوی پاور ہاؤس میں اضافہ گرین شرٹس کا دل دہلانے لگا جب کہ ہیملٹن میں آج کھیلے جانے والے میچ میں ٹیم کا بگڑا توازن درست کرنے کی فکر لاحق ہوگی۔
قرنطینہ کی وجہ سے ٹریننگ کا زیادہ موقع نہ ملنے کے بعد قومی ٹیم کوکپتان بابر اعظم کی انجری کا دھچکا برداشت کرنا پڑا، گرین شرٹس جب نئے کپتان شاداب خان کی قیادت میں پہلے ٹی ٹوئنٹی کیلیے میدان میں اترے تو توقع تھی کہ گذشتہ ٹور کی طرح اس بار بھی آکلینڈ میں بہتر ٹوٹل حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا موقع بھی مل گیا لیکن ٹاپ آرڈر کو کریز پر قیام طویل کرنے کی مہلت نہ ملی، صرف 39رنز کے سفر میں آدھی ٹیم کے پویلین لوٹ جانے کے بعد بحالی کا سفر آسان نہیں تھا، شاداب خان نے قیادت کا حق ادا کیا تو فہیم اشرف نے بھی ساتھ دیتے ہوئے ٹوٹل 153تک پہنچایا، مشکل کنڈیشنز میں ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آئی تو دوسری جانب سینئر بیٹسمین محمد حفیظ نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا،اب دوسرا ٹی ٹوئنٹی اتوار کو ہیملٹن میں کھیلا جائے گا۔
کپتان بابر اعظم کی عدم موجودگی میں بگڑنے والے ٹیم کے توازن کو بحال کرنے کیلیے زیادہ وسائل بھی موجود نہیں،پاکستان سرفراز احمد اور انٹرا سکواڈ میچ میں جارحانہ سنچری بنانے والے افتخار احمد کو پلیئنگ الیون کا حصہ بناسکتا ہے، اس کیلیے عبداللہ شفیق، حیدر علی اور خوشدل شاہ میں سے کسی 2 کو باہر بٹھانے کا فیصلہ ممکن ہوگا،بولنگ میں کیوی کنڈیشنز کا بہتر استعمال کرنے والے شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف ایک بار پھر عمدہ کارکردگی دکھانے کیلیے بے تاب ہوں گے۔
وہاب ریاض کو لائن و لینتھ پر ازسر نو غورکرنا ہوگا،فہیم اشرف آل راؤنڈ پرفارمنس دکھا سکتے ہیں، انھیں بولنگ میں بہتری لانا ہوگی،شاداب خان کے ساتھ عماد وسیم اسپن کا شعبہ سنبھالیں گے،دوسری جانب اپنی کنڈیشنز میں ہمیشہ خطرناک ثابت ہونے والی کیوی ٹیم کی قوت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے،کپتان کین ولیمسن واپس آ گئے،سینئر پیسرز ٹم ساؤدی اور ٹرینٹ بولٹ بھی سلیکشن کیلیے دستیاب ہیں،گلین فلپس، ڈیون کونوے اور ٹم سیفرٹ چند اہم اننگز کھیل کر فتوحات میں حصہ ڈال چکے۔
گذشتہ 5میچز میں 4بار ڈبل فیگر تک رسائی نہ حاصل کرپانے والے مارٹن گپٹل کو کین ولیمسن کیلیے جگہ خالی کرنا پڑ سکتی ہے،مارک چیپمین اور بلیئر ٹکنر کو صرف پہلے ٹی ٹوئنٹی کیلیے اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا، یوں ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤدی کیلیے جگہ خالی ہوگئی،اگر گپٹل کو ڈراپ نہ کیا گیا تو مارک چیمپین کا خلا کین ولیمسن پْر کرلیں گے۔
پاکستان کیلیے اچھی خبر یہ ہے کہ ڈیبیو میچ میں 4 شکار کرنے والے جیکب ڈفی ڈومیسٹک ٹیم کو جوائن کرنے کیلیے واپس چلے گئے ہیں،آرام کیلیے جانے والے مچل سینٹنر بھی دستیاب نہیں ہوں گے،ڈیرل مائیکل کو جگہ مل سکتی ہے، سیڈون پارک اسٹیڈیم کی پچ پر باؤنس آکلینڈ کی بانسبت کم اور وہ بیٹسمینوں کیلیے سازگار سمجھی جاتی ہے، مگر کنڈیشنز سے ناواقف اور متزلزل اعتماد کی حامل پاکستانی بیٹنگ لائن ایک نئے امتحان سے ضرور گزرے گی۔
یاد رہے کہ ہیملٹن میں گرین شرٹس کو دونوں باہمی میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، دسمبر2010میں میزبان ٹیم 39رنز سے سرخرو ہوئی تھی،جنوری 2016میں گرین شرٹس کو 10وکٹ سے مات ہوئی،البتہ اس بار بہتر کارکردگی کی امید ہے۔
