افغانستان میں کابل یونیورسٹی حملے کے ماسٹر مائنڈ کو سزائے موت سنادی گئی
حملے کے دیگر شریک ملزمان کو قید کی سزا سنائی گئی ہے
افغانستان کی سپریم کوٹ نے کابل یونیورسٹی کے ماسٹر مائنڈ محمد عادل کو سزائے موت جب کہ دیگر شریک ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں نے کابل یونیورسٹی پر حملہ کرکے 30 سے زائد طلبا کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا تھا۔
افغان حکومت نے حملے کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہرایا تھا تاہم طالبان کی جانب سے سخت تردید کے بعد ایک ملزم محمد عادل کو حراست میں لیا گیا تھا جسے حقانی نیٹ ورک کا آلہ کار بتاکر حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : کابل یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 30 ہوگئی
آج افغان سپریم کورٹ نے سخت حفاظتی پہرے میں کابل یونیورسٹی حملہ کیس کی سماعت کی اور مرکزی ملزم محمد عادل کو سزائے موت جب کہ دیگر ملزمان کو بارودی مواد کی ترسیل اور سہولت کاری کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
افغان نائب صدر امراللہ صالح نے میڈیا کو بتایا کہ محمد عال کا تعلق پنج شیر صوبے سے ہے اور وہ گزستہ 3 برسوں سے لاپتہ تھا جس کے دوران اُس نے عسکری تربیت حاصل کی اور واپس آکر کابل یونیورسٹی پر حملہ کیا۔
افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ برس نومبر میں فوجی لباس میں ملبوس دہشت گردوں نے کابل یونیورسٹی پر حملہ کرکے 30 سے زائد طلبا کو شہید اور متعدد کو زخمی کردیا تھا۔
افغان حکومت نے حملے کا ذمہ دار طالبان کو ٹھہرایا تھا تاہم طالبان کی جانب سے سخت تردید کے بعد ایک ملزم محمد عادل کو حراست میں لیا گیا تھا جسے حقانی نیٹ ورک کا آلہ کار بتاکر حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : کابل یونیورسٹی پر مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 30 ہوگئی
آج افغان سپریم کورٹ نے سخت حفاظتی پہرے میں کابل یونیورسٹی حملہ کیس کی سماعت کی اور مرکزی ملزم محمد عادل کو سزائے موت جب کہ دیگر ملزمان کو بارودی مواد کی ترسیل اور سہولت کاری کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
افغان نائب صدر امراللہ صالح نے میڈیا کو بتایا کہ محمد عال کا تعلق پنج شیر صوبے سے ہے اور وہ گزستہ 3 برسوں سے لاپتہ تھا جس کے دوران اُس نے عسکری تربیت حاصل کی اور واپس آکر کابل یونیورسٹی پر حملہ کیا۔