13 کا عدد اور توہمات
تاریخ پرنظر ڈالیں تو اس بداعتقادی کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ملتی۔ عقلی جواز سرے سے ہے ہی نہیں۔کوئی سائنسی شہادت نہیں ملتی۔
مغرب نے بہت مادی ترقی کر لی ہے لیکن ہر معاشرے کی طرح مغرب خاص کر عیسائی مغربی دنیا توہمات سے جان نہیں چھڑا سکی۔ان کی گلیوں میں 13نمبر کی گلی نہیں ملتی۔بارہ نمبر کے بعد گھر کا نمبر یا تو 12Aہو گا یا پھر 14نمبر کا گھر آ جاتا ہے۔اکثر ہوٹلوں میں 13نمبر کا کمرہ غائب ہوتا ہے۔
تیرھواں فلور نہیں ہوتا۔13تاریخ کو لوگ بدکتے رہتے ہیں اور اگر 13تاریخ کو جمعہ کا دن آ جائے تو ڈر اور خوف مزید بڑھ جاتا ہے بلیک فرائی ڈے کی ٹرم بھی عام ہے۔ پچھلی چند صدیوں میں مغرب کی اندھا دھند تقلید کی وجہ سے باقی دنیا نے بھی13 نمبر کے عدد کے ساتھ طرح طرح کے توہمات جوڑ لیے ہیں۔
تاریخ پر نظر ڈالیں تو اس بد اعتقادی کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ملتی۔ عقلی جواز سرے سے ہے ہی نہیں۔کوئی سائنسی شہادت نہیں ملتی۔ 1898سے پہلے کسی حوالے سے 13کا ہندسہ اور جمعے کا دن منحوس ہونے کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا بلکہ یہ بہت عجیب ہے کہ اُنیسویں صدی سے پہلے کے لوگ اس وہم سے نامانوس تھے۔
یہ بالکل ماڈرن کارروائی ہے۔پچھلی دو صدیوں میں اس بداعتقادی کو پروان چڑھایا گیا لیکن اب یہ اتنا تناور درخت بن چکا ہے کہ بغیر سوچے سمجھے ہر معاشرے کے لوگوں نے اس پر اعتقاد کرنا شروع کر دیا ہے اور مغرب سے مرعوب ہو کر تمام اقوامِ عالم نے بھی اس بداعتقادی کو گلے لگا لیا ہے۔
اصل میں ہوا یہ کہ 1907میں تھامس لاسن نے حصص بازارکے اندر کھیلے جانے والے سٹے سے پردہ ہٹانے کے لیے ایک ناول بعنوان فرائی ڈے،تھر ٹینتھ FRIDAY,THE 13TH شایع کرایا۔یہ ناول بہت مشہور ہوا اور یہ صرف حصص بازار سے متعلق تھا لیکن ا س کے عنوان کو اتنی شعرت ملی کہ یہ زبان زدِ عام ہو گیا۔
حصص بازار تو پسِ منظر میں چلے گئے لیکن 13کا عدد اور جمعہ کا دن ایک بداعتقادی کی علامت بن گیا۔اس عنوان کی پذیرائی کے ساتھ ہی اس بداعتقادی کو تقویت دینے کے لیے واقعات کو چُن چن کر سامنے لایا گیا۔مثلاً عیسائیوں کی مذہبی حس کو چھیڑنے اور کام میں لانے کے لیے یہ کہا گیا کہ حضرت عیسیٰؑ کا وہ مشہور کھانا جسے LAST SUPPER کہا جاتا ہے، اس میں 13افراد شامل تھے یعنی سیدنا عیسیٰ ؑ اور ان کے بارہ حواریوں کے لیے یہ کھانا اس لیے ہی اچھا ثابت نہیں ہوا اور سیدنا عیسیٰ ؑ گرفتار ہو گئے۔
مسلم دنیا کے خلاف صلیبی جنگوں میں جن جنگجوراہبوں نے بہت شہرت پائی وہ جنگجو Knights Templarکہلائے۔جنگجو راہبوں کا یہ گروہ تیرہ سو عیسوی تک اتنا مالدار اور طاقتور ہو چکا تھا کہ حکمران اس گروہ سے ڈرنے لگے۔ادھر پوپ اس گروہ کواپنے مذہبی اختیار اور رتبے کے لیے چیلنج سمجھنے لگا۔ ریاست اور چرچ نے اس خطرے سے نبٹنے کے لیے سر جوڑ لیا۔
