نارووال اسپورٹس کمپلیکس ریفرنس میں احسن اقبال پرفرد جرم عائد
ملزمان کا صحت جرم سے انکار، 12 جنوری کو احسن اقبال کے خلاف نیب سے گواہ طلب
احتساب عدالت نے نارووال اسپورٹس کمپلیکس ریفرنس (ن) لیگی رہنما احسن اقبال سمیت تمام ملزمان پرفرد جرم عائد کردی جب کہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج اصغر نے نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس پر سماعت کی، (ن) لیگی رہنما احسن اقبال نےفرد جرم عائد کی کارروئی شروع کیے جانے پراعتراض اٹھا دیا، انہوں نے کہا کہ جج کو پہلے دیکھنا ہوتا ہے یہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں، جج صرف استغاثہ کی بات سن کر فیصلہ نہیں کیا کرتا۔ جس پر فاضل جج نے احسن اقبال کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں ایسی باتیں سننے نہیں بیٹھے، اپنی درخواست دائرکریں یا اپنے وکیل کے ذریعے بات کریں۔ہم سامنے پیش کیا گیاریکارڈ دیکھ کر ہی کہہ رہے ہیں یہ بادی النظر میں کیس بنتا ہے۔
عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جب کہ احسن اقبال سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ احتساب عدالت نے 12 جنوری کواحسن اقبال کے خلاف نیب سے گواہ طلب کرلیے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ریاست کے وسائل کو جھوٹ پر جھونک رہی ہے، جھوٹے ریفرنسز کا مقصد اپوزیشن کی کردارکشی، ان پر دباؤ ڈالنا اور انہیں تکلیف پہنچانا ہے، بنی گالہ کا این آر او لینے والوں کو معاف نہیں کریں گے۔ نیب میرے خلاف ایک پیسے کی مالی بدعنوانی سامنے نہیں لاسکا تو مجھ پر الزام لگایا گیا کہ نارووال میں اسپورٹس کمپلیکس کیوں بنایا گیا، خود کو اسپورٹس مین کہنے والے وزیراعظم کے دورمیں کھیلوں کا منصوبہ لگانا جرم بن گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے سیکڑوں غریبوں کے گھر غیرقانونی قرار دے کر گرا دیے اور اپنے اختیارات کا استعمال کرکے گھر ریگولرائز کرایا،زون تھری میں آنے والی جگہ کو زون فور میں ڈال کر قانونی کروالیا گیا،بنی گالا کا این آر او لینے والوں کو معاف نہیں کریں گے، عمران خان کا غیرقانونی گھر ریگولرائزکرنے والے سی ڈی اے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج اصغر نے نارووال اسپورٹس سٹی ریفرنس پر سماعت کی، (ن) لیگی رہنما احسن اقبال نےفرد جرم عائد کی کارروئی شروع کیے جانے پراعتراض اٹھا دیا، انہوں نے کہا کہ جج کو پہلے دیکھنا ہوتا ہے یہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں، جج صرف استغاثہ کی بات سن کر فیصلہ نہیں کیا کرتا۔ جس پر فاضل جج نے احسن اقبال کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں ایسی باتیں سننے نہیں بیٹھے، اپنی درخواست دائرکریں یا اپنے وکیل کے ذریعے بات کریں۔ہم سامنے پیش کیا گیاریکارڈ دیکھ کر ہی کہہ رہے ہیں یہ بادی النظر میں کیس بنتا ہے۔
عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جب کہ احسن اقبال سمیت دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ احتساب عدالت نے 12 جنوری کواحسن اقبال کے خلاف نیب سے گواہ طلب کرلیے۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ حکومت ریاست کے وسائل کو جھوٹ پر جھونک رہی ہے، جھوٹے ریفرنسز کا مقصد اپوزیشن کی کردارکشی، ان پر دباؤ ڈالنا اور انہیں تکلیف پہنچانا ہے، بنی گالہ کا این آر او لینے والوں کو معاف نہیں کریں گے۔ نیب میرے خلاف ایک پیسے کی مالی بدعنوانی سامنے نہیں لاسکا تو مجھ پر الزام لگایا گیا کہ نارووال میں اسپورٹس کمپلیکس کیوں بنایا گیا، خود کو اسپورٹس مین کہنے والے وزیراعظم کے دورمیں کھیلوں کا منصوبہ لگانا جرم بن گیا۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے سیکڑوں غریبوں کے گھر غیرقانونی قرار دے کر گرا دیے اور اپنے اختیارات کا استعمال کرکے گھر ریگولرائز کرایا،زون تھری میں آنے والی جگہ کو زون فور میں ڈال کر قانونی کروالیا گیا،بنی گالا کا این آر او لینے والوں کو معاف نہیں کریں گے، عمران خان کا غیرقانونی گھر ریگولرائزکرنے والے سی ڈی اے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