ممتاز صحافی اورسابق صدر کراچی پریس کلب عبدالحمید چھاپرا انتقال کرگئے
عبدالحمید چھاپرا1980ءسے 1985ءتک مسلسل 5 مرتبہ کراچی پریس کلب کے صدر اور ایک مرتبہ سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے
معروف و ممتاز صحافی، کراچی پریس کلب کے سابق صدر اور ٹریڈ یونین لیڈر عبدالحمید چھاپرا انتقال کرگئے۔
منگل کو وفات پانے والے عبدالحمید چھاپرا کی عمر80 برس تھی۔ ان کی نماز جنازہ بدھ 23 دسمبر 2020ء کو بعد نماز عصر مسجد بلال صحافی کالونی ابوالحسن اصفہانی روڈ گلشن اقبال میں ادا کی جائے گی۔بعدازاں تدفین صفوراگوٹھ میں ہوگی ۔
عبدالحمید چھاپرا پاکستان کی صحافتی تاریخ کا ایک روشن باب تھے،انہیں بھارت کے ضلع جوناگڑھ کے تعلقہ مانگرول کے پہلے صحافی ہونے کا بھی اعزازحاصل ہے۔قیام پاکستان کے بعد عبدالحمید چھاپرا 1967 میں بطور کامرس رپورٹرصحافت سے وابستہ ہوئے۔عبدالحمید چھاپرا صحافت کے علاوہ بائیں بازو کی جماعت این ایس ایف کے لیڈر بھی رہے۔
ان کے والد موسی بھائی میمن چھاپرا مانگروال والے کا عبد الحمید چھاپرا کے بچپن ہی میں انتقال کرگئے۔ وہ اپنے آٹھ بہن بھائیوں ( چھ بھائی اور دو بہنوں ) میں سب سے بڑے تھے۔انہوں نے ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کی جدوجہد میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہر تحریک کے ہر اول دستے کے سالار رہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے دو مرتبہ صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے ملک میں صحافیوں کے حالات کار کو بہتر بنانے کیلئے جاری جدوجہد میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ 1980ءسے 1985ءتک مسلسل 5 مرتبہ کراچی پریس کلب کے صدر اور ایک مرتبہ سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے اور اس دوران انہوں نے ملک کے سب سے بڑے پریس کلب کے وقار اور عزت پر کبھی حرف نہیں آنے دیا۔ ان کے دور میں کراچی پریس کلب ملک میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کرتا رہا ۔
عبدالحمید چھاپرا تین کتابوں کے بھی مصنف تھے ۔وہ آل پاکستان نیوز پیپرز ایمپلائیز کنفیڈریشن کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ انہوں نے آزادی صحافت اور بحالی جمہوریت کی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں ائرماشل (ریٹائرڈ) اصغر خان کی سیاسی جماعت تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی اور1977 کے عام انتخابات میں حزب مخالف کی نو جماعتوں کے مشترکہ نمائندے کی حثیت سے عام انتخابات میں حصہ بھی لیا۔ وہ کراچی کے مشہور علاقے برنس روڈ سے سندھ اسمبلی کی نشست کا امید وارتھے۔
2014ء کا جالب امن ایوارڈ حاصل کرنیوالے عبدالحمید چھاپرا نے اپنی صحافتی زندگی میں آزادی اظہار کی لڑائی کھل کر لڑی اور آمریت کی کڑی دھوپ میں حبیب جالبؔ کا ساتھ نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے انہیں جالب صاحب کی تصویرکہا جاتا تھا۔ عبدالحمید چھاپرا کی کتاب پولیٹیکل ہسٹری 1990 کے عشرے میں چھپنے والے مضامین کا مجموعہ ہے جو 1999 میں شائع ہوا۔
