آمدنی سے زائد اثاثے نیب نے خواجہ آصف کو گرفتار کرلیا
ملزم نے اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو چھپایا، کل لاہور لے جانے کیلیے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، نیب
نیب نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کرلیا انہیں کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائےگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو حراست میں لے لیا، انہیں آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اس الزام کے بعد خواجہ آصف سے ان کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات پوچھیں تھیں تاہم انہوں نے تسلی بخش جواب نہیں دیا جس پر نیب نے یہ قدم اٹھایا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: حکومت کو خواجہ آصف کو چھوڑنا پڑے گا، مریم نواز کا ردّعمل
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے خواجہ آصف کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں احسن اقبال کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
ملزم نے اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو چھپایا، نیب لاہور
نیب لاہور نے کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا، ملزم کو کل احتساب عدالت اسلام آباد کے روبرو ٹرانزٹ ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا، ملزم کے خلاف نیب قانون این اے او 1999ء کی شق (v) اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء کی سیکشن (3) کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔
نیب لاہور کا کہنا ہے کہ ملزم خواجہ آصف نے مبینہ طور پر اپنی آمدن سے زائد اثاثہ جات بنائے جبکہ اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو بھی چھپایا، ملزم نے 1991ء میں بطور سینیٹر عہدہ سنبھالا بعد ازاں مختلف ادوار میں وفاقی وزیر اور رکن قومی اسمبلی بھی رہے، عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991ء میں ان کے مجموعی اثاثہ خات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018ء تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 221 ملین تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ترجمان نیب لاہور کے مطابق ملزم خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات کی ایک فرم بنام M/S IMECO میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔
نیب کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی '' طارق میر اینڈ کمپنی'' بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی اور انہوں ںے اس رقم کے خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہ کیے۔
نیب کے مطابق ملزم خواجہ آصف کی بیرون ملک ملازمت کا معاملہ عدالت عالیہ اور عدالت عظمی میں بھی زیر سماعت رہا، جہاں قرار دیا گیا کہ ملزم خواجہ آصف کے پبلک آفس رکھنے اور پرائیویٹ نوکری میں کوئی قانونی قدغن نہیں جبکہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں؟
نیب نے کہا ہے کہ انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے، ملزم خواجہ آصف بیرون ملک ملازمت سے حاصل شدہ آمدنی کا کوئی کاغذی ثبوت بھی فراہم نہ کر سکے۔
نیب لاہور نے مزید کہا کہ کل ملزم خواجہ آصف کو احتساب عدالت اسلام آباد کے روبرو پیش کیا جائے گا تاکہ انہیں ٹرانزٹ ریمانڈ کے حصول کے بعد لاہور منتقل کیا جاسکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کو حراست میں لے لیا، انہیں آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے اس الزام کے بعد خواجہ آصف سے ان کے اثاثوں سے متعلق تفصیلات پوچھیں تھیں تاہم انہوں نے تسلی بخش جواب نہیں دیا جس پر نیب نے یہ قدم اٹھایا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: حکومت کو خواجہ آصف کو چھوڑنا پڑے گا، مریم نواز کا ردّعمل
مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے خواجہ آصف کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں احسن اقبال کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔
ملزم نے اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو چھپایا، نیب لاہور
نیب لاہور نے کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کو مبینہ طور پر آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا گیا، ملزم کو کل احتساب عدالت اسلام آباد کے روبرو ٹرانزٹ ریمانڈ کے لیے پیش کیا جائے گا، ملزم کے خلاف نیب قانون این اے او 1999ء کی شق (v) اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010ء کی سیکشن (3) کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔
نیب لاہور کا کہنا ہے کہ ملزم خواجہ آصف نے مبینہ طور پر اپنی آمدن سے زائد اثاثہ جات بنائے جبکہ اثاثہ جات کی نوعیت، ذرائع اور منتقلی کو بھی چھپایا، ملزم نے 1991ء میں بطور سینیٹر عہدہ سنبھالا بعد ازاں مختلف ادوار میں وفاقی وزیر اور رکن قومی اسمبلی بھی رہے، عوامی عہدہ رکھنے سے قبل 1991ء میں ان کے مجموعی اثاثہ خات 51 لاکھ روپے پر مشتمل تھے تاہم 2018ء تک مختلف عہدوں پر رہنے کے بعد ان کے اثاثہ جات 221 ملین تک پہنچ گئے جو ان کی ظاہری آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ترجمان نیب لاہور کے مطابق ملزم خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات کی ایک فرم بنام M/S IMECO میں ملازمت سے 13 کروڑ روپے حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تاہم دوران تفتیش وہ بطور تنخواہ اس رقم کے حصول کا کوئی بھی ٹھوس ثبوت پیش نہ کرسکے، اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزم نے جعلی ذرائع آمدن سے اپنی حاصل شدہ رقم کو ثابت کرنا چاہا۔
نیب کے مطابق ملزم خواجہ آصف اپنے ملازم طارق میر کے نام پر ایک بے نامی کمپنی '' طارق میر اینڈ کمپنی'' بھی چلا رہے ہیں جس کے بینک اکاؤنٹ میں 40 کروڑ کی خطیر رقم جمع کروائی گئی اور انہوں ںے اس رقم کے خاطر خواہ ذرائع بھی ثابت نہ کیے۔
نیب کے مطابق ملزم خواجہ آصف کی بیرون ملک ملازمت کا معاملہ عدالت عالیہ اور عدالت عظمی میں بھی زیر سماعت رہا، جہاں قرار دیا گیا کہ ملزم خواجہ آصف کے پبلک آفس رکھنے اور پرائیویٹ نوکری میں کوئی قانونی قدغن نہیں جبکہ نیب انکوائری کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا خواجہ آصف کی ظاہر کردہ بیرونی آمدن آیا درست ہے یا نہیں؟
نیب نے کہا ہے کہ انکوائری میں ظاہر ہوا کہ مبینہ بیرون ملک ملازمت کے دورانیہ میں ملزم خواجہ آصف پاکستان میں ہی تھے جبکہ بیرون ملک ملازمت کے کاغذات محض جعلی ذرائع آمدن بتانے کے لیے ہی ظاہر کیے گئے، ملزم خواجہ آصف بیرون ملک ملازمت سے حاصل شدہ آمدنی کا کوئی کاغذی ثبوت بھی فراہم نہ کر سکے۔
نیب لاہور نے مزید کہا کہ کل ملزم خواجہ آصف کو احتساب عدالت اسلام آباد کے روبرو پیش کیا جائے گا تاکہ انہیں ٹرانزٹ ریمانڈ کے حصول کے بعد لاہور منتقل کیا جاسکے۔