2020 میں حیوانات کی 31 اقسام دنیا سے معدوم ہوگئیں
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے تازہ پانی میں پائی جانے والی تمام ڈولفنز کی معدومی کا خطرہ ظاہرکردیا
حیاتیاتی اقسام کے تحظ کے لیے کام کرنے والے عالمی ادارے نے 2020 میں معدوم ہونے والی حیوانات کی انواع کی تفصیلات جار کردیں۔
انٹرنیشنل یونین فور کنورزیشن آف نیچر کے جاری کردہ بیان کے مطابق رواں ماہ ''ریڈ لسٹ'' کی تجدید کردی گئی ہے جس کے بعد اس میں جنگلی حیوانات کی 31 انواع کو معدوم قرار دے دیا گیا ہے جن میں مچھلیوں ، شارک اور مینڈکوں کی کئی اقسام شامل ہیں۔
آئی یو سی این کے گلوبل اسپیزیز پروگرام کے مطابق دنیا میں 1 لاکھ 28 ہزار 918 حیاتیاتی انواع پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک تہائی سے زیادہ یعنی 35 ہزار سے 765 اقسام کی حیوانی انواع کے لیے معدومی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔ معدومی کے خطرے کا شکار حیاتی انواع میں تازہ پانی میں پائے جانے والے حیوانات اور سب سے زیادہ ایک تہائی تعداد پودوں اور درختوں کی ہے۔
اس فہرست کے مطابق ممالیہ جانوروں میں سے 45 فی صد ، پانی و خشکی کے جانوروں کی 40 فی صد، پرندوں کی 14 فیصد ، شارکس کی 33 فیصد اور موگے کی 33 فی صد انواع معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔
آئی یو سی این نے کی جاری کردہ فہرست کے مطابق لوسٹ شارک، تازہ پانی کی مچھلیوں کی 17 اقسام، وسطی امریکا کی مینڈکوں کی تین انواع معدوم ہوچکی ہیں اور 22 کی معدومی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں تازہ پانی میں پائی جانے والی ڈولفن کی تمام اقسام کو معدومی کے کنارے پہنچنے والی اقسام کے زمرے میں شامل کردیا ہے۔
علاوہ ازیں یورپ میں پائے جانے والے جنگلی بھینسے کی قسم بسن بوناسس رواں سال خطرے میں گھری اقسام سے قدرے محفوظ زمرے میں منتقل ہوگیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حیاتی انواع کی معدومیت کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔
انٹرنیشنل یونین فور کنورزیشن آف نیچر کے جاری کردہ بیان کے مطابق رواں ماہ ''ریڈ لسٹ'' کی تجدید کردی گئی ہے جس کے بعد اس میں جنگلی حیوانات کی 31 انواع کو معدوم قرار دے دیا گیا ہے جن میں مچھلیوں ، شارک اور مینڈکوں کی کئی اقسام شامل ہیں۔
آئی یو سی این کے گلوبل اسپیزیز پروگرام کے مطابق دنیا میں 1 لاکھ 28 ہزار 918 حیاتیاتی انواع پائے جاتے ہیں جن میں سے ایک تہائی سے زیادہ یعنی 35 ہزار سے 765 اقسام کی حیوانی انواع کے لیے معدومی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔ معدومی کے خطرے کا شکار حیاتی انواع میں تازہ پانی میں پائے جانے والے حیوانات اور سب سے زیادہ ایک تہائی تعداد پودوں اور درختوں کی ہے۔
اس فہرست کے مطابق ممالیہ جانوروں میں سے 45 فی صد ، پانی و خشکی کے جانوروں کی 40 فی صد، پرندوں کی 14 فیصد ، شارکس کی 33 فیصد اور موگے کی 33 فی صد انواع معدومی کے خطرے کا شکار ہیں۔
آئی یو سی این نے کی جاری کردہ فہرست کے مطابق لوسٹ شارک، تازہ پانی کی مچھلیوں کی 17 اقسام، وسطی امریکا کی مینڈکوں کی تین انواع معدوم ہوچکی ہیں اور 22 کی معدومی کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں تازہ پانی میں پائی جانے والی ڈولفن کی تمام اقسام کو معدومی کے کنارے پہنچنے والی اقسام کے زمرے میں شامل کردیا ہے۔
علاوہ ازیں یورپ میں پائے جانے والے جنگلی بھینسے کی قسم بسن بوناسس رواں سال خطرے میں گھری اقسام سے قدرے محفوظ زمرے میں منتقل ہوگیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حیاتی انواع کی معدومیت کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