سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم اور نئی حلقہ بندیاں غیر آئینی قرار دے دیں
بلدیاتی الیکشن اب 2001 کی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے۔
سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کی جانب سے بلدیاتی قانون میں کی جانے والی ترامیم اور کراچی کی نئی بلدیاتی حلقہ بندیوں کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژنل بنچ نے 24 دسمبر کو بلدیاتی قانون میں ترامیم کے خلاف ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ترمیم کے مطابق 9 افراد کا پینل بنا کر انتخاب میں حصہ لیا جاسکے گا جس سے ایک شخص کی انفرادی حیثیت متاثر ہوگی جو آئین کے مطابق درست نہیں ہے جب کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے ذریعے دیہی اور شہری علاقوں کو تقسیم کردیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کی مختلف شقوں کو چیلنچ کیا تھا.
عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بلدیاتی قانون میں کی جانے والی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بلدیاتی ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے تحت سندھ کے مختلف علاقوں میں کی گئی حلقہ بندیاں بھی غیر قانونی قرار دیدی گئیں۔ بلدیاتی الیکشن اب 2001 کی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے تاہم عدالت کا کہنا ہے سندھ حکومت اگر حلقہ بندیاں ضروری سمجھتی ہے تو الیکشن کی تاریخ بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت 10 جماعتوں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنچ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی مقاصد کے لئے بلدیاتی قانون میں ترامیم کرکے غلط حلقہ بندیاں کیں جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں لہذا ان حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے تاہم سندھ حکومت کا موقف تھا کہ ترامیم آئین اور قانون کے مطابق ہیں اس سے کسی کا حق مجروح نہیں ہوگا۔
سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی ڈویژنل بنچ نے 24 دسمبر کو بلدیاتی قانون میں ترامیم کے خلاف ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ ترمیم کے مطابق 9 افراد کا پینل بنا کر انتخاب میں حصہ لیا جاسکے گا جس سے ایک شخص کی انفرادی حیثیت متاثر ہوگی جو آئین کے مطابق درست نہیں ہے جب کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کے ذریعے دیہی اور شہری علاقوں کو تقسیم کردیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کی مختلف شقوں کو چیلنچ کیا تھا.
عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بلدیاتی قانون میں کی جانے والی ترامیم کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بلدیاتی ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے تحت سندھ کے مختلف علاقوں میں کی گئی حلقہ بندیاں بھی غیر قانونی قرار دیدی گئیں۔ بلدیاتی الیکشن اب 2001 کی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے تاہم عدالت کا کہنا ہے سندھ حکومت اگر حلقہ بندیاں ضروری سمجھتی ہے تو الیکشن کی تاریخ بڑھانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم، جماعت اسلامی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت 10 جماعتوں نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنچ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پیپلزپارٹی نے سیاسی مقاصد کے لئے بلدیاتی قانون میں ترامیم کرکے غلط حلقہ بندیاں کیں جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں لہذا ان حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے تاہم سندھ حکومت کا موقف تھا کہ ترامیم آئین اور قانون کے مطابق ہیں اس سے کسی کا حق مجروح نہیں ہوگا۔