کراچی پریس کلب کے صدر امتیازخان فاران ،سیکرٹری جنرل ارمان صابراور دیگرعہدے داروں نے عبدالحمید چھاپرا کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے انتقال کو کراچی سمیت ملک بھر کی صحافی برادری کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیا ہے۔
منگل کو وفات پانے والے عبدالحمید چھاپرا کی عمر80 برس تھی۔ ان کی نماز جنازہ بدھ 23 دسمبر 2020ء کو بعد نماز عصر مسجد بلال صحافی کالونی ابوالحسن اصفہانی روڈ گلشن اقبال میں ادا کی جائے گی۔بعدازاں تدفین صفوراگوٹھ میں ہوگی ۔
عبدالحمید چھاپرا پاکستان کی صحافتی تاریخ کا ایک روشن باب تھے،انہیں بھارت کے ضلع جوناگڑھ کے تعلقہ مانگرول کے پہلے صحافی ہونے کا بھی اعزازحاصل ہے۔قیام پاکستان کے بعد عبدالحمید چھاپرا 1967 میں بطور کامرس رپورٹرصحافت سے وابستہ ہوئے۔عبدالحمید چھاپرا صحافت کے علاوہ بائیں بازو کی جماعت این ایس ایف کے لیڈر بھی رہے۔
ان کے والد موسی بھائی میمن چھاپرا مانگروال والے کا عبد الحمید چھاپرا کے بچپن ہی میں انتقال کرگئے۔ وہ اپنے آٹھ بہن بھائیوں ( چھ بھائی اور دو بہنوں ) میں سب سے بڑے تھے۔انہوں نے ملک میں آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کی جدوجہد میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور ہر تحریک کے ہر اول دستے کے سالار رہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے دو مرتبہ صدر کے عہدے پر رہتے ہوئے انہوں نے ملک میں صحافیوں کے حالات کار کو بہتر بنانے کیلئے جاری جدوجہد میں بھی اپنا حصہ ڈالا۔ 1980ءسے 1985ءتک مسلسل 5 مرتبہ کراچی پریس کلب کے صدر اور ایک مرتبہ سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے اور اس دوران انہوں نے ملک کے سب سے بڑے پریس کلب کے وقار اور عزت پر کبھی حرف نہیں آنے دیا۔ ان کے دور میں کراچی پریس کلب ملک میں آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کرتا رہا ۔
عبدالحمید چھاپرا تین کتابوں کے بھی مصنف تھے ۔وہ آل پاکستان نیوز پیپرز ایمپلائیز کنفیڈریشن کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ انہوں نے آزادی صحافت اور بحالی جمہوریت کی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پیپلز پارٹی کے پہلے دور حکومت میں ائرماشل (ریٹائرڈ) اصغر خان کی سیاسی جماعت تحریک استقلال میں شمولیت اختیار کی اور1977 کے عام انتخابات میں حزب مخالف کی نو جماعتوں کے مشترکہ نمائندے کی حثیت سے عام انتخابات میں حصہ بھی لیا۔ وہ کراچی کے مشہور علاقے برنس روڈ سے سندھ اسمبلی کی نشست کا امید وارتھے۔
2014ء کا جالب امن ایوارڈ حاصل کرنیوالے عبدالحمید چھاپرا نے اپنی صحافتی زندگی میں آزادی اظہار کی لڑائی کھل کر لڑی اور آمریت کی کڑی دھوپ میں حبیب جالبؔ کا ساتھ نہیں چھوڑا جس کی وجہ سے انہیں جالب صاحب کی تصویرکہا جاتا تھا۔ عبدالحمید چھاپرا کی کتاب پولیٹیکل ہسٹری 1990 کے عشرے میں چھپنے والے مضامین کا مجموعہ ہے جو 1999 میں شائع ہوا۔
کراچی پریس کلب کے صدر امتیازخان فاران ،سیکرٹری جنرل ارمان صابراور دیگرعہدے داروں نے عبدالحمید چھاپرا کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے انتقال کو کراچی سمیت ملک بھر کی صحافی برادری کے لیے ایک عظیم نقصان قرار دیا ہے۔