سنڈے ایکسپریس سال نامہ اسپیشل 2020 ء ۔ مارچ
پاکستان میں کوروناوائرس کاپہلاکیس 26فروری 2020 کوکراچی میں سامنے آیاتھا اوراس مریض کوآئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
جنوب مشرقی ایشیا کے مسلم ملک ملائیشیا کے سیاسی راہ نما اور عوام میں مقبول لیڈر مہاتیر محمد کا شمار اس خطے کی اہم شخصیات میں کیا جاتا ہے جن کے ملائیشیا کی وزراتَ عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد وہاں سیاسی بحران سنگین ہو گیا۔
عالمی سطح پر مہاتیر محمد کو ایسے لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس نے ملائیشیا کو سیاسی اور سماجی میدان میں مشکلات اور اندھیروں سے نکالا اور عوامی سطح پر اپنے نظریات اور افکار کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی۔ تاہم چند ہفتوں کے دوران مہاتیر محمد کی اتحادی جماعت کے سربراہ انور ابراہیم سے ان کے اختلافات کا چرچا ہورہا تھا جس کے بعد مہاتیر محمد کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی خبر آئی۔
مہاتیر محمد نے ملک میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر عوام سے معافی بھی مانگی۔ ان کے استعفے کے بعد ملائیشیا کے بادشاہ نے محی الدین یاسین کو ملک کا نیا وزیراعظم بنانے کی منظوری دی جنھوں نے یکم مارچ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
٭٭٭
طالبان سے مذاکرات اور امن معاہدہ طے پانے کی خبریں اور عالمی میڈیا میں امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت پر مباحث کے بعد 3 مارچ کو اس خبر نے بھی دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی کہ معاہدے کے دور روز بعد ہی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ڈپٹی چیف ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلیفون پر بات کی ہے۔ ان کے مابین 35 منٹ تک گفتگو جاری رہی۔ بتایا گیا کہ اس دوران طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں شامل اراکین اور زلمے خلیل زاد بھی طالبان دفتر میں موجود تھے۔
امریکی صدر اور ملا برادر نے اس موقع پر افغانستان میں قیامِ امن کا عزم دہرایا۔ ٹیلیفونک رابطہ میں افغان امن معاہدے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بعد خطے اور عالمی سیاست پر مبصرین اور تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ اور ٹیلیفونک رابطہ افغانستان میں امن اور خوش حالی کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کی جانب ایک قدم ہے۔
ابھی اس خبر پر تبصرے جاری تھے اور عالمی طاقتوں اور امن سمیت خطے کی سیاسی صورت حال کے تناظر میں اس ٹیلیفونک رابطے کی گونج باقی تھی کہ ایک اور خبر یہ آئی کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہونے کے بعد امریکی فورسز کی جانب سے طالبان پر پہلا فضائی حملہ کیا گیا ہے۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی فوج نے ہلمند صوبے میں 4 مارچ کو طالبان جنگجوؤں پر فضائی حملہ کیا۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ طالبان افغان فورسز کی چیک پوائنٹس کو نشانہ بنا رہے تھے، جسے ناکام بنانے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔ ترجمان امریکی فوج نے کہا کہ امن کے لیے پُرعزم ہیں لیکن ہم پر افغان فورسز کے دفاع کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ ضرورت پڑنے پر شراکت داروں کا دفاع بھی کریں گے۔
٭٭٭
شہرقائد میں غیرقانونی اور ناقص تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے جس میں قانون اور ضابطوں کی دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں اور متعلقہ اداروں نے اس پر نہ صرف خاموشی اختیار کررکھی ہے بلکہ رشوت اور شراکت داری سے لوٹ مار اور انسانی زندگیوں سے کھیلا جارہا ہے۔ 5 مارچ کو کراچی کے گنجان آباد علاقے رضویہ سوسائٹی گلبہار میں پانچ منزلہ عمارت دیگر دو عمارتوں کو اپنی لپٹ میں لیتے ہوئے زمین بوس ہوگئی، جس کے ملبے تلے دب کر خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق جب کہ دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
