روپ دھارا پترکار کا

آج کی اداکارہ نہ صرف اسٹرانگ رول کی ڈیمانڈ کرتی ہے بل کہ وہ اس میں ردوبدل کا اختیار بھی چاہتی ہے۔

ماضی میں بہت کم ہیروئن ایسی تھیں جو اسٹرانگ کیریکٹر کی ڈیمانڈ کر تی تھیں، فوٹو : فائل

گئے وقتوں میں جب فلمیں بناکر تی تھیں تو اس کا سارا دارومدار کہانی اور ہیرو پر ہو تا تھا۔ہیروئن کے رول کو زیادہ اہمیت نہ دی جاتی تھی وہ صرف ہیرو کا دل لبھانے اور ناچ گانے تک ہی محدود تھیں بہت کم ہیروئن ایسی تھیں جو اسٹرانگ کیریکٹر کی ڈیمانڈ کر تی تھیں، لیکن ان دنوں کوئی بھی فلم میکر یہ رسک لینے کو تیار نہ ہوتا تھا۔ لیکن آج ایسا نہیں ہے آج کی اداکارہ نہ صرف اسٹرانگ رول کی ڈیمانڈ کرتی ہے بل کہ وہ اس میں ردوبدل کا اختیار بھی چاہتی ہے۔



اب فلموں میں ہیروئن بھی ہیرو کی طرح بامقصد اور بامعنی رول کر رہی ہے۔ اس مضمون میں بولی وڈ کی چند ایسی ہیروئنز کا ذکر ہے جنہوں نے فلموں میں صحافی کے جان دار کردار کیے:

٭کرینہ کپور (ستیہ گرہ):



پروڈیوسر اور ڈائریکٹر پرکاش جھا سیاسی موضوعات پر فلمی بنانے میں مشہور ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ریلیز ہونے والی ان کی فلم ستیہ گرہ بھی سیاست اور تھرل سے بھرپور فلم تھی فلم کا مرکزی کردار امیتابھ بچن نے کیا تھا جو کہ انا ہزارے سے متاثر ہو کر لکھا گیا تھا۔ اس کی دیگر کاسٹ میں اجے دیوگن، ارجن رام پال اور امریتا راؤ شامل تھے ۔ فلم کی ہیروئن کرینہ کپور نے ایک بین الاقوامی صحافی کا رول کیا تھا اور ان کا کردار خیالی یا تخلیقی نہیں تھا، بلکہ سی این این کی مشہور اور نڈر صحافی کرسٹینا امان پورChristiane amanpourکو کاپی کیا گیا تھا۔ کرسٹینا جنگی محاذ پر رپورٹنگ کے حوالے سے خاصی بہادر اور کام یاب جرنلسٹ سمجھی جاتی ہیں۔ اسی لیے اس کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے کرینہ نے کرسٹینا کی رپورٹنگ کی ریکارڈڈ سی ڈیز دیکھیں۔ نہ صرف یہ بلکہ کرینہ نے اپنے اس اہم رول کے لیے اپنے آؤٹ لک اسٹائل پر بھی خاصی توجہ رکھی ۔

٭امریتا راؤ (سنگھ صاحب دی گریٹ):

ڈائریکٹر انیل شرما اور سنی دیول کا فلم غدر کے بعد ایک اور شاہ کار سنگھ صاحب دی گریٹ آڈینس کی توقع پر پورا نہ اتر سکا، کیوںکہ فلم اسی کی دہائی کا نمونہ ثابت ہوئی اور سنی دیول کے دھماکے دار ایکشن بھی اس فلم کو کام یاب نہ کراسکے۔ امریتا راؤ نے اس میں اخباری رپورٹر کا کردار کیا ہے ،وہ اپنے


٭نرگس فخری (مدراس کیفے):