پوپ اور فرانس کے بادشاہ فلپ چہارم نے ایک منصوبہ بنایا۔Kathrine Kurtzکی کتاب The Knight TemplarKS1995میں شایع ہوئی،اس کتاب کی رُو سے یہ جنگجو حکمرانوں اور عیسائی مذہبی لیڈران کے لیے ایک جیسا خطرہ بن گئے تھے۔ 13اکتوبر1307جمعہ کے دن فرانس کے بادشاہ فلپ چہارم کے سپاہیوںنے پو پھٹنے سے پہلے شب خون مار کر ہزاروں نائٹ ٹمپلرز کو گرفتار کر لیا۔جیلوں میں ان پر بد ترین تشدد کیا گیا۔
بدعت و خارجی عقائد ,کلمہ کفر Blasphemy،عریانیت کا فروغ، اور لواطیت کے سنگین الزامات لگا کر ان پر مقدمات چلائے گئے۔اس کے نتیجے میں ہزاروں نائٹ ٹمپلرز کو ٹکٹکی پر آگ لگا دی گئی۔ بعد میں ان جنگجو راہبوں کو معصوم گردانا گیا۔فرانس میں ان پر کوئی الزام ثابت نہ ہو سکا جس سے ان کے لیے ہمدردی کے جذبات نے جنم لیا۔ عوام میں نائٹس کے لیے ہمدردی کے جذبات کا رخ موڑنے کے لیے ریاست اور اس کے اتحادی طبقے نے کہا کہ چونکہ یہ کارروائی 13تاریخ کو ہوئی اور یہ عدد ہی منحوس ہے اس لیے یہ غلطی ہوئی۔اسی طرح چونکہ جس روز یہ کارروائی کی گئی ، وہ جمعہ کا دن تھا۔
علم الاعداد میں بارہ کا عدد ایک پورا نمبر سمجھا جاتا ہے جیسے سال کے بارہ مہینے، دن کے بارہ گھنٹے،یونانی دیو مالا میں بارہ Olympian Gods اور بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے وغیرہ۔بارہ کے نمبر کے بعد اگلا نمبر چونکہ مکمل عدد کے اوپر بڑھاوا ہے اس لیے یہ Irregularعدد ہے۔13کے عدد اور جمعے کے دن کے ساتھ جڑی بداعتقادی کے پیچھے اسلام مخالفت کا بھی عنصر موجود ہے۔
سکھ مذہبی کتاب گرنتھ صاحب میں تیرہ اور تیرا چونکہ آواز میں ایک جیسے ہیں اس لیے تیرہ تقدس حاصل کر لیتا ہے اور تیرہ کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ میرے رب میں تیرا ہوں۔کئی نامور کھلاڑی جیسے NBAکے سپر اسٹار WILT CHAMBERLAINہمیشہ تیرہ نمبر کی شرٹ پہن کر میدان میں اترتے رہے اور وہ اپنے تمام کیریئر میں بہت خوش قسمت رہے۔
بیس بال کے مشہور کھلاڑی اوزل گوئیلین اپنے سارے کامیاب کیریئر میںیہی نمبر اپنے سینے پر سجائے رہے اور بہت کامیاب ٹھہرے۔اسی طرح ایک نامور چینی کھلاڑی یاؤ منگ نے بیجنگ اولمپکس 2008 میں 13نمبر مانگ کر لیا اور اس نمبر کی شرٹ کے ساتھ شرکت کی اور داد سمیٹتے رہے۔مشہور امریکی گائیک Taylor Swiftاور Punkاپنی اپنی میوزیکل پرفارمنس کے دوران ہمیشہ اسی عدد کو سینے پر سجائے اسٹیج پر جلوہ گر رہے۔ کولگیٹ یونیورسٹی نیویارک کو 13افرادنے 13ڈالر فی کس چندے سے شروع کیا۔
اس یونیورسٹی کی انتظامیہ اس عدد کو اپنے لیے بہت اہم سمجھتی ہے۔یونیورسٹی کا ایڈریس بھی 13,Oak Drive,Hamilton,New York .ہے۔ امریکا آج کل اکیلی سپر پاور ہے۔یہ ملک ساری دنیا کو اپنی مرضی سے چلاتا ہے۔اگر 13کا عدد اتنا ہی منحوس ہوتا تو کیا امریکی پرچم پر 13Stripesہوتیں؟امریکی کرنسی نوٹ پر زیتون کی ٹہنی کے تیرہ پتے ہیں،اس پر تیرہ ،تیر ہیں۔ اس پر لکھے ہوئے قول EPLURIBUS UNUMکے تیرہ ہجے ہیں۔