عمارت گرنے کا یہ واقعہ نہ تو پہلا تھا اور نہ ہی اسے آخری کہا جاسکتا ہے، لیکن اس واقعے نے ایک بار پھر کراچی کی فضا میں غم وغصہ پیدا کیا اور عوام کی جانب سے اس حوالے سے سختی اور باقاعدہ جانچ پڑتال کرنے کا مطالبہ سامنے آیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کی غیر ذمے داری اور غفلت پر متعلقہ افسران اور اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔
شہری اداروں کے پاس ایسے واقعات کی صورت میں جانیں بچانے کے لیے جدید مشینری موجود نہیں۔ شہر میں ہزاروں ایسی عمارتیں موجود ہیں جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوسکتی ہیں اور انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ واضح رہے کہ عمارت کے منہدم ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ چند سال کے دوران شہر میں متعدد حادثات میں کئی قیمتی انسانی جانیں ضایع ہوچکی ہیں۔
٭٭٭
سعودی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور لوگوں کو اس مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کی کوششوں اور اقدامات کے دوران 5 مارچ کو حرم شریف میں طواف کا سلسلہ بھی عارضی طور پر روک دیا گیا۔ عمرہ زائرین کو بالائی منزلوں پر منتقل کرکے مطاف خالی کروالیا گیا اور مکہ مکرمہ میں حرم کے صحن میں طواف بند کردیا گیا۔ عالم اسلام کے لیے یہ ایک بڑی خبر تھی، کیوں کہ حرمین شریفین پریزیڈنسی کے مطابق 1979 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وہاں طواف کا سلسلہ بند کرنا پڑا۔
٭٭٭
پاکستان کے صوبہ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کی صحت یابی کی خبر چھے مارچ کو میڈیا کی زینت بنی۔ ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے کورونا وائرس سے متاثرہ زیر علاج مریض کو صحت مند قرار دیتے ہوئے اسپتال سے فارغ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ٹوئٹر پر ان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ نوجوان کا کورونا وائرس اور متعلقہ تمام ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی محکمہ صحت نے بھی تصدیق کی تھی کہ کورونا وائرس کا پہلا مریض یحییٰ جعفری صحت یاب ہوگیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا اور اس مریض کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
٭٭٭
افغانستان میں طالبان اور غیرملکی اور افغان فورسز میں جھڑپیں، اور مختلف عسکریت پسند گروہوں کے اہم سرکاری اور نجی دفاتر اور دوسرے مقامات پر حملوں میں انسانی جانوں کا ضیاع معمول بن چکا ہے، لیکن 6 مارچ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ایک تقریب پر مسلح افراد کے حملے کو زیادہ میڈیا کوریج ملی، کیوں کہ ایک طرف اس میں 27 قیمتی جانیں ضایع ہوئیں اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے جب کہ اس تقریب میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی شریک تھے جو ہجوم پر فائرنگ کے وقت وہاں سے نکلنے میں کام یاب رہے۔ یہ تقریب افغان حزب وحدت کے سربراہ کی برسی کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔
٭٭٭
6 تاریخ ہی کو یہ خبر دنیا بھر کے میڈیا کی زینت بنی جس کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے بھائی سمیت شاہی خاندان کے تین سنیئر افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ سعودی حکام نے جن تین افراد کو حراست میں لیا ان میں دو شخصیات انتہائی اہم اور بااثر ہیں جن میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے چھوٹے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور بھتیجے شہزادہ نواف بن نائف بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ شہزاد نواف بن نائف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے چچازاد بھائی ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکام نے سابق ولی عہد محمد بن نائف کو بھی حراست میں لیا ہے۔ وہ سعودی عرب کے وزیرداخلہ بھی رہ چکے ہیں جنھیں 2017 میں برطرف کرکے گھر میں نظربند کیا گیا تھا۔
