ڈوم سکرالنگ

خوشیوں کا قاتل ... ذہنی آسودگی کا دشمن

خوشیوں کا قاتل ... ذہنی آسودگی کا دشمن

ہم اکثر سوشل میڈیا پر بری خبریں دیکھتے ہیں۔ اچھی بُری خبریں روزمزہ معمولات کا حصہ ہیں لیکن سوچئے اگر ہمیں ایسی ہی بُری خبریں پسند آنے لگیں اور ہم ان کے انتظار میں رہیں، انھیں پڑھ کر اور آگے پھیلا کر ہمیں سکون ملنے لگے تو کیا ہوگا۔ بُری خبر کیا ہے اور یہ آپ کو کس قدر متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے شاید مندرجہ ذیل باتوں کی رُو سے آپ پر عیاں ہو جائے۔

مثال کے طور پر آپ کسی سے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بات کرتے ہیں اور آپ مسلسل منفی پہلو کو بیان کرتے جاتے ہیں، جس کا شاید آپ کو کوئی فائدہ نہیں مگرایسا کرنا غیر شعوری طور پر اطمینان بخشتا ہے۔ یا شاید آپ منفی خبریں پڑھ پڑھ کر اس قدر منفی انداز میں سوچنے لگ گئے ہیں کہ کوئی مثبت پہلو دیکھ ہی نہیں پاتے۔ ایسی ذہنی کیفیت کے لئے ہی ڈوم سکرالنگ کی اصطلاح متعارف کروائی گئی ہے۔یہ دراصل کسی بھی شخص میں منفی خبروں کو دیکھنے اور پڑھنے کی قوی صلاحیت ہے جو کہ اداسی، دلگیری اور ڈپریشن کا باعث بن سکتی ہے۔اکثر افراد کی سوشل میڈیا والز ایسی خبروں سے بھری ہوتی ہیں، جو کہ ڈٖوم سکرولنگ کا مظہر ہوتی ہیں۔

خصوصاً 2020پر نگاہ دوڑائی جائے تو معلوم پڑتا ہے کہ ڈوم سکرالنگ کا یہ بخار کم و بیش ہر ایک کو لاحق رہا۔ خصوصاً کوویڈ19اس کی ایک بڑی وجہ بنا۔ امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں ذہنی صحت کی مسائل اوران کے حل کی خاطر تحقیق کرنے والے میڈیکل سنیٹر میں اس تناظر میں تحقیق کی جس کے نتیجے میں ان کا خیال تھا کہ رواں برس عالمی وباء،تباہ حال معیشت، وسیع یپمانے پر ہونے والے فسادات ، لوگوں کے خام خیالات کا اظہار اور قدرتی آفات سب نے ڈوم سکرالنگ نامی رجحان کو جنم دیا ہے۔

یہ بلکل اس طرح ہے جیسے آپ کسی ٹرین کو تباہ ہوتا دیکھتے ہیں،جوکہ بے حد تکلیف دہ ہے۔یہ حادثاتی طور پر وقوع پذیر ہونے والا رجحان یا عجیب رویہ نہیں بلکہ ایک کاروباری فیصلہ ہے۔سیاستدانوں سے لے کر ٹیکنالوجی کمپنیوں تک ہر طرح کے لوگوں کا اس سے فائدہ جڑا ہے۔ وہ ہمیں جس قدر کلک کرنے پر آمادہ کرکریں گے اس قدر پیسہ کما سکیں گے۔