مدراس کیفے ایک اور سیاسی موضوع پر بنائی گئی فلم، جو کہ اگست 2013میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے مرکزی کردار جان ابراہام اور راک اسٹار فیم اداکارہ نرگس فخری نے کیے تھے۔ نرگس کی یہ دوسری بڑی فلم تھی گو کہ اس فلم کو راک اسٹار جیسی کام یابی نہ مل سکی، لیکن سیمی ہٹ ضرور ہوئی۔ مدراس کیفے میں نرگس نے برطانیہ کی ایک صحافی کا کردار کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ نرگس کا یہ رول صحافی، ڈکومینٹری فلم میکراوررائٹر انیتا پرتاپ سے متاثر ہو کر بنا یا گیا تھا۔ نرگس نے اس فلم میں اچھی پرفارمینس دی۔

٭روینہ ٹنڈن (شوبھانا 7نائٹس):



اداکارہ روینہ ٹنڈن نے اپنے فلمی کیریئر میں بے شمار کردار کیے۔ لیکن فلم سٹہ اور غلام مصطفی میں ان کی پر فارمنس کو پسند کیا گیا تھا۔ شادی اور بچوں کے بعد روینہ نے فلموں میں کام کرنا تقریباً ختم کردیا ہے، شوبھا نا 7نائٹس میں روینہ نے ایک اخباری جرنلسٹ کا رول کیا ہے۔ روینہ کا فیس کٹ اور اسٹرانگ ایکسپریشن اس کردار کے لیے نہایت موزوں تھے۔ شوبھانا 7ابھی تک انڈیا میں ریلیز نہیں ہوئی۔پچھلے سال امریکا کے شہر ہوسٹن میں ہونے والے بولی وڈ فلم فیسٹیول میں روینہ نے اس فلم پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا تھا۔

٭کونکنا سین شرما (پیج تھری):



ڈائریکٹر مدھر بندھارکر کی تہلکہ خیز فلم پیج تھری جسے بی کلاس ڈائریکٹر نے بی کلاس فن کاروں کو لے کر بنایا تھا، اتنی کام یابی حاصل کر لے گی اس کا کسی کو اندازہ نہیں تھا اس فلم نے جس طرح شہرت پائی اس سے بڑے بڑے فلم میکرز بھی گھبرا گئے تھے۔ پیج تھری کا موضوع صحافت ہی تھا اور صحافی کا کردار اداکارہ کونکنا سین شرما نے کیا تھا اور ناقدینِ فلم کا خیال ہے کہ جس میچورٹی اور اعتماد کے ساتھ کونکنا نے یہ کردار کیا تھا، اس فلم نے مختلف کیٹگری میں تین نیشنل ایوارڈ حاصل کیے تھے۔


٭پریتی زینٹا (لکشیا):



پریتی نے اپنے فلمی کیریئر میں ہمیشہ اس بات کی کوشش کی کہ وہ جتنا کام بھی کرے وہ نہ صرف معیاری ہو بلکہ اس میں پرفارمینس کی گنجائش بھی ہو۔ دوسری اداکاراؤں کی طرح وہ فلموں میں خود کو صرف چند جذباتی ڈائیلاگ اور ڈانس اور گانے تک محدود رکھنا نہیں چاہتی تھی اسی لیے اس نے کم مگر اچھا کام کیا کبھی الوداع نہ کہنا، کل ہو نہ ہو، ویر زارا، سنگھرش، کیا کہنا اور کوئی مل گیا اس کی قابل ذکر فلمیں ہیں۔ فرحان اختر کی فلم لکشیا میں پریتی نے ایک ٹی وی رپورٹر کا کردار ادا کیا تھا۔ ریتھک روشن کے ساتھ ریلیز ہونے والی پریتی کی یہ فلم گو کہ بلاک بسٹر کام یابی حاصل نہ کر پائی لیکن صحافی کے کردار میں پبلک نے پریتی کو سراہا۔ اس کردار کے لیے پریتی نے مختلف رنگوں کے اسکرٹس اور کھڈی کی شرٹس کا استعمال کیا تھا۔

