رواں سال سیاسی کارکنوں کیلیے مایوس کن مظاہرے ناکام
کارکن اور سرگرم ووٹرز سوشل میڈیا پر سیاستدانوں سے محبت،غصہ کا اظہار کرنے لگے
رواں سال 2020ء تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور ووٹروں کیلیے بھی مایوس کن ثابت ہوا۔
موروثی سیاست، پیسہ، عدم سیاسی تربیت کی سیاست نے نئے سیاسی کارکنوں کے تمام سیاسی جماعتوں میں دروازے بند کر دئیے ہیں سیاسی کارکنوں اور سرگرم ووٹرز کی اکثریت اب سڑکوں، بازاروں احتجاج ،جلسہ اور جلوس کی سیاست کی بجائے وٹس ایپ،فیس بک، یوٹیوب اور ٹویٹر سیاست کرنے لگی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے اب اپنے غصہ اور سیاسی جماعتوں سے محبت احتجاج کا اظہار وٹس ایپ ٹویٹر اور فیس بک پر تبصروں سے کرنا شروع کر دیا ہے سیاسی جماعتوں کے کارکن اور سرگرم ووٹرز موجودہ سخت جاڑے کی سردی میں گرم بستروں میں لیٹے ،چائے،قہوہ،یخنی کی چسکیاں لیتے ہوئے مرضی کے بیانات اور تبصروں سے اپنا سیاسی فرض پورا کرنے لگے ہیں جس کے باعث سیاسی جماعتوں کے مظاہرے بری طرح ناکام ہونے لگے ہیں۔
اس سال یکم جنوری سے آج تک متحدہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے اجتماعی کال یا اپنی سیاسی جماعتوں کی کال سے جو بھی مظاہرے کئے ان میں ووٹرز اور عوام کی شرکت انتہائی مایوس کن رہی۔
سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق،تحریک انصاف،جے یو آئی، عوامی نیشنل پارٹی کے وہ دور ختم ہوگئے جب صرف چند گھنٹوں کی کال پر کارکن جمع ہوجاتے تھے۔
موروثی سیاست، پیسہ، عدم سیاسی تربیت کی سیاست نے نئے سیاسی کارکنوں کے تمام سیاسی جماعتوں میں دروازے بند کر دئیے ہیں سیاسی کارکنوں اور سرگرم ووٹرز کی اکثریت اب سڑکوں، بازاروں احتجاج ،جلسہ اور جلوس کی سیاست کی بجائے وٹس ایپ،فیس بک، یوٹیوب اور ٹویٹر سیاست کرنے لگی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے اب اپنے غصہ اور سیاسی جماعتوں سے محبت احتجاج کا اظہار وٹس ایپ ٹویٹر اور فیس بک پر تبصروں سے کرنا شروع کر دیا ہے سیاسی جماعتوں کے کارکن اور سرگرم ووٹرز موجودہ سخت جاڑے کی سردی میں گرم بستروں میں لیٹے ،چائے،قہوہ،یخنی کی چسکیاں لیتے ہوئے مرضی کے بیانات اور تبصروں سے اپنا سیاسی فرض پورا کرنے لگے ہیں جس کے باعث سیاسی جماعتوں کے مظاہرے بری طرح ناکام ہونے لگے ہیں۔
اس سال یکم جنوری سے آج تک متحدہ اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں نے اجتماعی کال یا اپنی سیاسی جماعتوں کی کال سے جو بھی مظاہرے کئے ان میں ووٹرز اور عوام کی شرکت انتہائی مایوس کن رہی۔
سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق،تحریک انصاف،جے یو آئی، عوامی نیشنل پارٹی کے وہ دور ختم ہوگئے جب صرف چند گھنٹوں کی کال پر کارکن جمع ہوجاتے تھے۔