٭٭٭
کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی نے اٹلی کی حکومت کو اپنے مشہور تاریخی اور سیاحتی شہر وینس اور تجارتی مرکز میلان سمیت ملک کے شمالی علاقے کو مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور کردیا۔ 8 مارچ کو دنیا بھر کے میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ ملک کے شمالی حصے کے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ لوگ گھروں میں قیدی بن گئے۔
اٹلی کے وزیراعظم نے ٹوئٹر پر بتایا کہ دو شہروں کے لاک ڈاؤن کے حکم نامے پر ان کے دستخط کے بعد وہاں مکمل لاک ڈاؤن تقریباً ایک ماہ تک جاری رہے گا۔ اٹلی کے اخبار کی اس شہ سرخی کا بھی خوب ذکر ہوا کہ 'وائرس نے شمال کے دل کو بند کر دیا۔' ایک اور اخبار نے لکھا کہ آدھا اٹلی بند ہوچکا ہے۔ اس لاک ڈاؤن سے اٹلی کی چھے کروڑ آبادی کا ایک چوتھائی متاثر ہوا تھا۔
٭٭٭
پاکستان نے 15 مارچ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سارک ممالک کے اجلاس میں شرکت کی اور اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے منعقدہ سارک ویڈیو کانفرنس میں وبا سے نمٹنے کے لیے اقدامات اور مختلف شعبوں کے حوالے سے کوششوں کو سارک ممالک کے سامنے رکھا۔ اس ویڈیو کانفرنس کو کورونا کی وبا کے خلاف اقدامات کے حوالے سے اہم کہا گیا جس میں بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال اور دیگر سارک ممالک کے وزرائے اعظم بھی شریک تھے۔
٭٭٭
مارچ کی 20 تاریخ کو افغان فوج کی چیک پوسٹ پر جنگجوؤں کے دوسرے بڑے حملے کی خبر آئی جس میں 25 اہل کار ہلاک ہوگئے تھے جب کہ کئی زخمی ہوئے تھے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے زابل میں واقع فوجی چیک پوسٹ پر طالبان جنگجوؤں نے حملہ کر دیا اور یہ حالیہ دنوں میں دوسری بڑی کارروائی تھی۔
٭٭٭
کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد پاکستان کے صوبۂ سندھ میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا اور 22 مارچ کو وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک ویڈیو پیغام میں صوبے کے مختلف بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عوام غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں۔
٭٭٭
عالمی سطح پر مہاتیر محمد کو ایسے لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے جس نے ملائیشیا کو سیاسی اور سماجی میدان میں مشکلات اور اندھیروں سے نکالا اور عوامی سطح پر اپنے نظریات اور افکار کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی۔ تاہم چند ہفتوں کے دوران مہاتیر محمد کی اتحادی جماعت کے سربراہ انور ابراہیم سے ان کے اختلافات کا چرچا ہورہا تھا جس کے بعد مہاتیر محمد کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کی خبر آئی۔
مہاتیر محمد نے ملک میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر عوام سے معافی بھی مانگی۔ ان کے استعفے کے بعد ملائیشیا کے بادشاہ نے محی الدین یاسین کو ملک کا نیا وزیراعظم بنانے کی منظوری دی جنھوں نے یکم مارچ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
٭٭٭
طالبان سے مذاکرات اور امن معاہدہ طے پانے کی خبریں اور عالمی میڈیا میں امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت پر مباحث کے بعد 3 مارچ کو اس خبر نے بھی دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی کہ معاہدے کے دور روز بعد ہی امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ڈپٹی چیف ملا عبدالغنی برادر سے ٹیلیفون پر بات کی ہے۔ ان کے مابین 35 منٹ تک گفتگو جاری رہی۔ بتایا گیا کہ اس دوران طالبان کی مذاکراتی ٹیم میں شامل اراکین اور زلمے خلیل زاد بھی طالبان دفتر میں موجود تھے۔
