سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا صدارتی ریفرنس سماعت کیلئے مقرر
سماعت چار جنوری کو دن ایک بجے ہوگی۔
اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن کروانے کے حوالے سے صدارتی ریفرنس چیف جسٹس پاکستان نے سماعت کیلئے مقرر کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ 4جنوری کو سماعت کرے گا۔ جسٹس مشیر عالم جسٹس عمر عطا بندیال جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحییٰ خان آفریدی بنچ میں شامل ہیں۔ سماعت چار جنوری کو دن ایک بجے ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا ریفرنس دائر کردیا
حکومت نے سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔ وزیرِاعظم کی تجویز پر سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے عوامی اہمیت کے معاملے پر صدر نے سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔ ریفرنس میں آئین میں ترمیم کیے بغیر الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن (6) 122 میں ترمیم کرنے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی گئی ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ انتخابات آ ئین کے تحت نہیں کرائے جاتے، سینٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے، سینٹ میں خفیہ رائے شماری سے ارکان کی خرید و فروخت میں کالا دھن استعمال ہوتا ہے، خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے، اور اس کے ذریعے سینٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی، اہم آئینی نکتے پرسپریم کورٹ رائے دے۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ 4جنوری کو سماعت کرے گا۔ جسٹس مشیر عالم جسٹس عمر عطا بندیال جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحییٰ خان آفریدی بنچ میں شامل ہیں۔ سماعت چار جنوری کو دن ایک بجے ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا ریفرنس دائر کردیا
حکومت نے سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔ وزیرِاعظم کی تجویز پر سینیٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے عوامی اہمیت کے معاملے پر صدر نے سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے۔ ریفرنس میں آئین میں ترمیم کیے بغیر الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن (6) 122 میں ترمیم کرنے پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی گئی ہے۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سینٹ انتخابات آ ئین کے تحت نہیں کرائے جاتے، سینٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے، سینٹ میں خفیہ رائے شماری سے ارکان کی خرید و فروخت میں کالا دھن استعمال ہوتا ہے، خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں، سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے، اور اس کے ذریعے سینٹ الیکشن میں شفافیت آئے گی، اہم آئینی نکتے پرسپریم کورٹ رائے دے۔