اس پر لکھے ہوئے ایک اور قول ANNUIT COEPTIS کے بھی تیرہ ہی ہجے ہیں۔اسی طرح پرندے کے تیرہBREAST COVERSTہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ نوٹ پر بنے احرام کی تیرہ منزلیں ہیں۔سوچیے اگر تیرہ کا عدد اپنے اندر کچھ بھی نحوست رکھتا تو اس پرچم اور اس نوٹ کے حامل ملک کو اتنی ترقی،اتنا عروج اور اتنی قوت ملتی جتنی دنیا کی اس وقت کی واحد سپر پاور کو حاصل ہے؟ہمارا اپنا عمل ہمارے لیے اچھائی یا برائی لے کر آتا ہے۔
تیرھواں فلور نہیں ہوتا۔13تاریخ کو لوگ بدکتے رہتے ہیں اور اگر 13تاریخ کو جمعہ کا دن آ جائے تو ڈر اور خوف مزید بڑھ جاتا ہے بلیک فرائی ڈے کی ٹرم بھی عام ہے۔ پچھلی چند صدیوں میں مغرب کی اندھا دھند تقلید کی وجہ سے باقی دنیا نے بھی13 نمبر کے عدد کے ساتھ طرح طرح کے توہمات جوڑ لیے ہیں۔
تاریخ پر نظر ڈالیں تو اس بد اعتقادی کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں ملتی۔ عقلی جواز سرے سے ہے ہی نہیں۔کوئی سائنسی شہادت نہیں ملتی۔ 1898سے پہلے کسی حوالے سے 13کا ہندسہ اور جمعے کا دن منحوس ہونے کا کوئی تذکرہ نہیں ملتا بلکہ یہ بہت عجیب ہے کہ اُنیسویں صدی سے پہلے کے لوگ اس وہم سے نامانوس تھے۔
یہ بالکل ماڈرن کارروائی ہے۔پچھلی دو صدیوں میں اس بداعتقادی کو پروان چڑھایا گیا لیکن اب یہ اتنا تناور درخت بن چکا ہے کہ بغیر سوچے سمجھے ہر معاشرے کے لوگوں نے اس پر اعتقاد کرنا شروع کر دیا ہے اور مغرب سے مرعوب ہو کر تمام اقوامِ عالم نے بھی اس بداعتقادی کو گلے لگا لیا ہے۔
اصل میں ہوا یہ کہ 1907میں تھامس لاسن نے حصص بازارکے اندر کھیلے جانے والے سٹے سے پردہ ہٹانے کے لیے ایک ناول بعنوان فرائی ڈے،تھر ٹینتھ FRIDAY,THE 13TH شایع کرایا۔یہ ناول بہت مشہور ہوا اور یہ صرف حصص بازار سے متعلق تھا لیکن ا س کے عنوان کو اتنی شعرت ملی کہ یہ زبان زدِ عام ہو گیا۔
حصص بازار تو پسِ منظر میں چلے گئے لیکن 13کا عدد اور جمعہ کا دن ایک بداعتقادی کی علامت بن گیا۔اس عنوان کی پذیرائی کے ساتھ ہی اس بداعتقادی کو تقویت دینے کے لیے واقعات کو چُن چن کر سامنے لایا گیا۔مثلاً عیسائیوں کی مذہبی حس کو چھیڑنے اور کام میں لانے کے لیے یہ کہا گیا کہ حضرت عیسیٰؑ کا وہ مشہور کھانا جسے LAST SUPPER کہا جاتا ہے، اس میں 13افراد شامل تھے یعنی سیدنا عیسیٰ ؑ اور ان کے بارہ حواریوں کے لیے یہ کھانا اس لیے ہی اچھا ثابت نہیں ہوا اور سیدنا عیسیٰ ؑ گرفتار ہو گئے۔
مسلم دنیا کے خلاف صلیبی جنگوں میں جن جنگجوراہبوں نے بہت شہرت پائی وہ جنگجو Knights Templarکہلائے۔جنگجو راہبوں کا یہ گروہ تیرہ سو عیسوی تک اتنا مالدار اور طاقتور ہو چکا تھا کہ حکمران اس گروہ سے ڈرنے لگے۔ادھر پوپ اس گروہ کواپنے مذہبی اختیار اور رتبے کے لیے چیلنج سمجھنے لگا۔ ریاست اور چرچ نے اس خطرے سے نبٹنے کے لیے سر جوڑ لیا۔
پوپ اور فرانس کے بادشاہ فلپ چہارم نے ایک منصوبہ بنایا۔Kathrine Kurtzکی کتاب The Knight TemplarKS1995میں شایع ہوئی،اس کتاب کی رُو سے یہ جنگجو حکمرانوں اور عیسائی مذہبی لیڈران کے لیے ایک جیسا خطرہ بن گئے تھے۔ 13اکتوبر1307جمعہ کے دن فرانس کے بادشاہ فلپ چہارم کے سپاہیوںنے پو پھٹنے سے پہلے شب خون مار کر ہزاروں نائٹ ٹمپلرز کو گرفتار کر لیا۔جیلوں میں ان پر بد ترین تشدد کیا گیا۔