ان خیالات کا اظہار ماہر نفسیات جیف گارڈی نے کیا۔ان کے خیال میں سرمایہ داروں کا مقصد ہیں مسلسل الجھائے رکھنا ہے، اس ضمن میں وہ ایسی خبریں بھی دیتے ہیںجو کہ ہمارے حق میں بہتر نہیں ہوتی۔ انہیں اس سے کوئی سروکار نہیں کہ وہ ہماری ذہنی حالت کو کس طرح متاثر کرتی ہیں۔ہمارے باہر کی دنیا سے رابطہ ہمارے موبائل فون کے ذریعے ہوتا ہے اور ہر لمحہ کوئی نہ کوئی بُری خبر ہم تک پہنچتی ہے، جس سے عجلت، جوش و خروش اور خطرے کا احساس ہماے اعصاب پر سوار ہو سکتا ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم ڈوم سکرالنگ کیوں کرتے ہیں؟ اور اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں۔لوگوں کو بُری خبروں کی جانب مائل کرنے کا اصل سبب کیا ہے۔ایک تحقیق کے نتیجے میں جو وجوہات سامنے آئیں وہ کچھ یوںہیں۔

ان ہونی: مشکل وقتوں میں آپ خود کو بے بس اور لاچار تصور کرتے ہیں اور اس دوران بہت سے لوگ باخبر رہ کر یا پھر ڈوم سکرالنگ کے ذریعے پُرسکون محسوس کرتے ہیں۔ کوئی چیز کیوں ہو رہی ہے اس سوال کا جواب انھیں کم خوف زدہ رہنے میں مدد دیتا ہے۔ ان ہونی کو ہوتا محسوس کرنے سے لوگ اپنے خوف پہ قابو پاتے ہیں۔

احساسِ: ایک اور احساس جو اس سے جڑا ہے وہ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ جیسے دوسرے لوگ بھی آپ ہی کی طرح مشکلوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے نزدیک ایسا کرنے سے آپ خود کو ان ہی جیسا محسوس کرتے ہیں اور یہ آپ کو احساس دلاتا ہے کہ آپ مشکل کا شکار گروہ کا ایک حصہ ہیں۔

یقین دہانی: اس کی ایک اور حیران کن وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ آپ خود کو یہ یقین دہانی کروا رہے ہوتے ہیں کہ حالات اور معملات اس قدر بد ترین نہیں جس طرح نظر آرہے ہیں۔یہ بلکل اس طرح کام کرتا ہے جیسے دنیا کہ کسی ایسے ملک جہاں سمندری طوفان آیا ہو کی خبر سن کر یوں محسوس کریں جیسے آپ کسی خشکی سے گھیرے علاقے میں ہوں، اور اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہوں۔

تیاری: کچھ لوگوں کے لئے اس کی مثال یوں ہے جیسے وہ خود کو ذہنی طور پر اس چیز کے لئے تیار کر رہے ہوں کے تباہی کا اگلا شکار وہ ہیں۔یہ ایسے ہی ہے کہ کھیل کے دوران ہر کھیلاڑی چونکنا رہے کہ کب اس کی باری آجائے۔ یہ اس لحاظ سے معاون بھی ہے کہ آپ اس حوالے سے تیار رہیں جو آپ کرنے جا رہے ہیں۔

ڈر: یہ بھی یقینی سی بات ہے کہ آپ کو ڈوم سکرالنگ کے منفی اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں، جس میں اولین اس بات کا ڈرہے کہ آپ کچھ کھونے جا رہے ہیں۔آپ نے FOMOکا نام تو سن رکھا ہوگا جسے Fear of Missing out بھی کہا جاتا ہے۔اس حوالے سے لوگوں میں یہ ڈر بھی ہے کہ وہ شادیوں اور دیگر تقریبات میں شامل نہیں ہو پائیں گے مگر اس کہ ساتھ ہی وہ خود کو تسلی دیتے ہیں کہ ہو سکتا ہے وہاں جا کر کچھ بُرا ہی ہو جاتا۔

اینگزائٹی: ڈوم سکرالنگ کرنے والے بہت سے افراد صرف اس لئے ایسا کرتے ہیں کہ وہ اپنے اندر کے اضطراب کو کم کرنے کی جدوجہد میں ہوتے ہیں۔اور یہ عادت جلد ہی ان کے لئے لازم وملزوم بن جاتی ہے۔لوگ اپنی اینگزائٹی کو کم کرنے کی خاطر ایسا کرتے ہیں مگر بُری خبریں اس میں مزید اضافہ کا باعث بنتی ہیں۔

