حکومت نے سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا ریفرنس دائر کردیا

سینیٹ میں خفیہ رائے شماری سے ارکان کی خرید و فروخت میں کالا دھن استعمال ہوتا ہے، حکومتی ریفرنس

سینٹ میں خفیہ بیلیٹنگ سے ارکان کی خرید و فروخت میں کالا دھن استعمال ہوتا ہے، حکومتی ریفرنس۔ فوٹو:فائل

صدر پاکستان نے سینیٹ کے الیکشن شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے لئے ریفرنس سپریم کورٹ بھجوانے کی منظوری دی تھی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر پاکستان نے ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِاعظم کی تجویز کی منظوری دی تھی اور ریفرنس پر دستخط کر دیئے تھے، جس کے بعد اب حکومت نے سپریم کورٹ میں سینٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا ریفرنس دائر کردیا۔


وفاقی کابینہ اس معاملے پر 15 دسمبر کو سپریم کورٹ سے رائےلینے کی منظوری دے چکی ہے۔ وزیرِاعظم کی تجویز پر سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے عوامی اہمیت کے معاملے پر صدر نے سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔

ریفرنس میں آئین میں ترمیم کیے بغیر الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن (6) 122 میں ترمیم کرنے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی گئی ہے، ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ انتخابات آ ئین کے تحت نہیں کرائے جاتے، سینٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے، سینٹ میں خفیہ رائے شماری سے ارکان کی خرید و فروخت میں کالا دھن استعمال ہوتا ہے، خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے، اور اس کے ذریعے سینٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی، اہم آئینی نکتے پرسپریم کورٹ رائے دے۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ انتخابات میں ووٹ کی خریداری کو ختم کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے، سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خریداری کو روکنا تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور میں بھی شامل رہا ہے، سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خریداری روکنے سے متعلق دو بڑی سیاسی جماعتوں نے چارٹر آف ڈیمو کریسی میں بھی شامل کیا، اراکین پارلیمنٹ کا انتخاب براہ راست ہوتا ہے جب کہ سینیٹ امیدواران کا انتخاب براہ راست نہیں ہوتا، قومی اسمبلی کے ممبران پارٹی ڈسپلن کے باعث اپنے راے میں اتنا آذاد نہیں، عام آدمی انتخابات میں ووٹ ڈالتے ہوے آذادنہ اختیار استعمال کر سکتا ہے۔

Load Next Story