فیس دو یا معاہدے ختم بورڈ نے فرنچائزز کو نوٹس تھما دیے

21دن میں واجبات کی عدم ادائیگی پر سخت ایکشن لینے کا کہہ دیا، فنانشل ماڈل کی تیسری تجاویز ارسال

سینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے جمع ہونے تک یا پی ایس ایل20میں سے جوپہلے ہو فیس کا طریقہ کار برقراررکھنے کی تجویز۔ فوٹو: فائل

فیس دو یا معاہدے ختم، بورڈ نے فرنچائزز کو نوٹس تھما دیے جب کہ 21 دن میں واجبات کی عدم ادائیگی پر سخت ایکشن لینے کا کہہ دیا۔

مالی ماڈل پر پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز میں کافی عرصے سے اختلافات چل رہے ہیں، معاملہ عدالت تک بھی جا پہنچا تھا مگر پھرمذاکرات پر اتفاق ہونے کے بعد فرنچائزز نے اپناکیس واپس لے لیا،فریقین میں بات چیت جاری ہے اور بورڈ نے22 دسمبرکو2مجوزہ فنانشل ماڈل فرنچائزز کو بھیجے تھے، اس پر مزید بات چیت ہوئی، 30 دسمبر کوپی سی بی نے تیسرا اور حتمی ماڈل بھیجا۔

مالکان سے کہا گیا ہے کہ 6 جنوری تک یا تو اسے قبول کریں یا مسترد کردیں،مزید بات نہیں ہوگی، اسی کے ساتھ چھٹے ایڈیشن کی فیس کا مطالبہ بھی کافی عرصے سے ہو رہا تھا، عالمی وبا کی وجہ سے مالی دباؤ کا شکار فرنچائزز ادائیگی سے گریزاں تھیں۔

انھوں نے جب یہ کہا کہ جب تک مذاکرات جاری ہیں فیس نہ لیں تو بورڈ نے واضح کر دیا تھا کہ نئے ماڈل پر اتفاق کی صورت میں بھی2022 سے قبل اطلاق ممکن نہ ہو گا لہٰذا مالی ذمہ داریاں مکمل کریں۔


ذرائع نے بتایا کہ معاملے نے اب سنگین رخ اختیار کر لیا ہے، جمعرات کو بورڈ نے تمام ٹیموں کو نوٹس بھیج دیے، اس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر 21 روز میں اپنی مالی ذمہ داریاں مکمل نہ کیں تو بورڈ معاہدوں کی منسوخی کا حق محفوظ رکھتا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ فرنچائزز اپنی اگلی حکمت عملی پر غور کررہی ہیں۔

تیسرے مجوزہ فنانشل ماڈل کے مطابق فیس کیلیے 31 دسمبر 2020کا ڈالر ریٹ آئندہ 14برس کیلیے فکسڈ کر دیا جائے، اخراجات نکال کرسینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے جمع ہونے یا پی ایس ایل 20 میں سے جو بھی پہلے ہو فیس لینے کا طریقہ کار برقرار رکھا جائے، اس دوران تمام معاہدوں میں سے92.5 فیصد حصہ فرنچائزز اور باقی7.5 بورڈ کو ملے گا،اس کے بعد آئندہ 30 برس تک فیس نہیں لی جائے گی مگر تمام معاہدوں میں سے70 فیصد حصہ پی سی بی اور باقی 30 فیصد فرنچائزز کا ہوگا، اس سے بھی ٹیم اونرز متفق نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی پی ایل میں بھی بغیر فیس 60 فیصد انکم شیئر بورڈ اور 40 فیصد فرنچائزز کا ہوتا ہے، پی سی بی کو بھی شیئر بڑھانا چاہیے،اصل اختلاف ڈالر کے ریٹ کا ہے،جس وقت ٹیمیں فروخت ہوئیں ڈالر104 روپے کا تھا،کچھ عرصے قبل بورڈ نے138 کا ریٹ فکسڈ کرنے پر اتفاق کیا مگر اب نہیں مان رہا،31 دسمبر کو ڈالر ریٹ تقریباً161 روپے تھا،اس سے پہلے سے نقصان کی شکار فرنچائزز کے اخراجات مزید بڑھ جائیں گے۔

واضح رہے کہ موجودہ معاہدے 10 برس کیلیے ہیں، اس کے بعد ٹیموں کی فیس میں ویسے ہی 25 فیصد تک اضافہ ہوجائے گا، جس نے محنت کر کے جتنا بڑا برانڈ بنایا ویلیو بڑھنے کی وجہ سے اسے اتنا ہی زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا،موجودہ طریقہ کار کے مطابق بورڈ فرنچائزز کو مختلف معاہدوں میں سے60 سے95 فیصد تک حصہ دیتا ہے، تمام رقم سینٹرل پول میں جمع ہو کر مساوی تقسیم ہوتی ہے۔

دریں اثنا نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر ڈائریکٹر میڈیا پی سی بی سمیع الحسن برنی نے فرنچائزز کو نوٹس جاری کرنے کی تصدیق کر دی، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ معاہدوں کی منسوخی کے نوٹس ہیں تو انھوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا تعلق سالانہ فیس کی ادائیگی سے ہے۔ یاد رہے کہ واجبات کی عدم ادائیگی پر نومبر 2018میں پی سی بی نے ملتان سلطانز کے سابقہ اونرز کا معاہدہ ختم کر دیا تھا۔
Load Next Story