بوریت: کورونا کہ دوران اگر دیکھا جائے تو ہر جانب قرنطینہ کی ہی صورتِ حال تھی اور یہاں کوئی بھی ایسی مصروفیت نہ تھی،لوگ گھروں پہ اپنا بیشتر وقت گزار رہے تھے اور لاک ڈاؤن ختم ہونے کے منتظر تھے۔ ایسے میں بوریت کودور کرنے کا سب سے بہترین حل موبائل فون رہا۔ پھر یہ باہر کی دنیا میں ہونے والے حالات و واقعات سے آگاہی دینے کا واحد ذریعہ بھی تھا، تو یوں لوگوں میں ڈوم سکرالنگ پروان چڑھی۔

ہوشیار: ماہرین کے خیال میں ڈوم سکرالنگ کسی بڑے مسئلے کی نشاندہی بھی ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگ اپنے اردگرد اور ماحول میں خطرات کو بھانپنے کی خاطر بھی ایسا کرتے ہیں۔ یہ لوگوں کو خطرات سے آگہی فراہم کرتی ہے، مگر اس میں مسئلہ یہ ہے کہ ہر چیز میں ہی خطرہ دکھائی دیتا ہے جو کہ انسان کی ذہنی و جسمانی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

عادت: ہر وقت اپنے موبائل کو استعمال کرنا آپ کو اس کا عادی بنا دیتا ہے اور کچھ نہ کرتے ہوئے بھی آپ کو محسوس ہونے لگتا ہے ہے کہ بہت کچھ کررہے ہیں۔ایک تحقیق کہ نتیجے میں پتہ چلا کہ عموماًلوگ دن میں 75سے 100مرتبہ اپنا فون اٹھا کر خواہ مخواہ چیک کرتے ہیں۔اور آپ کہ موبائل میں توجہ اپنی جانب مبذول کرانے کی اہم وجہ کوئی نہ کوئی بُری خبر ہوتی ہے۔اور اسے جاننے کی خاطر آپ ڈوم سکرالنگ کر رہے ہوتے ہیں۔یہ کچھ نہ کرتے ہوئے بھی کچھ کرنے کا تاثردینے کا بہترین حل ہے ۔

ڈوم سکرالنگ کے صحت پر منفی اثرات

بظاہر بے ضرر سے لگنے والا یہ عمل آپ کی ذہنی،جسمانی،جذباتی اور معاشرتی صحت کو کس قدر متاثرکر سکتا ہے شاید اس کا آپ کو اندازہ نہیں، خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ اس کے عادی ہو جائیں۔آئیے آپ کو اس کہ صحت پہ پڑنے والے چند منفی اثرات سے آگاہ کرتے ہیں۔

غلط نظریہ: بہت سے لوگوں کو ڈوم سکرالنگ کی وجہ سے شعوری سطح پر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے انہیں تباہ کن سوچیں اور خواب آتے ہیں۔ وہ ہر حوالے سے منفی سوچنے کے عادی ہو جاتے ہیں اور دنیا کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگ جاتے ہیں۔اگر ان کے نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو دنیا کی انتہائی کریہہ اور بھیانک تصور ہو جس میں ہر طرف تباہی ہی تباہی ہو اورذاتی تعصوبات کی بھر مار ہو جو کہ انٹرنیٹ پہ بُری خبروں کی بھرمار کا شاخسانہ ہے۔

ذہنی بیماریاں: ڈوم سکرالنگ آپ کہ موڈاور ہر اس نقطے کو متاثر کر چکی ہوتی ہے جو کہ اضطراب اور پینک اٹیکس کا سبب بن سکتا ہے۔ ماہرین کے نزدیک اس کی بدترین شکل یہ ہوسکتی ہے کہ یہ آپ میں مایوسی، لاچارگی اور خودکشی کے خیالات کونا صرف جنم دے سکتی ہے بلکہ ایسا کرنے کا حوصلہ بھی دے سکتی ہے۔

