گھڑی اور انگوٹھی دلائے خطرے کا احساس
سماعت سے محروم افراد کو حادثات سے بچانے کے لیے کورین خواتین کی ایجاد۔
قوت سماعت سے محروم افراد اس وقت نہایت مشکل میں آجاتے ہیں۔
جب ان کے عقب سے انہیں کوئی شخص پکارتا ہے یا متنبہ کرتا ہے اور وہ نہ سننے کے باعث حادثے وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہیں اس مشکل سے نکالنے کے لیے کوریا کی تین تخلیق کاروں نے ایک اچھوتا حل پیش کیا ہے انہوں نے ایک ایسی دستی گھڑی اور انگلیوں میں پہنے والی انگوٹھی (Ring) تخلیق کی ہے، جو ایک دوسرے سے سگنلز کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔
دونوں ہاتھوں کی ایک ایک انگلی میں پہننے جانے والی ان انگوٹھیوں میں نصب آواز کا سنسر عقب سے شور یا آواز کو محسوس کرتے ہی مرتعش (Vibration)ہوجاتا ہے اور آواز کی نوعیت کے مطابق سگنل گھڑی میں بھیج دیتا ہے۔ گھڑی میں پہلے ہی سے مختلف آوازوں کو ظاہر کرنے والے جملے پروگرامنگ کے ذریعے محفوظ کیے گئے ہیں، جو گھڑی کی اسکرین پر ظاہر ہوجاتے ہیں۔ عام طور پر استعمال ہونے والے ان جملوں میں ایکسکیوز می، صارف کا نام اور گاڑی کا ہارن وغیرہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ انگوٹھی میں آواز کے زیروبم اور سمت کو محسوس کرنے والا Equalizerبھی نصب کیا گیا ہے، جو ننھے منے LEDبلبوں پر مشتمل ہے۔ پٹی کی شکل میں ایک ترتیب میں لگے بلبوں والے اس Equalizer میں آواز کے دور سے آنے پر کم بلب روشن ہوتے ہیں اور آواز کے نزدیک سے آنے پر پوری پٹی بار بار جلتی بجھتی ہے اور ارتعاش کی قوت بھی زیادہ ہوجاتی ہے واضح رہے کہ جس سمت سے آواز قریب آتی جاتی ہے، اس جانب سے Equalizerکے بلب جلنا شروع ہوتے ہیں۔
تیزی سے اثر پذیر ہونے والے اس عمل کو محسوس کرتے ہی قوت سماعت سے محروم صارف فوراً پیچھے مُڑ کر دیکھتا ہے اور صورت حال سے واقف ہوتے ہی اپنی حکمت عملی طے کرنے پر ساری توجہ مرکوز کردیتا ہے۔ جنوبی کوریا کی ''سنگ شن جامعہ برائے خواتین'' کی ''کم من ہی'' اور ''کانگ جیونگ سینگ'' اور ''ہوان جونگ کیم'' کی اس تخلیق کو کئی بین الااقوامی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
جب ان کے عقب سے انہیں کوئی شخص پکارتا ہے یا متنبہ کرتا ہے اور وہ نہ سننے کے باعث حادثے وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انہیں اس مشکل سے نکالنے کے لیے کوریا کی تین تخلیق کاروں نے ایک اچھوتا حل پیش کیا ہے انہوں نے ایک ایسی دستی گھڑی اور انگلیوں میں پہنے والی انگوٹھی (Ring) تخلیق کی ہے، جو ایک دوسرے سے سگنلز کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔
دونوں ہاتھوں کی ایک ایک انگلی میں پہننے جانے والی ان انگوٹھیوں میں نصب آواز کا سنسر عقب سے شور یا آواز کو محسوس کرتے ہی مرتعش (Vibration)ہوجاتا ہے اور آواز کی نوعیت کے مطابق سگنل گھڑی میں بھیج دیتا ہے۔ گھڑی میں پہلے ہی سے مختلف آوازوں کو ظاہر کرنے والے جملے پروگرامنگ کے ذریعے محفوظ کیے گئے ہیں، جو گھڑی کی اسکرین پر ظاہر ہوجاتے ہیں۔ عام طور پر استعمال ہونے والے ان جملوں میں ایکسکیوز می، صارف کا نام اور گاڑی کا ہارن وغیرہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ انگوٹھی میں آواز کے زیروبم اور سمت کو محسوس کرنے والا Equalizerبھی نصب کیا گیا ہے، جو ننھے منے LEDبلبوں پر مشتمل ہے۔ پٹی کی شکل میں ایک ترتیب میں لگے بلبوں والے اس Equalizer میں آواز کے دور سے آنے پر کم بلب روشن ہوتے ہیں اور آواز کے نزدیک سے آنے پر پوری پٹی بار بار جلتی بجھتی ہے اور ارتعاش کی قوت بھی زیادہ ہوجاتی ہے واضح رہے کہ جس سمت سے آواز قریب آتی جاتی ہے، اس جانب سے Equalizerکے بلب جلنا شروع ہوتے ہیں۔
تیزی سے اثر پذیر ہونے والے اس عمل کو محسوس کرتے ہی قوت سماعت سے محروم صارف فوراً پیچھے مُڑ کر دیکھتا ہے اور صورت حال سے واقف ہوتے ہی اپنی حکمت عملی طے کرنے پر ساری توجہ مرکوز کردیتا ہے۔ جنوبی کوریا کی ''سنگ شن جامعہ برائے خواتین'' کی ''کم من ہی'' اور ''کانگ جیونگ سینگ'' اور ''ہوان جونگ کیم'' کی اس تخلیق کو کئی بین الااقوامی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