شعیب اختر نے پاکستان ٹیم کو اسکول سطح کی قرار دیدیا
یہ بورڈکی نالائقی کے نتائج ہیں، پیراشوٹرکب تبدیل ہوں گے؟سابق پیسر
شعیب اختر نے پاکستان ٹیم کو اسکول سطح کی قرار دیدیا۔
کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر دلبرداشتہ شعیب اختر نے اپنے ویڈیو پیغام میں سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے،انھوں نے کہا کہ یہ پی سی بی کی نالائقی اور پالیسیوں کے نتائج ہیں،جوبویا وہی کاٹ رہا ہے،اوسط درجے کے کھلاڑی لاتے اور ٹیم کھلاتے رہیں گے تو اسی معیار کی کارکردگی سامنے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم جب بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلے قلعی کھل جائے گی،نیوزی لینڈ میں اسکول سطح کی کرکٹ کھیل رہے ہیں،مینجمنٹ نے اس کا یہی معیار بنادیا ہے،مینجمنٹ کو بدلنے کی باتیں ہوں گی لیکن جو اوپر سے پیراشوٹر آئے ہیں وہ کب تبدیل ہوں گے؟
دوسری جانب عاقب جاوید نے بھی ہیڈکوچ مصباح الحق کو نشانے پر رکھ لیا، لاہور اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن (سجال) کی میٹ دی پریس میں انھوں نے کہا کہ مصباح کو بغیر کسی تجربے کے ذمہ داری دینے والوں سے باز پرس ہونی چاہیے، انھیں بطور کوچ شاید کسی اسکول میں بھی نوکری نہ ملے۔
انھوں نے کہا کہ پروفیشنل کوچز جبب ٹیم کے ساتھ ہوں تب ہی معاملات بہتر ہوتے ہیں، ہاکی کی طرح کرکٹ بھی ختم ہورہی ہے، ان حالات میں میں ٹیم کی کوچنگ کی خواہش نہیں رکھتا، میرے نزدیک تو پی سی بی کے موجودہ سسٹم میں سوائے بے عزتی کے کچھ نہیں، اسکول، کالج، کلب، ڈسٹرکٹ اور ریجنل کرکٹ ختم ہوچکی ہے، موجودہ ٹیم میں بابر اعظم کے سوا کوئی اسٹار نہیں ہے، میں نے پاکستان کی تاریخ میں اس سے بْری ٹیسٹ بولنگ نہیں دیکھی، ایک طرف انضمام الحق چیف سلیکٹر تھے اور اب مصباح الحق سے ہوتی ہوئی بات محمد وسیم تک بات پہنچ گئی ہے۔
کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر دلبرداشتہ شعیب اختر نے اپنے ویڈیو پیغام میں سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے،انھوں نے کہا کہ یہ پی سی بی کی نالائقی اور پالیسیوں کے نتائج ہیں،جوبویا وہی کاٹ رہا ہے،اوسط درجے کے کھلاڑی لاتے اور ٹیم کھلاتے رہیں گے تو اسی معیار کی کارکردگی سامنے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیم جب بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلے قلعی کھل جائے گی،نیوزی لینڈ میں اسکول سطح کی کرکٹ کھیل رہے ہیں،مینجمنٹ نے اس کا یہی معیار بنادیا ہے،مینجمنٹ کو بدلنے کی باتیں ہوں گی لیکن جو اوپر سے پیراشوٹر آئے ہیں وہ کب تبدیل ہوں گے؟
دوسری جانب عاقب جاوید نے بھی ہیڈکوچ مصباح الحق کو نشانے پر رکھ لیا، لاہور اسپورٹس جرنلسٹس ایسوسی ایشن (سجال) کی میٹ دی پریس میں انھوں نے کہا کہ مصباح کو بغیر کسی تجربے کے ذمہ داری دینے والوں سے باز پرس ہونی چاہیے، انھیں بطور کوچ شاید کسی اسکول میں بھی نوکری نہ ملے۔
انھوں نے کہا کہ پروفیشنل کوچز جبب ٹیم کے ساتھ ہوں تب ہی معاملات بہتر ہوتے ہیں، ہاکی کی طرح کرکٹ بھی ختم ہورہی ہے، ان حالات میں میں ٹیم کی کوچنگ کی خواہش نہیں رکھتا، میرے نزدیک تو پی سی بی کے موجودہ سسٹم میں سوائے بے عزتی کے کچھ نہیں، اسکول، کالج، کلب، ڈسٹرکٹ اور ریجنل کرکٹ ختم ہوچکی ہے، موجودہ ٹیم میں بابر اعظم کے سوا کوئی اسٹار نہیں ہے، میں نے پاکستان کی تاریخ میں اس سے بْری ٹیسٹ بولنگ نہیں دیکھی، ایک طرف انضمام الحق چیف سلیکٹر تھے اور اب مصباح الحق سے ہوتی ہوئی بات محمد وسیم تک بات پہنچ گئی ہے۔