نیند اور تعلقات کے مسائل


ڈوم سکرالنگ نہ صرف آپ کو انسومنیا کا شکا ر بنا سکتی ہے بلکہ آپ کے تعلقات کو بھی بُری طرح سے متاثر کر سکتی ہے۔اپنے فون کا عادی ہو جانا آپ کو اپنوں سے دور کر دینے کا سبب بنتا ہے جس سے توجہ کا مرکز اپنوں کے بجائے سکرین بن جاتی ہے۔ آپ کے کام کرنے کی استعداد بھی بُری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔

موٹاپا اور صحت کے مسائل

ڈوم سکرالنگ سے جو ذہنی دباؤپیدا ہوتا ہے اس سے کھانے میں اضافہ ہوتا ہے اور یوں وزن بڑھتا ہے۔ ہوتا کچھ یوں ہے کہ ڈوم سکرالنگ کے دوران لوگ اپنی اضطرابی کیفیت پہ قابو پانے کی خاطر بے تکے انداز میں کھاتے ہیںاور بلاوجہ روٹین سے ہٹ کر کھاتے ہیں پھر سونے پہ سوہاگا کہ وہ مسلسل بیٹھے یا لیٹے رہتے ہیں، جس سے نہ صرف وزن میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دل کی بیماریوں کا خدشہ بھی لاحق ہو سکتا ہے۔پھر ہر وقت موبائل کی سکرین کو دیکھنے سے جہاں بینائی متاثر ہوتی ہے ونہیں سر جھکانے اور کندھے جھکانے سے پٹھوں کا درد معمول بن جاتا ہے۔

ڈوم سکرالنگ سے خبردار

اگر آپ بھی ڈوم سکرلنگ کی عادت میں مبتلا ہو چکے ہیں تو ذیل میں ہم آپ کو چند ایسی نشانیاں بتانے جا رہے ہیں جن یہ آپ کو ہوشیار ہونا چاہئے۔

٭دن میں کئی مرتبہ ہیڈلائنز کو چیک کرنا اور پھر اس مقصد کے لئے 15منٹ سے زائد ڈوم سکرالنگ کرنا۔

٭ایک ہی خبر کو بار بار دیکھنا۔

٭ سوشل میڈیا کو بار بار دیر رات تک دیکھنا۔

٭اپنی اہم کاموں کے بجائے ڈوم سکرلنگ کو اہمیت دینا۔

٭اپنے معمولاتِ زندگی جیسے کام کاج، اپنی صحت پہ توجہ، اشیاء ضرورت کی خریداری اور اپنے پیاروں کو وقت دینے کے بجائے ڈوم سکرالنگ کرنا۔

٭ڈراؤنگ اور اہم میٹینگز کے دوران بھی اپنے موبائل کو چیک کرنا۔

٭مایوسی کا اظہار۔

ڈوم سکرالنگ کو کیسے کم کیا جائے

٭سب سے پہلے خود کو یہ یقین دلائیں کہ آپ اپنے ساتھ غلط کر رہے ہیں۔

٭موبائل اور سوشل میڈیا کو استعمال کرنے کا کوئی وقت مختص کیجئے۔

٭متبادل مشاغل کا انتخاب کیجئے جیسے یوگا، مراقبہ، واک، جم یا پھر دوستوں کے ساتھ ملاقات۔

٭اپنے فون کو کسی دوسرے کمرے میں رکھیں خصوصاً رات کے وقت تاکہ پُرسکون نیند لے سکیں۔

٭اگر مسائل شدت اختیار کرنے لگیں تو کسی ماہر نفسیات سے مدد بھی لی جا سکتی ہے۔

٭خود سے تہیہ کر لیں کہ آپ اپنے خاندان اور دوستوں کو زیادہ سے زیادہ وقت دیں گے اور اپنی نیند کا مناسب وقت سفر نہیں ہونے دیں گے۔
Load Next Story