ہراسانی کے جھوٹے الزام کے شکار افراد کو خراج تحسین پیش کرنے پر فہد مصطفی کو تنقید کا سامنا
فہد مصطفیٰ کا ایک انٹرویو کے دوران اپنے نئے ڈرامے 'ڈنک' کے بارے میں کہنا تھا کہ 95 فیصد جنسی ہراسانی کے کیسز حقیقی ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات لوگوں پر جھوٹے الزام عائد کیے جاتے ہیں لہذا ہمیں ہر طرح کی کہانی سنانی ہوگی، ڈراما سیریل 'ڈنک' کی کہانی جنسی طور پر ہراساں کرنے کے جھوٹے الزامات کے گرد گھومتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 95 فیصد جنسی ہراسانی کےواقعات حقیقی ہوتے ہیں، فہد مصطفیٰ
فہد مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ ڈراما سیریل 'ڈنک' ان تمام متاثرین کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جو ہراسانی کے جھوٹے الزامات کا شکار ہوتے ہیں تاہم سوشل میڈیا صارفین فہد مصطفیٰ کی اس بات سے بالکل خوش نہیں ہوئے اور انہوں نے ہراسانی کے ملزمان کو خراج تحسین پیش کرنے پر فہد مصطفیٰ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ کس بات کا خراج تحسین؟ کیا ہراسانی کے واقعے میں ملوث ہونا ( چاہے جھوٹا الزام ہی سہی) کامیابی ہے؟
ایک خاتون نے واضح طور پر فہد مصطفیٰ پر الزام لگاتے ہوئے کہا مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جس آدمی نے یہ ڈراما بنایا ہے وہ خواتین کو ہراساں کرنے میں ملوث ہے اور اس بات سے خوف زدہ ہے کہ کہیں اس کا کیا اس کے سامنے نہ آجائے۔
اسما نامی خاتون نے طنز کرتے ہوئے کہا اس معاشرے میں جہاں 90 فیصد ہراسانی کے معاملات کو دبایا جاتا ہے وہ معاشرہ اب ہراسانی کے جھوٹے الزامات میں ملوث مردوں کو خراج تحسین پیش کرنے جارہا ہے۔
ایک اور خاتون نے کہا ہاں ضرور خراج تحسین پیش کریں کیوں کہ ہر عورت جھوٹی اور پر مرد فرشتہ ہے جس پر صرف جھوٹے الزامات ہی لگائے جاتے ہیں۔ بے چارے مرد۔
ایک صارف نے کہا کہ جہاں 99 فیصد ہراسانی کے واقعات سچ ثابت ہوتے ہیں وہاں انہوں نے اس موضوع پر ڈراما بنانے کا انتخاب کیا، پاکستان ٹی وی انڈسٹری کبھی بھی ہمیں مایوس کرنے میں ناکام نہیں ہوتی۔
زینب نامی خاتون نے کہا کہ خراج تحسین؟ ہمارے تعلیمی اداروں میں روزانہ کی بنیاد پر متعدد خواتین کو ہراساں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے (ڈراما بنانے والوں نے) ان خواتین کو کمزور مخلوق جب کہ ہراسانی کے جھوٹے الزام کا شکار ہونے والے ملزم کو الگ ہی درجے پر بٹھا دیا۔