امریکی صدر اور ملا برادر نے اس موقع پر افغانستان میں قیامِ امن کا عزم دہرایا۔ ٹیلیفونک رابطہ میں افغان امن معاہدے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بعد خطے اور عالمی سیاست پر مبصرین اور تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ اور ٹیلیفونک رابطہ افغانستان میں امن اور خوش حالی کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کی جانب ایک قدم ہے۔
ابھی اس خبر پر تبصرے جاری تھے اور عالمی طاقتوں اور امن سمیت خطے کی سیاسی صورت حال کے تناظر میں اس ٹیلیفونک رابطے کی گونج باقی تھی کہ ایک اور خبر یہ آئی کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہونے کے بعد امریکی فورسز کی جانب سے طالبان پر پہلا فضائی حملہ کیا گیا ہے۔
افغانستان میں امریکی فوج کے ترجمان نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امریکی فوج نے ہلمند صوبے میں 4 مارچ کو طالبان جنگجوؤں پر فضائی حملہ کیا۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ طالبان افغان فورسز کی چیک پوائنٹس کو نشانہ بنا رہے تھے، جسے ناکام بنانے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔ ترجمان امریکی فوج نے کہا کہ امن کے لیے پُرعزم ہیں لیکن ہم پر افغان فورسز کے دفاع کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ ضرورت پڑنے پر شراکت داروں کا دفاع بھی کریں گے۔
٭٭٭
شہرقائد میں غیرقانونی اور ناقص تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے جس میں قانون اور ضابطوں کی دھجیاں بکھیر دی جاتی ہیں اور متعلقہ اداروں نے اس پر نہ صرف خاموشی اختیار کررکھی ہے بلکہ رشوت اور شراکت داری سے لوٹ مار اور انسانی زندگیوں سے کھیلا جارہا ہے۔ 5 مارچ کو کراچی کے گنجان آباد علاقے رضویہ سوسائٹی گلبہار میں پانچ منزلہ عمارت دیگر دو عمارتوں کو اپنی لپٹ میں لیتے ہوئے زمین بوس ہوگئی، جس کے ملبے تلے دب کر خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق جب کہ دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
عمارت گرنے کا یہ واقعہ نہ تو پہلا تھا اور نہ ہی اسے آخری کہا جاسکتا ہے، لیکن اس واقعے نے ایک بار پھر کراچی کی فضا میں غم وغصہ پیدا کیا اور عوام کی جانب سے اس حوالے سے سختی اور باقاعدہ جانچ پڑتال کرنے کا مطالبہ سامنے آیا۔ عوام کا کہنا ہے کہ متعلقہ اداروں کی غیر ذمے داری اور غفلت پر متعلقہ افسران اور اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔
شہری اداروں کے پاس ایسے واقعات کی صورت میں جانیں بچانے کے لیے جدید مشینری موجود نہیں۔ شہر میں ہزاروں ایسی عمارتیں موجود ہیں جو کسی بھی وقت زمین بوس ہوسکتی ہیں اور انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ واضح رہے کہ عمارت کے منہدم ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ گزشتہ چند سال کے دوران شہر میں متعدد حادثات میں کئی قیمتی انسانی جانیں ضایع ہوچکی ہیں۔
٭٭٭
سعودی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور لوگوں کو اس مہلک وائرس سے محفوظ رکھنے کی کوششوں اور اقدامات کے دوران 5 مارچ کو حرم شریف میں طواف کا سلسلہ بھی عارضی طور پر روک دیا گیا۔ عمرہ زائرین کو بالائی منزلوں پر منتقل کرکے مطاف خالی کروالیا گیا اور مکہ مکرمہ میں حرم کے صحن میں طواف بند کردیا گیا۔ عالم اسلام کے لیے یہ ایک بڑی خبر تھی، کیوں کہ حرمین شریفین پریزیڈنسی کے مطابق 1979 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ وہاں طواف کا سلسلہ بند کرنا پڑا۔
٭٭٭
پاکستان کے صوبہ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے مریض کی صحت یابی کی خبر چھے مارچ کو میڈیا کی زینت بنی۔ ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے کورونا وائرس سے متاثرہ زیر علاج مریض کو صحت مند قرار دیتے ہوئے اسپتال سے فارغ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ٹوئٹر پر ان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ نوجوان کا کورونا وائرس اور متعلقہ تمام ٹیسٹ منفی آئے ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی محکمہ صحت نے بھی تصدیق کی تھی کہ کورونا وائرس کا پہلا مریض یحییٰ جعفری صحت یاب ہوگیا ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا تھا اور اس مریض کو آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا تھا۔
