حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں شاہ محمود
پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کیے ان سے پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے اہم بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن کا بیانیہ تضادات کا مجموعہ ہے، پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کیے ان سے پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، پیپلز پارٹی میں فیصلے کا اختیار آصف علی زرداری کے پاس ہے اور انہوں نے فیصلہ سنا دیا ہے، بلاول صرف دکھاوے کے لیے ہیں، پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس نے واضح کردیا کہ ان کی اور پی ڈی ایم کی راہیں جدا جدا ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام میں واضح اختلاف جبکہ پیپلز پارٹی کا انکار سامنے آ گیا، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے بیانیے کے بخیے ادھیڑ دیے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ سینیٹ کا الیکشن لڑیں گے اور ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیں گے، انہیں حق ہے کہ وہ ضرور حصہ لیں لیکن یہ استعفوں کی رٹ چھوڑ دیں، قوم کے ساتھ مذاق نہ کریں، اب ان کا بیانیہ بدل چکا ہے، یہ پہلے استعفیٰ دے رہے تھے اب لینے کی بات کر رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان ان کے کہنے پر کبھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی اجلاس، اراکین نےاستعفوں کو نوازشریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں، یہ کبھی استعفے نہیں دیں گے، اگر یہ استعفے دینے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو پھر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کبھی نہ کرتے، پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کو نواز شریف صاحب کی واپسی کے ساتھ جوڑ دیا ہے، یعنی یہ نہ استعفوں کے معاملے میں سنجیدہ ہیں اور نہ ہی لانگ مارچ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ن لیگ کے اندر بھی واضح تضادات ہیں، ایک سوچ شہباز شریف صاحب کی ہے جو مذاکرات کے حامی ہیں لیکن مذاکرات کو اپنی رہائی سے مشروط کر رہے ہیں جبکہ دوسرا دھڑا مذاکرات کا مخالف ہے، خواجہ آصف کی گرفتاری حکومت نے نہیں کی اور نہ ہی حکومت کے ایما پر ہوئی ہے، یہ گرفتاری نیب نے کی ہے جو خودمختار ادارہ ہے، پی ڈی ایم میں مختلف الخیال لوگ این آر او کے حصول اور مقدمات سے خلاصی کیلئے ایک جگہ جمع ہیں، میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری ہے اس لیے یہ چلنے والا نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے اہم بیان میں کہا ہے کہ اپوزیشن کا بیانیہ تضادات کا مجموعہ ہے، پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق جو فیصلے کیے ان سے پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھر چکا ہے، پیپلز پارٹی میں فیصلے کا اختیار آصف علی زرداری کے پاس ہے اور انہوں نے فیصلہ سنا دیا ہے، بلاول صرف دکھاوے کے لیے ہیں، پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس نے واضح کردیا کہ ان کی اور پی ڈی ایم کی راہیں جدا جدا ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ن لیگ اور جمعیت علمائے اسلام میں واضح اختلاف جبکہ پیپلز پارٹی کا انکار سامنے آ گیا، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کے بیانیے کے بخیے ادھیڑ دیے، انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ سینیٹ کا الیکشن لڑیں گے اور ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیں گے، انہیں حق ہے کہ وہ ضرور حصہ لیں لیکن یہ استعفوں کی رٹ چھوڑ دیں، قوم کے ساتھ مذاق نہ کریں، اب ان کا بیانیہ بدل چکا ہے، یہ پہلے استعفیٰ دے رہے تھے اب لینے کی بات کر رہے ہیں، وزیر اعظم عمران خان ان کے کہنے پر کبھی استعفیٰ نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی اجلاس، اراکین نےاستعفوں کو نوازشریف کی وطن واپسی سے مشروط کردیا
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اصل حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی قربانی دینے کیلئے تیار نہیں، یہ کبھی استعفے نہیں دیں گے، اگر یہ استعفے دینے کے حوالے سے سنجیدہ ہیں تو پھر ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کبھی نہ کرتے، پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کو نواز شریف صاحب کی واپسی کے ساتھ جوڑ دیا ہے، یعنی یہ نہ استعفوں کے معاملے میں سنجیدہ ہیں اور نہ ہی لانگ مارچ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ن لیگ کے اندر بھی واضح تضادات ہیں، ایک سوچ شہباز شریف صاحب کی ہے جو مذاکرات کے حامی ہیں لیکن مذاکرات کو اپنی رہائی سے مشروط کر رہے ہیں جبکہ دوسرا دھڑا مذاکرات کا مخالف ہے، خواجہ آصف کی گرفتاری حکومت نے نہیں کی اور نہ ہی حکومت کے ایما پر ہوئی ہے، یہ گرفتاری نیب نے کی ہے جو خودمختار ادارہ ہے، پی ڈی ایم میں مختلف الخیال لوگ این آر او کے حصول اور مقدمات سے خلاصی کیلئے ایک جگہ جمع ہیں، میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری ہے اس لیے یہ چلنے والا نہیں۔