بدعت و خارجی عقائد ,کلمہ کفر Blasphemy،عریانیت کا فروغ، اور لواطیت کے سنگین الزامات لگا کر ان پر مقدمات چلائے گئے۔اس کے نتیجے میں ہزاروں نائٹ ٹمپلرز کو ٹکٹکی پر آگ لگا دی گئی۔ بعد میں ان جنگجو راہبوں کو معصوم گردانا گیا۔فرانس میں ان پر کوئی الزام ثابت نہ ہو سکا جس سے ان کے لیے ہمدردی کے جذبات نے جنم لیا۔ عوام میں نائٹس کے لیے ہمدردی کے جذبات کا رخ موڑنے کے لیے ریاست اور اس کے اتحادی طبقے نے کہا کہ چونکہ یہ کارروائی 13تاریخ کو ہوئی اور یہ عدد ہی منحوس ہے اس لیے یہ غلطی ہوئی۔اسی طرح چونکہ جس روز یہ کارروائی کی گئی ، وہ جمعہ کا دن تھا۔
علم الاعداد میں بارہ کا عدد ایک پورا نمبر سمجھا جاتا ہے جیسے سال کے بارہ مہینے، دن کے بارہ گھنٹے،یونانی دیو مالا میں بارہ Olympian Gods اور بنی اسرائیل کے بارہ قبیلے وغیرہ۔بارہ کے نمبر کے بعد اگلا نمبر چونکہ مکمل عدد کے اوپر بڑھاوا ہے اس لیے یہ Irregularعدد ہے۔13کے عدد اور جمعے کے دن کے ساتھ جڑی بداعتقادی کے پیچھے اسلام مخالفت کا بھی عنصر موجود ہے۔
سکھ مذہبی کتاب گرنتھ صاحب میں تیرہ اور تیرا چونکہ آواز میں ایک جیسے ہیں اس لیے تیرہ تقدس حاصل کر لیتا ہے اور تیرہ کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ میرے رب میں تیرا ہوں۔کئی نامور کھلاڑی جیسے NBAکے سپر اسٹار WILT CHAMBERLAINہمیشہ تیرہ نمبر کی شرٹ پہن کر میدان میں اترتے رہے اور وہ اپنے تمام کیریئر میں بہت خوش قسمت رہے۔
بیس بال کے مشہور کھلاڑی اوزل گوئیلین اپنے سارے کامیاب کیریئر میںیہی نمبر اپنے سینے پر سجائے رہے اور بہت کامیاب ٹھہرے۔اسی طرح ایک نامور چینی کھلاڑی یاؤ منگ نے بیجنگ اولمپکس 2008 میں 13نمبر مانگ کر لیا اور اس نمبر کی شرٹ کے ساتھ شرکت کی اور داد سمیٹتے رہے۔مشہور امریکی گائیک Taylor Swiftاور Punkاپنی اپنی میوزیکل پرفارمنس کے دوران ہمیشہ اسی عدد کو سینے پر سجائے اسٹیج پر جلوہ گر رہے۔ کولگیٹ یونیورسٹی نیویارک کو 13افرادنے 13ڈالر فی کس چندے سے شروع کیا۔
اس یونیورسٹی کی انتظامیہ اس عدد کو اپنے لیے بہت اہم سمجھتی ہے۔یونیورسٹی کا ایڈریس بھی 13,Oak Drive,Hamilton,New York .ہے۔ امریکا آج کل اکیلی سپر پاور ہے۔یہ ملک ساری دنیا کو اپنی مرضی سے چلاتا ہے۔اگر 13کا عدد اتنا ہی منحوس ہوتا تو کیا امریکی پرچم پر 13Stripesہوتیں؟امریکی کرنسی نوٹ پر زیتون کی ٹہنی کے تیرہ پتے ہیں،اس پر تیرہ ،تیر ہیں۔ اس پر لکھے ہوئے قول EPLURIBUS UNUMکے تیرہ ہجے ہیں۔
اس پر لکھے ہوئے ایک اور قول ANNUIT COEPTIS کے بھی تیرہ ہی ہجے ہیں۔اسی طرح پرندے کے تیرہBREAST COVERSTہیں اور اس پر مستزاد یہ کہ نوٹ پر بنے احرام کی تیرہ منزلیں ہیں۔سوچیے اگر تیرہ کا عدد اپنے اندر کچھ بھی نحوست رکھتا تو اس پرچم اور اس نوٹ کے حامل ملک کو اتنی ترقی،اتنا عروج اور اتنی قوت ملتی جتنی دنیا کی اس وقت کی واحد سپر پاور کو حاصل ہے؟ہمارا اپنا عمل ہمارے لیے اچھائی یا برائی لے کر آتا ہے۔