کے پی ٹی کے 1200 ملازمین کی برطرفی کا نوٹس کالعدم
شوکاز نوٹس خلاف قانون جاری کیا گیا، عدالت، 30 نومبر کا عبوری فیصلہ برقرار
HONG KONG:
سندھ ہائیکورٹ نے کے پی ٹی میں سابق وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق 39 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عبد المالک گدی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور مستقل کیے جانے والے 1200 ملازمین کی برطرفی کا نوٹس کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ملازمین کو جاری کردہ شوکاز نوٹس خلاف قانون جاری کیا گیا۔ جس کے خلاف ملازمین نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق 30 نومبر 2020 کو عدالت نے ملازمین کے برطرفی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ جس پر عدالت نے ملازمین کی برطرفی کیخلاف درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے 30 نومبر 2020 کے عبوری فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق جون 2012سے مارچ 2013 کے دوران 1200 ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق وکیل صفائی نے دلائل دیے تھے کہ 2016 میں تمام ملازمین کو مستقل کردیا گیا تھا۔ ملازمین کو ضابطے کے مطابق ملازمت دے گئی۔ ملازمین کو 2016 میں قانون کے مطابق مستقل کیا گیا۔ ملازمین کو سیاسی بھرتی کا الزام لگا کر برطرفی کا نوٹس دیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ نے مختصر فیصلے میں بھی ملازمین کی برطرفی کا نوٹس کالعدم کردیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے کے پی ٹی میں سابق وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق 39 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عبد المالک گدی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سابق وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے دور مستقل کیے جانے والے 1200 ملازمین کی برطرفی کا نوٹس کالعدم قرار دیدیا۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ملازمین کو جاری کردہ شوکاز نوٹس خلاف قانون جاری کیا گیا۔ جس کے خلاف ملازمین نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق 30 نومبر 2020 کو عدالت نے ملازمین کے برطرفی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔ جس پر عدالت نے ملازمین کی برطرفی کیخلاف درخواستیں منظور کرلیں۔ عدالت نے 30 نومبر 2020 کے عبوری فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق جون 2012سے مارچ 2013 کے دوران 1200 ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا۔
تحریری فیصلے کے مطابق وکیل صفائی نے دلائل دیے تھے کہ 2016 میں تمام ملازمین کو مستقل کردیا گیا تھا۔ ملازمین کو ضابطے کے مطابق ملازمت دے گئی۔ ملازمین کو 2016 میں قانون کے مطابق مستقل کیا گیا۔ ملازمین کو سیاسی بھرتی کا الزام لگا کر برطرفی کا نوٹس دیا گیا تھا۔ ہائیکورٹ نے مختصر فیصلے میں بھی ملازمین کی برطرفی کا نوٹس کالعدم کردیا تھا۔