پیپلزپارٹی سندھ اسمبلی میں اکثریت کی بنیاد پر سیاہ کوسفید قرار نہیں دے سکتی فیصل سبزواری
ایم کیوایم 18جنوری کو بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے سندھ حکومت بتائے کہ وہ الیکشن کب کرارہی ہے، فیصل سبزواری
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور سندھ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید فیصل سبزواری کہتے ہیں کہ ان کی جماعت بلدیاتی انتخابات کے لئے پوری طرح تیار ہے اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر سندھ حکومت 18 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتی تو بتائے کب کرائے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بلدیاتی قوانین میں کی گئی تیسری ترمیم اور حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دینے پر سندھ ہائی کورٹ کی مشکور ہے اور انہیں امید ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر بھی ہمیں جلد انصاف ملے گا۔ اس کے ساتھ وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایوان میں اکثریت کی بنیاد پر سفید کو سیاہ قرار نہیں دے سکتے، انہیں ایسی قانون سازی کرنی چاہئے جو صوبے کے تمام عوام کی فلاح کے لئے ہو۔ اپنے ہی نمائندوں کو منتخب کرانے کے لئے کئے گئے اقدامات کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس نمائندگی تو ضرور ہے لیکن وہ عوام کی نمائندہ نہیں۔ جب کسی بھی جماعت کے منتخب نمائندے بر سر اقتدار آتے ہیں تو ان پر تمام شہریوں کی بلا تفریق ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے اور پیپلز پارٹی کو یہ ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ قانون سازی سے متعلق تمام فیصلے منتخب ایوان میں ہوں لیکن ایوان میں جب ترامیم پر بحث کے لئے وقت نہ دیا جائے اور قائمہ کمیٹیوں کا ان کے کردار ادا کرنے سے روکا جائے تو پھر ہمارے پاس عوام اور عدلیہ میں جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے یہ واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے بروقت انعقاد کو ممکن بنائے یہی ہماری خواہش بھی ہے، ہم انتخابی عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، سندھ حکومت فی الفور عدالتی فیصلے کی روشنی میں انتخابی شیڈول کا اعلان کرے کیونکہ عوام کو ان کے مقامی نمائندوں کے انتخاب سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایم کیو ایم کی تیاریاں مکمل ہیں، ہمارے امیدوارکاغذات نامزدگی جمع کرائے چکے ہیں اب سندھ حکومت انتخابی عمل کے انعقاد کو یقینی بنائے۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر سندھ حکومت 18 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتی تو بتائے کب کرائے گی، ایم کیو ایم جلد از جلد انتخابات چاہتی ہے لیکن یہ بھی چاہتی ہے کہ امیدواروں کو انتخابی مہم کے لئے مناسب وقت بھی ملنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کا حق ہے کہ انہیں ان کی آبادی کے تناسب سے وسائل میں حصہ دیا جائے ، اس سلسلے میں آئین کے مطابق سندھ حکومت 2009 میں شروع کی گئی مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع کرائے اور نئی حلقہ بندیاں کرائے لیکن حلقہ بندیاں صرف اس لئے کرائی جائیں کہ اپنے نمائندے منتخب کرائے جائیں تو اسے بارہا چیلنج کیا جائے گا۔
اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی یہ بدنیتی ہے کہ اس نے انتخابات کے قریب ہی اس قسم کے حربے استعمال کئے جس سے انتخابی عمل کی شفافیت اور اس کا مقررہ تاریخ پر ہونا مشکوک قرار دیا گیا ہے، اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی بہت بڑی نااہلی ہے کیونکہ وقت پر انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے الیکشن کمیشن کی نہیں، سید سردار احمد نے کہا کہ عدالت نے واضح حکم دے دیا ہے کہ سندھ حکومت نئی حلقہ بندیاں چاہتی ہے تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرے، اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بلدیاتی قوانین میں کی گئی تیسری ترمیم اور حلقہ بندیوں کو غیر قانونی قرار دینے پر سندھ ہائی کورٹ کی مشکور ہے اور انہیں امید ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر بھی ہمیں جلد انصاف ملے گا۔ اس کے ساتھ وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ایوان میں اکثریت کی بنیاد پر سفید کو سیاہ قرار نہیں دے سکتے، انہیں ایسی قانون سازی کرنی چاہئے جو صوبے کے تمام عوام کی فلاح کے لئے ہو۔ اپنے ہی نمائندوں کو منتخب کرانے کے لئے کئے گئے اقدامات کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس نمائندگی تو ضرور ہے لیکن وہ عوام کی نمائندہ نہیں۔ جب کسی بھی جماعت کے منتخب نمائندے بر سر اقتدار آتے ہیں تو ان پر تمام شہریوں کی بلا تفریق ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے اور پیپلز پارٹی کو یہ ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔
فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ قانون سازی سے متعلق تمام فیصلے منتخب ایوان میں ہوں لیکن ایوان میں جب ترامیم پر بحث کے لئے وقت نہ دیا جائے اور قائمہ کمیٹیوں کا ان کے کردار ادا کرنے سے روکا جائے تو پھر ہمارے پاس عوام اور عدلیہ میں جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ نے یہ واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے بروقت انعقاد کو ممکن بنائے یہی ہماری خواہش بھی ہے، ہم انتخابی عمل کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، سندھ حکومت فی الفور عدالتی فیصلے کی روشنی میں انتخابی شیڈول کا اعلان کرے کیونکہ عوام کو ان کے مقامی نمائندوں کے انتخاب سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ایم کیو ایم کی تیاریاں مکمل ہیں، ہمارے امیدوارکاغذات نامزدگی جمع کرائے چکے ہیں اب سندھ حکومت انتخابی عمل کے انعقاد کو یقینی بنائے۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اگر سندھ حکومت 18 جنوری کو بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتی تو بتائے کب کرائے گی، ایم کیو ایم جلد از جلد انتخابات چاہتی ہے لیکن یہ بھی چاہتی ہے کہ امیدواروں کو انتخابی مہم کے لئے مناسب وقت بھی ملنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کا حق ہے کہ انہیں ان کی آبادی کے تناسب سے وسائل میں حصہ دیا جائے ، اس سلسلے میں آئین کے مطابق سندھ حکومت 2009 میں شروع کی گئی مردم شماری کا عمل دوبارہ شروع کرائے اور نئی حلقہ بندیاں کرائے لیکن حلقہ بندیاں صرف اس لئے کرائی جائیں کہ اپنے نمائندے منتخب کرائے جائیں تو اسے بارہا چیلنج کیا جائے گا۔
اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی یہ بدنیتی ہے کہ اس نے انتخابات کے قریب ہی اس قسم کے حربے استعمال کئے جس سے انتخابی عمل کی شفافیت اور اس کا مقررہ تاریخ پر ہونا مشکوک قرار دیا گیا ہے، اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی بہت بڑی نااہلی ہے کیونکہ وقت پر انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے الیکشن کمیشن کی نہیں، سید سردار احمد نے کہا کہ عدالت نے واضح حکم دے دیا ہے کہ سندھ حکومت نئی حلقہ بندیاں چاہتی ہے تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرے، اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں۔