پی سی بی ایوارڈز حفیظ کو نظرانداز کرنے پر عاقب جاوید برس پڑے
کسی کے سچ بولنے کی وجہ سے ذاتیات پر مبنی فیصلے نہ کریں، سابق پیسر
پی سی بی ایوارڈز میں محمد حفیظ کو نظر انداز کرنے پر عاقب جاوید برس پڑے۔
پی سی بی کے سالانہ ایوارڈز کا اعلان کیا گیا تو ایک فیصلے پر سب کو حیرت ہوئی، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں رنز کے لحاظ سے دنیا بھر کے بیٹسمینوں میں سرفہرست محمد حفیظ کو کسی ایوارڈ کے قابل نہیں سمجھا گیا، آل راؤنڈر کو وائٹ بال کرکٹر آف دی ایئر، سب سے قابل قدر کھلاڑی اور انفرادی کارکردگی سمیت 3 کیٹیگریز میں نامزد کیا گیا تھا۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں سابق پیسر عاقب جاوید نے کہا کہ کرکٹ کے معاملات کو ذاتیات سے بالاتر ہونا چاہیے،ایوارڈز میں محمد حفیظ کو نظر انداز کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی،وائٹ بال کرکٹر آف دی ایئر بابر اعظم کو قرار دیا گیا تو پاکستان کیلیے سال بھر مشکل کنڈیشنز میں بھی پرفارم کرنے والے محمد حفیظ کو سب قابل قدر کرکٹر کا اعزاز دے دیتے،اگر ایسا نہیں کرنا تھا تو نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میں 99 رنز بہترین انفرادی اننگز کے ایوارڈ کیلیے موزوں تھی،اسے تو شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا۔
آل راؤنڈر کو سچ بولنے کی سزا دینے کے سوال پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ اگر اس طرح کی باتوں کو معیار بنانا ہے تو کرکٹ قابلیت کے بجائے ''سب سے زیادہ تابعدار'' کا ایوارڈ متعارف کرا دیا جائے، ہمیں غلاموں کی نہیں قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے،40سال کی عمر میں بھی زبردست پرفارم کرنے والے محمد حفیظ نوجوانوں پلیئرز کیلیے رول ماڈل ہیں،ان کی خدمات کو سراہا جانا چاہیے تھا۔
عاقب نے کہا کہ ماؤنٹ مانگونئی ٹیسٹ میں فواد عالم کے پاس موقع تھا لیکن میچ جتوایا نہ بچایا،بات کی جا رہی ہے کہ پاکستان ٹیم نے بڑی فائٹ کی، 102رنز سے شکست کے بعد یہ کس طرح کہا جا سکتا ہے۔
پی سی بی کے سالانہ ایوارڈز کا اعلان کیا گیا تو ایک فیصلے پر سب کو حیرت ہوئی، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں رنز کے لحاظ سے دنیا بھر کے بیٹسمینوں میں سرفہرست محمد حفیظ کو کسی ایوارڈ کے قابل نہیں سمجھا گیا، آل راؤنڈر کو وائٹ بال کرکٹر آف دی ایئر، سب سے قابل قدر کھلاڑی اور انفرادی کارکردگی سمیت 3 کیٹیگریز میں نامزد کیا گیا تھا۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو میں سابق پیسر عاقب جاوید نے کہا کہ کرکٹ کے معاملات کو ذاتیات سے بالاتر ہونا چاہیے،ایوارڈز میں محمد حفیظ کو نظر انداز کرنے کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آتی،وائٹ بال کرکٹر آف دی ایئر بابر اعظم کو قرار دیا گیا تو پاکستان کیلیے سال بھر مشکل کنڈیشنز میں بھی پرفارم کرنے والے محمد حفیظ کو سب قابل قدر کرکٹر کا اعزاز دے دیتے،اگر ایسا نہیں کرنا تھا تو نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی میں 99 رنز بہترین انفرادی اننگز کے ایوارڈ کیلیے موزوں تھی،اسے تو شارٹ لسٹ ہی نہیں کیا گیا۔
آل راؤنڈر کو سچ بولنے کی سزا دینے کے سوال پر سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ اگر اس طرح کی باتوں کو معیار بنانا ہے تو کرکٹ قابلیت کے بجائے ''سب سے زیادہ تابعدار'' کا ایوارڈ متعارف کرا دیا جائے، ہمیں غلاموں کی نہیں قائدانہ صلاحیتیں رکھنے والے کھلاڑیوں کی ضرورت ہے،40سال کی عمر میں بھی زبردست پرفارم کرنے والے محمد حفیظ نوجوانوں پلیئرز کیلیے رول ماڈل ہیں،ان کی خدمات کو سراہا جانا چاہیے تھا۔
عاقب نے کہا کہ ماؤنٹ مانگونئی ٹیسٹ میں فواد عالم کے پاس موقع تھا لیکن میچ جتوایا نہ بچایا،بات کی جا رہی ہے کہ پاکستان ٹیم نے بڑی فائٹ کی، 102رنز سے شکست کے بعد یہ کس طرح کہا جا سکتا ہے۔