2020 پاک بھارت سفارتی اور سرحدی محاذ گرم رہا
سفارتی عملے میں کمی،کرتارپور راہداری9 ماہ سے بند،قومی پرچم پریڈ موخر
تقسیم ہند کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی اور سرحدی محاذ گرم ہی رہا، تاہم سال 2020 میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نہ صرف اضافہ دیکھنے میں آیا بلکہ دونوں ہی ممالک ایک دوسرے کے خلاف عالمی اداروں اور عالمی طاقتوں سے شکایات کرتے نظر آئے۔
دونوں ممالک نے سفارتی عملے میں کمی کردی، کورونا وبا کی وجہ سے پاک بھارت سرحد اور کرتارپور راہداری 9 ماہ سے بندہے،بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پرفائربندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی معمول بن چکی ہیں۔
2020 ء کے آغازسے ہی پاک بھارت تعلقات کشیدہ تھے، اس کی بنیادی وجہ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ تھا، پاکستان نے ردعمل کے طورپر بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کردیئے۔
دونوں ملکوں کے مابین چلنے والی سمجھوتہ اور تھر ایکسپریس، لاہورسے دہلی اورلاہورامرتسردوستی بس سروس بھی معطل ہے، امسال دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات بھی انتہائی کشیدہ رہے۔
مئی 2020 میں بھارت نے دوپاکستانی سفارتکاروں پرجاسوسی کا بے بنیادالزام لگا کرانہیں پاکستان بھیج دیا،ا س کے بعد دونوں ملکوں نے اپناسفارتی عملہ پچاس فیصد کم کر دیا، بھارت نے اپناسفیربھی واپس بلالیاتھا جوابھی تک واپس نہیں بھیجاگیا جبکہ پاکستان نے نئی دہلی کے لیے نامزداپنے سفیرکو بھارت بھیجاہی نہیں۔
تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کی طرف سے عام شہریوں کے لئے ویزاکا اجرابھی بند ہے تاہم پاکستان مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے بھارتی سکھوں اورہندؤوں کو محدودمدت کے لئے ویزے جاری کئے۔
2020 کے دوران پہلی بار ایسا ہوا واہگہ بارڈر پر روزانہ قومی پرچم اتارنے کی مشترکہ پریڈ موخر ہے، واہگہ بارڈر،قصور کے گنڈا سنگھ بارڈر اور ہیڈسلیمانیکی پر پاکستان رینجرز پنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوان سادہ اور مختصر سی تقریب میں اپنے اپنے ملک کا جھنڈا اتارتے اورسلامی دیتے ہیں۔
دونوں ممالک نے سفارتی عملے میں کمی کردی، کورونا وبا کی وجہ سے پاک بھارت سرحد اور کرتارپور راہداری 9 ماہ سے بندہے،بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پرفائربندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی معمول بن چکی ہیں۔
2020 ء کے آغازسے ہی پاک بھارت تعلقات کشیدہ تھے، اس کی بنیادی وجہ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ تھا، پاکستان نے ردعمل کے طورپر بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات منقطع کردیئے۔
دونوں ملکوں کے مابین چلنے والی سمجھوتہ اور تھر ایکسپریس، لاہورسے دہلی اورلاہورامرتسردوستی بس سروس بھی معطل ہے، امسال دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات بھی انتہائی کشیدہ رہے۔
مئی 2020 میں بھارت نے دوپاکستانی سفارتکاروں پرجاسوسی کا بے بنیادالزام لگا کرانہیں پاکستان بھیج دیا،ا س کے بعد دونوں ملکوں نے اپناسفارتی عملہ پچاس فیصد کم کر دیا، بھارت نے اپناسفیربھی واپس بلالیاتھا جوابھی تک واپس نہیں بھیجاگیا جبکہ پاکستان نے نئی دہلی کے لیے نامزداپنے سفیرکو بھارت بھیجاہی نہیں۔
تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے دونوں ملکوں کی طرف سے عام شہریوں کے لئے ویزاکا اجرابھی بند ہے تاہم پاکستان مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے بھارتی سکھوں اورہندؤوں کو محدودمدت کے لئے ویزے جاری کئے۔
2020 کے دوران پہلی بار ایسا ہوا واہگہ بارڈر پر روزانہ قومی پرچم اتارنے کی مشترکہ پریڈ موخر ہے، واہگہ بارڈر،قصور کے گنڈا سنگھ بارڈر اور ہیڈسلیمانیکی پر پاکستان رینجرز پنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوان سادہ اور مختصر سی تقریب میں اپنے اپنے ملک کا جھنڈا اتارتے اورسلامی دیتے ہیں۔