٭رانی مکھرجی (نو ون کلڈ جیسکا):



انڈسٹری میں رانی کا شمار ان اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے جو فلم میں اپنے کردار کے حوالے سے کوئی کمرومائز نہیں کرتیں اور اس خوبی اور مہارت سے پرفارم کرتے ہیں کہ بالکل اصل کا گمان ہوتا ہے۔ اپنی پہلی فلم سے اب تک رانی نے جتنا کام بھی کیا ہے وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ رانی کی فلم نو ون کلڈ جیسکا ایک حقیقی واقعے پر بنائی گئی تھی اور اس میں رانی نے ایک ٹی وی رپورٹر کا رول بڑی عمدگی سے کیا تھا۔ اس فلم کے لیے رانی نے کئی ایوراڈ بھی حاصل کیے تھے۔ فلم میرا نامی صحافی کے کردار نے لوگوں کو یہ بات باور کرادی کہ انصاف ان ہی کو ملتا ہے جو اس کے حق دار ہوتے ہیں۔

٭کنگنا رانوٹ (ناک آؤٹ):



ڈائریکٹر انیل شرما کی یہ فلم فون بوتھ کا ری میک تھی ، اس کی کاسٹ میں سنجے دت، عرفان خان اور کنگنا رانوٹ تھے۔ فلم نے اوسط درجے کی کام یابی حاصل کی تھی۔ فلم میں کنگنا نے ایک کرائم رپورٹر کا رول کیا تھا۔ کنگنا ان اسٹائلسٹ ڈریسسز پہننے کے لیے مشہور ہیں، ناک آؤٹ میں بھی کرائم رپورٹر کی مناسبت سے ان کے ڈریسسز کا انتخاب انتہائی بھونڈا تھا، اس کے باوجود کنگنا کی پرفارمینس بہت اچھی تھی ۔

٭سوہا علی خان (ممبئی میری جان):



2006میں ہونے والے ممبئی دھماکوں کے پس منظر میں بنائے جانے والی یہ فلم باکس آفس پر کوئی قابل ذکر کام یابی حاصل نہ کر سکی۔ ممبئی میری جان میں سوہا نے ایک ایک کام یاب ٹی وی رپورٹر کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ کردار اس رپورٹر کی پیشہ وارانہ اور نجی زندگی کے گرد گھومتا ہے، جس کا منگیتر ممبئی دھماکوں میں ہلاک ہوچکا ہے۔

٭پریانکا چوپڑہ (کرش):



ریتھک روشن کی اس فلم نے باکس آفس پر دھوم مچا دی تھی کرش میں ریتھک نے سپر ہیرو کا رول کیا تھا، جب کہ ہیروئن یعنی پر یانکا کا کردار ایک انٹر نیشنل چینل کی نیوز رپورٹر کا تھا۔ فلم کی ابتدا میں تو پریا نکا صحافی کے طور پر نظر آئی اس کے بعد وہ صرف ہیروئن رہ گئی، اس لیے لوگوں کو یہ تو یاد ہے کہ اس فلم کی ہیروئن پریانکا چوپڑہ تھی لیکن یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ اس کے فلم میں اس کا رول کیا تھا۔

٭ڈمپل کپاڈیہ (کرانتی ویر):



1994میں ریلیز ہونے والی فلم کرانتی ویر باکس آفس پر ایک کام یاب ترین فلم تھی فلم کا موضوع اور ناناپاٹیکر کے ساتھ ساتھ ڈمپل کپاڈیہ کی زبردست پرفارمینس اس فلم کا خاصہ تھی۔ کرانتی ویر میں ڈمپل کپاڈیہ نے ایک اخباری رپورٹر کا رول کیا تھا اور آج کے دور کی نسبت اس وقت صحافی کی کردار گلیمرائز نہیں ہو تا تھا اس لیے اس قسم کے کرداروں میں پر فارمینس کا مارجن ہمیشہ زیادہ ہو تا تھا۔
Load Next Story