وزیر اعظم نے قرضہ اسکیم کی شرائط نرم کردیں
ایک درخواست پرایک سے زائدافرادضمانت دے سکیں گے، گریڈ15یا اوپرکا سرکاری افسربھی ضامن ہوسکتا ہے
وزیراعظم نوازشریف کی ہدایت پریوتھ بزنس لون اسکیم کی شرائط میں نرمی کردی گئی ہے۔
اب قرضہ حاصل کرنے کی ایک درخواست پرایک سے زیادہ لوگ ضمانت دے سکیں گے۔ وزیراعظم نے ہفتے کونیشنل بینک آف پاکستان کے ہیڈکوارٹرز کادورہ کیاجہاں نیشنل بینک کے بورڈآف ڈائریکٹرزکے چیئرمین منیرکمال اورقائم مقام صدرآصف حسن نے وزیر اعظم کومذکورہ اسکیم کے بارے میں بریفنگ دی۔ اس موقع پرگورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وفاقی وزراچوہدری نثار، پرویز رشیداور خواجہ آصف ودیگر حکام موجودتھے۔ وزیراعظم نے مذکورہ اسکیم کے حوالے سے ہدایت کی کہ قرض لینے کے طریقہ کارکو سہل بنایاجائے۔ انھوں نے درخواست دہندہ کے ضمانتیوں(گارنٹرز) کے معیارمیں تبدیلی کرنے کی بھی منظوری دی۔ اب کوئی بھی شخص جس کے پاس قرضے کی رقم سے ڈیڑھ گنارقم یاجائیداد موجودہے، ضمانتی بن سکتاہے یاگریڈ 15اور اس سے اوپرکا سرکاری افسربھی جس کی ملازمت میں کم از کم 8سال باقی ہوں، ضامن بن سکتاہے۔
وزیراعظم نے اس بات کی بھی منظوری دی کہ قرض کی ایک درخواست پرایک سے زیادہ ضمانتی ہوسکتے ہیں جن کے پاس قرض کی رقم سے ڈیڑھ گنازیادہ رقم یاجائیداد موجودہو۔ درخواست دہندہ کے لیے صرف نیشنل بینک میں اکاؤنٹ ہونے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مذکورہ اسکیم کے لیے نیشنل بینک کے حکام کی کوششوں کو سراہااور کہاکہ قرضوں کے اجراکا مقصدچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبارکو فروغ دیناہے۔ یہ قرضے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے ہیں جو اپنا کاروبارشروع کرنے کے خواہش مندہیں۔ اس اسکیم سے ملک کاجی ڈی پی 3.5 فیصد سے بڑھ کر 5.5 فیصد ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی شکایت موصول ہوتو بینک کواس کانوٹس لیناچاہیے۔ انھوں نے بینک چیئرمین اور قائم مقام صدر کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طورپر اسکیم کی نگرانی کریں۔ ان پرکام کابوجھ بڑھ سکتا ہے لیکن کوئی کمی یاکوتاہی نہیں رہنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہاکہ جو نوجوان قرض کا مستحق ہے، اس کی درخواست کورد نہیں کیا جائے، جومستحق نہیں ہے، اس کی درخواست منظورنہیں کی جائے۔ قرضوں کا اجراشفاف اورمنصفانہ ہوناچاہیے۔ کسی کی سفارش اوردباؤ قبول نہ کیاجائے۔ وزیراعظم کوبتایا گیاکہ اب تک 27 لاکھ درخواست فارمزجاری کیے گئے،4ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ توقع ہے کہ 10جنوری تک 15ہزار درخواستیں موصول ہوجائیں گی۔ درخواست دہندگان میں 89فیصد نوجوان مرداور 11فیصد خواتین ہیں۔ 60فیصد درخواستیں زرعی شعبے سے متعلق ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ درخواست فارمزکی وصولیابی کاعمل تیزکیا جائے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ ملک کی سمندری سرحدوں کا دفاع پاک بحریہ کی ذمے داری ہے، ملکی دفاع ناقابل تسخیرہے، اس میں پاک بحریہ کاکرادار نا قابل فراموش ہے۔ وہ ہفتے کو پاکستان نیوی کی 100ویں مڈشپ مین کیڈٹس اور 9ویں ایس ایس سی کلاس پاسنگ آؤٹ پریڈسے پاکستان نیول اکیڈمی پی این ایس رہبرمیں خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پروزیراعظم کوپاک نیوی کے چاق وچوبند دستے نے گارڈآف آنربھی پیش کیا۔ پاس آؤٹ ہونے والے 101افسران میںفلسطین، نائیجیریا، یمن اورسوڈان سے تعلق رکھنے والے 9افسران بھی شامل تھے۔ تقریب میں وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیر اطلاعات پرویزرشید اوروزیردفاع خواجہ آصف بھی موجودتھے۔ نوازشریف نے کہاکہ پاک بحریہ نے 1965اور 1971کی جنگوں میں ناقابل فراموش صلاحیتوں کا مظاہرہ کیاجن میں دوارکا اورسب میرین آپریشنزشامل ہیں۔ انھوں نے کیڈٹس سے کہاکہ آپ کے پاس بہترین پیشہ ورانہ مثالیں تقلید کے لیے موجودہیں، مجھے یقین کہ آپ ان کو مدنظر رکھتے ہوئے قوم اورملک کاوقار بلند کریں گے جیساکہ آپ کے سینئرزنے ماضی میں کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انھیں پورا اعتمادہے کہ پاکستان نیوی سمندری حدودکی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی دیوارثابت ہوگی۔ پاکستان نیوی کو جدید ہتھیاروںاور ٹیکنالوجی سے لیس کیاجائے گا تاکہ ملکی دفاع کوناقابل تسخیربنایا جاسکے۔
