2020 معروف عالم دین پولیس اور شہریوں سمیت 8 افراد شہید
اسٹاک ایکسچینج ،معروف عالم دین، پولیس، رینجرز اور غیرملکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا
لاہور:
سال 2020 میں دہشت گردوں نے شہر کا امن تباہ کرنے کیلیے کئی وار کیے، ان حملوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج ، معروف عالم دین ،پولیس ، رینجرز اور غیرملکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اوران واقعات میں معروف عالم دین ، پولیس اور شہریوں سمیت 8 افراد شہید ہوئے۔
گلشن اقبال میں رہائشی عمارت اورنیو کراچی میں برف فیکٹری میں 2 پراسرار دھماکے ہوئے جن 19 افراد جاں بحق اور متعداد افراد زخمی ہوئے ، دہشت گردوں نے دستی بموں رینجرز اورپولیس پر 6 حملے کیے گئے، جن میں ریٹائرڈ افسر سمیت 2 افراد جاں بحق اوررینجرزاہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے،شیریں جناح کالونی میں بس اڈے کے قریب دھماکے میں 6افراد زخمی ہوئے، کلفٹن اور سپرہائی وے پرغیرملکی شہریوں کو نشانہ بنایا جن میں وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
تفصیلات کے مطابق 29 جون رواں سال کا سب سے دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہوا،دہشت گردوں نے منصوبہ بندی کے تحت ملک کے سب سے بڑے حصص بازارپرحملہ کیاگیا جسے پولیس ،رینجرزاورقانون نافذ کرنے والے اداروں ملکرنہ صرف ناکام بنایا بلکہ چند منٹوں میں ہی حملے میں ملوث چاروں دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا،دہشت گرد حملے میں پولیس کے سب انسپکٹرشاہد علی اورتین سیکیورٹی گارڈزنے جام شہادت نوش کیا۔
10اکتوبرکو شاہ فیصل کالونی میں معروف عالم دین ڈاکٹرمولانا عادل خان کو دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا جبکہ حملے میں مولانا عادل خان کے ڈرائیوربھی شہید ہوئے تھے۔
20اکتوبرکو شیریں جناح کالونی میں بس ٹرمینل کے قریب بم دھماکہ ہوا جس میں 6افراد زخمی ہوئے جبکہ 21 اکتوبرکی صبح گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب رہائشی اپارٹمنٹ کی پہلی منزل پرہونے والے دھماکے سے9افراد جاں بحق اورمتعدد افراد زخمی ہوگئے،31 اکتوبرکوجمشید روڈ پرمفتی عبداللہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ زخمی ہوئے لیکن ان کی زندگی محفوظ رہی۔
سال 2020 میں دہشت گردوں نے شہر کا امن تباہ کرنے کیلیے کئی وار کیے، ان حملوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج ، معروف عالم دین ،پولیس ، رینجرز اور غیرملکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اوران واقعات میں معروف عالم دین ، پولیس اور شہریوں سمیت 8 افراد شہید ہوئے۔
گلشن اقبال میں رہائشی عمارت اورنیو کراچی میں برف فیکٹری میں 2 پراسرار دھماکے ہوئے جن 19 افراد جاں بحق اور متعداد افراد زخمی ہوئے ، دہشت گردوں نے دستی بموں رینجرز اورپولیس پر 6 حملے کیے گئے، جن میں ریٹائرڈ افسر سمیت 2 افراد جاں بحق اوررینجرزاہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے،شیریں جناح کالونی میں بس اڈے کے قریب دھماکے میں 6افراد زخمی ہوئے، کلفٹن اور سپرہائی وے پرغیرملکی شہریوں کو نشانہ بنایا جن میں وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
تفصیلات کے مطابق 29 جون رواں سال کا سب سے دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہوا،دہشت گردوں نے منصوبہ بندی کے تحت ملک کے سب سے بڑے حصص بازارپرحملہ کیاگیا جسے پولیس ،رینجرزاورقانون نافذ کرنے والے اداروں ملکرنہ صرف ناکام بنایا بلکہ چند منٹوں میں ہی حملے میں ملوث چاروں دہشت گردوں کا خاتمہ کردیا،دہشت گرد حملے میں پولیس کے سب انسپکٹرشاہد علی اورتین سیکیورٹی گارڈزنے جام شہادت نوش کیا۔
10اکتوبرکو شاہ فیصل کالونی میں معروف عالم دین ڈاکٹرمولانا عادل خان کو دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا جبکہ حملے میں مولانا عادل خان کے ڈرائیوربھی شہید ہوئے تھے۔
20اکتوبرکو شیریں جناح کالونی میں بس ٹرمینل کے قریب بم دھماکہ ہوا جس میں 6افراد زخمی ہوئے جبکہ 21 اکتوبرکی صبح گلشن اقبال مسکن چورنگی کے قریب رہائشی اپارٹمنٹ کی پہلی منزل پرہونے والے دھماکے سے9افراد جاں بحق اورمتعدد افراد زخمی ہوگئے،31 اکتوبرکوجمشید روڈ پرمفتی عبداللہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ زخمی ہوئے لیکن ان کی زندگی محفوظ رہی۔