چینی وزارتِ خارجہ نے سی پیک پر بھارتی میڈیا کی پروپیگنڈا رپورٹ مسترد کردی
سی پیک سمیت ’’دی بیلٹ اینڈ روڈ‘‘ پر چینی سرمایہ کاری میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے
LONDON:
گزشتہ روز چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان چاؤ لی نے حالیہ دنوں میں سی پیک سے متعلق بھارتی میڈیا میں چلنے والی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے مثبت طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود سی پیک کے تحت متعدد اہم منصوبوں پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے جو پاکستان میں اقتصادی استحکام کے ساتھ ساتھ اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور تدارک کےلیے بھی بھرپور طور پر معاون ثابت ہورہی ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے بارے میں چین اور پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے چاؤ لی نے پرزور الفاظ میں کہا کہ سی پیک کو آگے بڑھانے کےلیے چین اور پاکستان کا عز پختہ ہے؛ اور سی پیک کا مستقبل روشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی اقتصادی کساد بازاری کے باوجود سی پیک سمیت ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' پر چینی سرمایہ کاری میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے اور چین نے اس سے وابستہ ممالک کو اپنی صلاحیت کے مطابق مدد و معاونت فراہم کی ہے۔
گزشتہ روز چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان چاؤ لی نے حالیہ دنوں میں سی پیک سے متعلق بھارتی میڈیا میں چلنے والی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے مثبت طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود سی پیک کے تحت متعدد اہم منصوبوں پر نمایاں پیش رفت ہوئی ہے جو پاکستان میں اقتصادی استحکام کے ساتھ ساتھ اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور تدارک کےلیے بھی بھرپور طور پر معاون ثابت ہورہی ہے۔
- یہ خبریں بھی پڑھیے:
- سی پیک کے خلاف بھارتی مخاصمت
- سی پیک، ایم ایل ون منصوبہ اور پاکستانی ترقی کا تیز رفتار سفر
- گوادر بندرگاہ کے سی پیک میں اہم کردار کے حامی ہیں، چین
- سی پیک سے پاکستان عالمی ویلیو چین میں داخل ہوگا،عاصم باجوہ
- چین نے سی پیک پر تیزی سے کام کیلئے پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے، عاصم باجوہ
پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے بارے میں چین اور پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے چاؤ لی نے پرزور الفاظ میں کہا کہ سی پیک کو آگے بڑھانے کےلیے چین اور پاکستان کا عز پختہ ہے؛ اور سی پیک کا مستقبل روشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی اقتصادی کساد بازاری کے باوجود سی پیک سمیت ''دی بیلٹ اینڈ روڈ'' پر چینی سرمایہ کاری میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے اور چین نے اس سے وابستہ ممالک کو اپنی صلاحیت کے مطابق مدد و معاونت فراہم کی ہے۔