مولانا شیرانی کے بیان پر جے یو آئی قوم کو جوابدہ ہے طاہر اشرفی

امریکی کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، پاکستان میں امریکا سے زیادہ مذہبی آزادی ہے، نمائندہ خصوصی

امریکی کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتے ہیں، پاکستان میں امریکا سے زیادہ مذہبی آزادی ہے، نمائندہ خصوصی (فوٹو : فائل)

وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی نے امریکی کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں امریکا سے زیادہ مذہبی آزادی ہے، مولانا شیرانی کے بیان پر جے یو آئی (ف) قوم کو جواب دہ ہے۔

سینٹ جوزف چرچ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کو مذہبی عدم آزدی والے ممالک کی فہرست میں شامل کرنا حقائق کے منافی ہے، پاکستان میں امریکا سے زیادہ مذہبی آزادی ہے، کمیشن کو کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس حقائق ہیں تو بات کرلیتے ہیں ہم ثابت کریں گے کہ آپ کے کمیشن کی رپورٹ غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کمیشن کی رپورٹ بھارتی پروپیگنڈا ہے، بھارت میں مسیحیوں اور مسلمانوں پر ہونے والا ظلم امریکی کمیشن کو نظر نہیں آتا، وزیراعظم اور حکومت کا اسرائیل پر موقف بالکل واضح ہے، فلسطین اور الاقصی کی آزادی لازمی ہے، فلسطینیوں کے زخموں پر نمک پاشی کرنے والوں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔


یہ پڑھیں : جے یو آئی رہنما مولانا شیرانی نے فضل الرحمان کو آڑے ہاتھوں لے لیا

انہوں ںے کہا کہ مولانا شیرانی کے بیان پر جے یو آئی (ف) قوم کو جواب دہ ہے، جنہوں نے ان کو اہم ترین منصب دیئے اور دلائے، یہ جو موقف آیا ہے ایک دن میں نہیں آیا، شیرانی صاحب نے بہت سی باتیں کی ہیں، قوم جانتی ہے یہ تمام باتیں ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش ہے، یہ عمل احتسابی عمل کو بھی سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں ںے کہا کہ مسجد، مدرسہ اور علماء اس سے مکمل طور پر علیحدہ ہیں، شیرانی صاحب کے بیان کے بعد میرا پانچ سال پہلے کا موقف بھی درست ثابت ہوا ہے۔

قبل ازیں کرسمس تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ سینٹ جوزف کیتھولک چرچ میں کرسمَس تقریب میں شریک ہونا میرے لیے باعث افتخار ہے، ہمیں دو ماہ سے جبری شادی و جبری تبدیلی مذہب کی شکایت موصول نہیں ہوئی، مسیحی بھائیوں کی 20 رکنی کوآرڈی نیشن کمیٹی بنا رہے ہیں، خیبر سے کراچی تک مسیحیوں کے معاملات اور مسائل دیکھیں گے۔


فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف پاکستانی غیر مسلم بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے اور او آئی سی میں ہماری قرار داد کو منظور کیا گیا۔

Load Next Story