2020 میں بچھڑنے والے پاکستانی عظیم فنکار

طارق عزیز کی آواز، صبیحہ خانم کی اداکاری اور امان اللہ کے مذاحیہ جملوں کو بھلانا ممکن نہیں

آج وہ ہم میں نہیں رہے لیکن ان کا فن ہمیشہ ان کے نام کو ژندہ رکھے گا۔

2020 میں کورونا وائرس نے جہاں دنیا کو مختلف مشکلات سے دو چارکیا وہیں پاکستان فلم، ٹی وی اورتھیٹرکے تین عظیم فنکارہم سے بچھڑگئے، طارق عزیز اورامان اللہ لاہورمیں جبکہ صبیحہ خانم امریکا میں وفات پاگئیں، تینوں عظیم فنکاروں کے فنی سفربارے بتا رہے ہیں۔

پاکستان میں ٹی وی کی شروعات ہوئی تواسکرین پرپہلا چہرہ اورآوازطارق عزیز کی سنائی دی، ان کا انداز لوگوں کو ایسا بھایا کہ اس کی وجہ سے زندگی کے آخری دم تک لوگوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔



بڑے پردے پرصبیحہ خانم نے اپنی بے مثل اداکاری کے ایسے نقوش چھوڑے کہ فلم بین اسے بھلا نہ سکے، عام لوگوں کے ساتھ فلمی ستارے بھی ان کی ادا پرفدا تھے۔




امان اللہ نے پاکستانی تھیٹراورخصوصاً مزاح کے شعبے کو اس مقام پر پہنچایا کہ اس کی دوسری مثال نہیں ملتی، اداس چہروں پرمسکراہٹ لانا ان کا خاصا رہا، بہت سے مزاحیہ فنکار ان کے جملے دھرا کر سپرسثار بنے، مزاح کا شعبہ کی تاریخ اب ان کے بنا ادھوری ہے۔



امان اللہ 6 مارچ کو پھیپھڑوں اور گردوں کے مرض کے باعث انتقال کرگئے، اداکارہ صبیحہ خانم امریکا میں دل کا دورہ پڑنے سے 13 جون کو جبکہ طارق عزیز 17 جون کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ تینوں فنکاروں نے اداکاری، میزبانی اورمزاح کے شعبوں میں گراں قدر خدمات پر بہت ایوارڈ اور اعزازات اپنے نام کئے۔

طارق عزیز کی آواز، صبیحہ خانم کی اداکاری اور امان اللہ کے مذاحیہ جملوں کو بھلانا ممکن نہیں، ان عظیم فنکاروں کا فن نوجوانوں کیلئے مشعل راہ رہے گا، آج وہ ہم میں نہیں رہے لیکن ان کا فن ہمیشہ ان کے نام کو ژندہ رکھے گا۔
Load Next Story