پاک بحریہ نے جنگ ہی نہیں قدرتی آفات میں بھی قوم کی بھرپور مدد کی ہے۔ نوازشریف نے اس بات پرخوشی کااظہار کیاکہ بردارممالک کے مڈشپ مین بھی اس پریڈمیں موجود ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے ملک وقوم کی خدمت کریں گے بلکہ برادرملکوں کے درمیان دوستی کی مضبوطی کا باعث بھی بنیں گے۔ انھوں نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس اور مڈشپ مین کو کامیابی پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بہترین پوزیشن میں ہوں گے۔ انھوں نے مڈشپ مین روہیل شہزادکو دوران تربیت بہترین کارکردگی پر اعزازی تلوار اور دیگر اعزازات ملنے پر جبکہ اکیڈمی کے افسران کوکامیاب تربیت کے انعقادپر مبارکباد پیش کی اورنیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے بہترین کارکردگی کا مظاہر کرنے والے کیڈٹس کو انعامات سے نوازا۔ سوڈان سے تعلق رکھنے والے سعودالرحمن اورنعیم احمدکو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اورچیف آف نیول اسٹاف گولڈمیڈل سے نوازا۔
کیڈٹ بلال ارسلان، لیفٹیننٹ ذیشان ظفرکو کمانڈنٹ اور قائداعظم گولڈمیڈل سے نوازاگیا۔ کمانڈنٹ آف پاکستان نیول اکیڈمی کموڈورزاہد الیاس نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج کادن تاریخی ہے کیونکہ آج ہم100 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈمنعقد کررہے ہیں۔ پاکستان نیول اکیڈمی خطے میںموجود دیگرنیول اکیڈمیزکے مقابلے میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان نیوی کی اعلیٰ معیارکی تربیت گاہ ہے بلکہ دیگرممالک کے کیڈٹس کوبھی تربیت فراہم کررہی ہے۔
اب قرضہ حاصل کرنے کی ایک درخواست پرایک سے زیادہ لوگ ضمانت دے سکیں گے۔ وزیراعظم نے ہفتے کونیشنل بینک آف پاکستان کے ہیڈکوارٹرز کادورہ کیاجہاں نیشنل بینک کے بورڈآف ڈائریکٹرزکے چیئرمین منیرکمال اورقائم مقام صدرآصف حسن نے وزیر اعظم کومذکورہ اسکیم کے بارے میں بریفنگ دی۔ اس موقع پرگورنرسندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وفاقی وزراچوہدری نثار، پرویز رشیداور خواجہ آصف ودیگر حکام موجودتھے۔ وزیراعظم نے مذکورہ اسکیم کے حوالے سے ہدایت کی کہ قرض لینے کے طریقہ کارکو سہل بنایاجائے۔ انھوں نے درخواست دہندہ کے ضمانتیوں(گارنٹرز) کے معیارمیں تبدیلی کرنے کی بھی منظوری دی۔ اب کوئی بھی شخص جس کے پاس قرضے کی رقم سے ڈیڑھ گنارقم یاجائیداد موجودہے، ضمانتی بن سکتاہے یاگریڈ 15اور اس سے اوپرکا سرکاری افسربھی جس کی ملازمت میں کم از کم 8سال باقی ہوں، ضامن بن سکتاہے۔
وزیراعظم نے اس بات کی بھی منظوری دی کہ قرض کی ایک درخواست پرایک سے زیادہ ضمانتی ہوسکتے ہیں جن کے پاس قرض کی رقم سے ڈیڑھ گنازیادہ رقم یاجائیداد موجودہو۔ درخواست دہندہ کے لیے صرف نیشنل بینک میں اکاؤنٹ ہونے کی شرط بھی ختم کردی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے مذکورہ اسکیم کے لیے نیشنل بینک کے حکام کی کوششوں کو سراہااور کہاکہ قرضوں کے اجراکا مقصدچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبارکو فروغ دیناہے۔ یہ قرضے پڑھے لکھے نوجوانوں کے لیے ہیں جو اپنا کاروبارشروع کرنے کے خواہش مندہیں۔ اس اسکیم سے ملک کاجی ڈی پی 3.5 فیصد سے بڑھ کر 5.5 فیصد ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کوئی شکایت موصول ہوتو بینک کواس کانوٹس لیناچاہیے۔ انھوں نے بینک چیئرمین اور قائم مقام صدر کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طورپر اسکیم کی نگرانی کریں۔ ان پرکام کابوجھ بڑھ سکتا ہے لیکن کوئی کمی یاکوتاہی نہیں رہنی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہاکہ جو نوجوان قرض کا مستحق ہے، اس کی درخواست کورد نہیں کیا جائے، جومستحق نہیں ہے، اس کی درخواست منظورنہیں کی جائے۔ قرضوں کا اجراشفاف اورمنصفانہ ہوناچاہیے۔ کسی کی سفارش اوردباؤ قبول نہ کیاجائے۔ وزیراعظم کوبتایا گیاکہ اب تک 27 لاکھ درخواست فارمزجاری کیے گئے،4ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔ توقع ہے کہ 10جنوری تک 15ہزار درخواستیں موصول ہوجائیں گی۔ درخواست دہندگان میں 89فیصد نوجوان مرداور 11فیصد خواتین ہیں۔ 60فیصد درخواستیں زرعی شعبے سے متعلق ہیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ درخواست فارمزکی وصولیابی کاعمل تیزکیا جائے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ ملک کی سمندری سرحدوں کا دفاع پاک بحریہ کی ذمے داری ہے، ملکی دفاع ناقابل تسخیرہے، اس میں پاک بحریہ کاکرادار نا قابل فراموش ہے۔ وہ ہفتے کو پاکستان نیوی کی 100ویں مڈشپ مین کیڈٹس اور 9ویں ایس ایس سی کلاس پاسنگ آؤٹ پریڈسے پاکستان نیول اکیڈمی پی این ایس رہبرمیں خطاب کررہے تھے۔
اس موقع پروزیراعظم کوپاک نیوی کے چاق وچوبند دستے نے گارڈآف آنربھی پیش کیا۔ پاس آؤٹ ہونے والے 101افسران میںفلسطین، نائیجیریا، یمن اورسوڈان سے تعلق رکھنے والے 9افسران بھی شامل تھے۔ تقریب میں وزیرداخلہ چوہدری نثار، وزیر اطلاعات پرویزرشید اوروزیردفاع خواجہ آصف بھی موجودتھے۔ نوازشریف نے کہاکہ پاک بحریہ نے 1965اور 1971کی جنگوں میں ناقابل فراموش صلاحیتوں کا مظاہرہ کیاجن میں دوارکا اورسب میرین آپریشنزشامل ہیں۔ انھوں نے کیڈٹس سے کہاکہ آپ کے پاس بہترین پیشہ ورانہ مثالیں تقلید کے لیے موجودہیں، مجھے یقین کہ آپ ان کو مدنظر رکھتے ہوئے قوم اورملک کاوقار بلند کریں گے جیساکہ آپ کے سینئرزنے ماضی میں کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انھیں پورا اعتمادہے کہ پاکستان نیوی سمندری حدودکی حفاظت کے لیے سیسہ پلائی دیوارثابت ہوگی۔ پاکستان نیوی کو جدید ہتھیاروںاور ٹیکنالوجی سے لیس کیاجائے گا تاکہ ملکی دفاع کوناقابل تسخیربنایا جاسکے۔
پاک بحریہ نے جنگ ہی نہیں قدرتی آفات میں بھی قوم کی بھرپور مدد کی ہے۔ نوازشریف نے اس بات پرخوشی کااظہار کیاکہ بردارممالک کے مڈشپ مین بھی اس پریڈمیں موجود ہیں۔ وہ نہ صرف اپنے ملک وقوم کی خدمت کریں گے بلکہ برادرملکوں کے درمیان دوستی کی مضبوطی کا باعث بھی بنیں گے۔ انھوں نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس اور مڈشپ مین کو کامیابی پر مبارکباد دی اور امید ظاہر کی کہ وہ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بہترین پوزیشن میں ہوں گے۔ انھوں نے مڈشپ مین روہیل شہزادکو دوران تربیت بہترین کارکردگی پر اعزازی تلوار اور دیگر اعزازات ملنے پر جبکہ اکیڈمی کے افسران کوکامیاب تربیت کے انعقادپر مبارکباد پیش کی اورنیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے بہترین کارکردگی کا مظاہر کرنے والے کیڈٹس کو انعامات سے نوازا۔ سوڈان سے تعلق رکھنے والے سعودالرحمن اورنعیم احمدکو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اورچیف آف نیول اسٹاف گولڈمیڈل سے نوازا۔
کیڈٹ بلال ارسلان، لیفٹیننٹ ذیشان ظفرکو کمانڈنٹ اور قائداعظم گولڈمیڈل سے نوازاگیا۔ کمانڈنٹ آف پاکستان نیول اکیڈمی کموڈورزاہد الیاس نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ آج کادن تاریخی ہے کیونکہ آج ہم100 ویں پاسنگ آؤٹ پریڈمنعقد کررہے ہیں۔ پاکستان نیول اکیڈمی خطے میںموجود دیگرنیول اکیڈمیزکے مقابلے میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان نیوی کی اعلیٰ معیارکی تربیت گاہ ہے بلکہ دیگرممالک کے کیڈٹس کوبھی تربیت فراہم کررہی ہے۔