٭٭٭
افغانستان میں طالبان اور غیرملکی اور افغان فورسز میں جھڑپیں، اور مختلف عسکریت پسند گروہوں کے اہم سرکاری اور نجی دفاتر اور دوسرے مقامات پر حملوں میں انسانی جانوں کا ضیاع معمول بن چکا ہے، لیکن 6 مارچ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کی ایک تقریب پر مسلح افراد کے حملے کو زیادہ میڈیا کوریج ملی، کیوں کہ ایک طرف اس میں 27 قیمتی جانیں ضایع ہوئیں اور 30 سے زائد افراد زخمی ہوئے جب کہ اس تقریب میں افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی شریک تھے جو ہجوم پر فائرنگ کے وقت وہاں سے نکلنے میں کام یاب رہے۔ یہ تقریب افغان حزب وحدت کے سربراہ کی برسی کے موقع پر منعقد کی گئی تھی۔
٭٭٭
6 تاریخ ہی کو یہ خبر دنیا بھر کے میڈیا کی زینت بنی جس کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے بھائی سمیت شاہی خاندان کے تین سنیئر افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ سعودی حکام نے جن تین افراد کو حراست میں لیا ان میں دو شخصیات انتہائی اہم اور بااثر ہیں جن میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان کے چھوٹے بھائی شہزادہ احمد بن عبدالعزیز اور بھتیجے شہزادہ نواف بن نائف بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ شہزاد نواف بن نائف سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے چچازاد بھائی ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حکام نے سابق ولی عہد محمد بن نائف کو بھی حراست میں لیا ہے۔ وہ سعودی عرب کے وزیرداخلہ بھی رہ چکے ہیں جنھیں 2017 میں برطرف کرکے گھر میں نظربند کیا گیا تھا۔
٭٭٭
کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی نے اٹلی کی حکومت کو اپنے مشہور تاریخی اور سیاحتی شہر وینس اور تجارتی مرکز میلان سمیت ملک کے شمالی علاقے کو مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور کردیا۔ 8 مارچ کو دنیا بھر کے میڈیا پر یہ خبر نشر ہوئی کہ ملک کے شمالی حصے کے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ لوگ گھروں میں قیدی بن گئے۔
اٹلی کے وزیراعظم نے ٹوئٹر پر بتایا کہ دو شہروں کے لاک ڈاؤن کے حکم نامے پر ان کے دستخط کے بعد وہاں مکمل لاک ڈاؤن تقریباً ایک ماہ تک جاری رہے گا۔ اٹلی کے اخبار کی اس شہ سرخی کا بھی خوب ذکر ہوا کہ 'وائرس نے شمال کے دل کو بند کر دیا۔' ایک اور اخبار نے لکھا کہ آدھا اٹلی بند ہوچکا ہے۔ اس لاک ڈاؤن سے اٹلی کی چھے کروڑ آبادی کا ایک چوتھائی متاثر ہوا تھا۔
٭٭٭
پاکستان نے 15 مارچ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سارک ممالک کے اجلاس میں شرکت کی اور اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے منعقدہ سارک ویڈیو کانفرنس میں وبا سے نمٹنے کے لیے اقدامات اور مختلف شعبوں کے حوالے سے کوششوں کو سارک ممالک کے سامنے رکھا۔ اس ویڈیو کانفرنس کو کورونا کی وبا کے خلاف اقدامات کے حوالے سے اہم کہا گیا جس میں بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال اور دیگر سارک ممالک کے وزرائے اعظم بھی شریک تھے۔
٭٭٭
مارچ کی 20 تاریخ کو افغان فوج کی چیک پوسٹ پر جنگجوؤں کے دوسرے بڑے حملے کی خبر آئی جس میں 25 اہل کار ہلاک ہوگئے تھے جب کہ کئی زخمی ہوئے تھے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے زابل میں واقع فوجی چیک پوسٹ پر طالبان جنگجوؤں نے حملہ کر دیا اور یہ حالیہ دنوں میں دوسری بڑی کارروائی تھی۔
٭٭٭
کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد پاکستان کے صوبۂ سندھ میں حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا اور 22 مارچ کو وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک ویڈیو پیغام میں صوبے کے مختلف بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عوام غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں۔
٭٭٭