قرنطینہ کی وجہ سے ٹریننگ کا زیادہ موقع نہ ملنے کے بعد قومی ٹیم کوکپتان بابر اعظم کی انجری کا دھچکا برداشت کرنا پڑا، گرین شرٹس جب نئے کپتان شاداب خان کی قیادت میں پہلے ٹی ٹوئنٹی کیلیے میدان میں اترے تو توقع تھی کہ گذشتہ ٹور کی طرح اس بار بھی آکلینڈ میں بہتر ٹوٹل حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔
ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا موقع بھی مل گیا لیکن ٹاپ آرڈر کو کریز پر قیام طویل کرنے کی مہلت نہ ملی، صرف 39رنز کے سفر میں آدھی ٹیم کے پویلین لوٹ جانے کے بعد بحالی کا سفر آسان نہیں تھا، شاداب خان نے قیادت کا حق ادا کیا تو فہیم اشرف نے بھی ساتھ دیتے ہوئے ٹوٹل 153تک پہنچایا، مشکل کنڈیشنز میں ٹاپ آرڈر کی ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آئی تو دوسری جانب سینئر بیٹسمین محمد حفیظ نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا،اب دوسرا ٹی ٹوئنٹی اتوار کو ہیملٹن میں کھیلا جائے گا۔
کپتان بابر اعظم کی عدم موجودگی میں بگڑنے والے ٹیم کے توازن کو بحال کرنے کیلیے زیادہ وسائل بھی موجود نہیں،پاکستان سرفراز احمد اور انٹرا سکواڈ میچ میں جارحانہ سنچری بنانے والے افتخار احمد کو پلیئنگ الیون کا حصہ بناسکتا ہے، اس کیلیے عبداللہ شفیق، حیدر علی اور خوشدل شاہ میں سے کسی 2 کو باہر بٹھانے کا فیصلہ ممکن ہوگا،بولنگ میں کیوی کنڈیشنز کا بہتر استعمال کرنے والے شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف ایک بار پھر عمدہ کارکردگی دکھانے کیلیے بے تاب ہوں گے۔
وہاب ریاض کو لائن و لینتھ پر ازسر نو غورکرنا ہوگا،فہیم اشرف آل راؤنڈ پرفارمنس دکھا سکتے ہیں، انھیں بولنگ میں بہتری لانا ہوگی،شاداب خان کے ساتھ عماد وسیم اسپن کا شعبہ سنبھالیں گے،دوسری جانب اپنی کنڈیشنز میں ہمیشہ خطرناک ثابت ہونے والی کیوی ٹیم کی قوت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے،کپتان کین ولیمسن واپس آ گئے،سینئر پیسرز ٹم ساؤدی اور ٹرینٹ بولٹ بھی سلیکشن کیلیے دستیاب ہیں،گلین فلپس، ڈیون کونوے اور ٹم سیفرٹ چند اہم اننگز کھیل کر فتوحات میں حصہ ڈال چکے۔
گذشتہ 5میچز میں 4بار ڈبل فیگر تک رسائی نہ حاصل کرپانے والے مارٹن گپٹل کو کین ولیمسن کیلیے جگہ خالی کرنا پڑ سکتی ہے،مارک چیپمین اور بلیئر ٹکنر کو صرف پہلے ٹی ٹوئنٹی کیلیے اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا تھا، یوں ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤدی کیلیے جگہ خالی ہوگئی،اگر گپٹل کو ڈراپ نہ کیا گیا تو مارک چیمپین کا خلا کین ولیمسن پْر کرلیں گے۔
پاکستان کیلیے اچھی خبر یہ ہے کہ ڈیبیو میچ میں 4 شکار کرنے والے جیکب ڈفی ڈومیسٹک ٹیم کو جوائن کرنے کیلیے واپس چلے گئے ہیں،آرام کیلیے جانے والے مچل سینٹنر بھی دستیاب نہیں ہوں گے،ڈیرل مائیکل کو جگہ مل سکتی ہے، سیڈون پارک اسٹیڈیم کی پچ پر باؤنس آکلینڈ کی بانسبت کم اور وہ بیٹسمینوں کیلیے سازگار سمجھی جاتی ہے، مگر کنڈیشنز سے ناواقف اور متزلزل اعتماد کی حامل پاکستانی بیٹنگ لائن ایک نئے امتحان سے ضرور گزرے گی۔
یاد رہے کہ ہیملٹن میں گرین شرٹس کو دونوں باہمی میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، دسمبر2010میں میزبان ٹیم 39رنز سے سرخرو ہوئی تھی،جنوری 2016میں گرین شرٹس کو 10وکٹ سے مات ہوئی،البتہ اس بار بہتر کارکردگی کی امید ہے۔