2013 روپے کی بے قدری میں آگے ڈالر 14 روپے مہنگا ہوا
سال کے شروع میں ڈالر97.7 تھا جو 111 روپے تک گیا،وزیر خزانہ کے بیان پر3 روپے کمی ہوئی
سال 2013 پاکستانی روپے کیلیے کسی رولو کوسٹر رائڈ سے کم نہ تھا۔ امسال جہاں ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 14روپے کا اضافہ ہوا تو وہیں وزیر خزانہ کے ایک بیان پرڈالر کی قدر میں تین روپے تک کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق سال 2013 کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فاریکس اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری دوہزار 2013 کو ڈالر کی قیمت 97روپے 70پیسے تھی جو فروری میں 99 روپے ہوگئی۔ مارچ سے مئی تک ڈالر کی قیمت اوپر نیچے ہوتی رہی تاہم جون میں 99روپے 70 پیسے ہوگئی جس کے بعد ڈالر کو پر لگ گئے اور جولائی میں ڈالر کی قیمت سو روپے 50 پیسے، اگست میں 102روپے 10پیسے ،ستمبر میں میں 104 روپے 50پیسے اور اکتوبر میں 106روپے 55پیسے ہوگئی۔
نومبر میں امریکی ڈالر 107روپے 20پیسے کا ہوگیا جبکہ اسی دوران ڈالر 111روپے سے بھی تجاوز کر گیا جس پرحکومت ایکشن میں آئی تاہم یہ ایکشن بے سود گیا اورڈالر 109روپے 55پیسے پر آ کررک گیا اور آخر کار رواں ماہ میں ڈالر کی قدر 105روپے ہوگئی، مگر آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کے باعث ایک بار پھر ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔ روپے کی بے قدری نے قومی خزانے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور پاکستان کے مجموعی قرضے 600ارب روپے بڑھ گئے جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر تین ارب 19کروڑ ڈالر رہ گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سال 2013 کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فاریکس اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری دوہزار 2013 کو ڈالر کی قیمت 97روپے 70پیسے تھی جو فروری میں 99 روپے ہوگئی۔ مارچ سے مئی تک ڈالر کی قیمت اوپر نیچے ہوتی رہی تاہم جون میں 99روپے 70 پیسے ہوگئی جس کے بعد ڈالر کو پر لگ گئے اور جولائی میں ڈالر کی قیمت سو روپے 50 پیسے، اگست میں 102روپے 10پیسے ،ستمبر میں میں 104 روپے 50پیسے اور اکتوبر میں 106روپے 55پیسے ہوگئی۔
نومبر میں امریکی ڈالر 107روپے 20پیسے کا ہوگیا جبکہ اسی دوران ڈالر 111روپے سے بھی تجاوز کر گیا جس پرحکومت ایکشن میں آئی تاہم یہ ایکشن بے سود گیا اورڈالر 109روپے 55پیسے پر آ کررک گیا اور آخر کار رواں ماہ میں ڈالر کی قدر 105روپے ہوگئی، مگر آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کے باعث ایک بار پھر ڈالر کی قدر میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔ روپے کی بے قدری نے قومی خزانے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور پاکستان کے مجموعی قرضے 600ارب روپے بڑھ گئے جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذخائر تین ارب 19کروڑ ڈالر رہ گئے۔