نجی اسکولوں کی لوٹ مار کے خلاف والدین کی تنظیم سپریم کورٹ پہنچ گئی
یہ بات والدین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ چئیرمین اسٹوڈنٹس پیرنٹس فیڈریشن آف پاکستان ندیم مرزا کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اسکولوں کی بندش کے احکامات کے باوجود پورے پاکستان میں اسکول کھلے ہیں، بغیر یونیفارم کے بچوں کو پچھلے دروازے سے اسکول بلا کر بچوں کو کیا نفسیاتی تعلیم دی جارہی ہے؟ وزرائے تعلیم نے حکومتی رٹ کو مذاق بنا دیا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ اسکول مالکان کی ملی بھگت سے والدین کو لوٹا جا رہا ہے، پرائیویٹ اسکول مالکان کھلم کھلا حکومتی رٹ کو چیلنج کر رہے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں، وزرائے تعلیم بتائیں کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزیوں پر اسکول مالکان پر کتنی ایف آئی آر کاٹی گئیں؟ بند اسکولوں کی پوری فیسیں اضافے کے ساتھ وصول کرنے کے لیے پرائیویٹ اسکول مالکان ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں۔
ندیم مرزا نے کہا کہ طلبا کے والدین اس وقت شدید ذہنی اذیت میں ہیں، کورونا کی نئی قسم بچوں کو بھی متاثر کررہی ہے، کورونا کے خاتمے تک اسکول نہ کھولے جائیں، مارچ 2020ء سے مارچ 2021ء تک کی فیسیں سو فیصد نہیں لی جائیں، حکومت اسکول مالکان سے والدین کو ڈرا دھمکا کر وصول کی جانے والی تمام فیسوں کی واپسی کو یقینی بنائیں۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ موجود ایڈووکیٹ ناصر رضوان کا کہنا تھا کہ والدین کی داد رسی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو 13 نکات پر مبنی سوموٹو ایکشن کے لیے درخواست دے دی ہے، بند اسکولوں کی فیسوں کی ادائیگی پاکستان کے ہر گھر کا مسئلہ ہے، چیف جسٹس پاکستان فوری طور پر سوموٹو ایکشن لیں، والدین کی داد رسی کریں، ہماری جدوجہد تعلیم کے نام پر لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف ہے۔